اسرائیل کو مسجد اقصیٰ میں مداخلت پرسنگین نتائج کی وارننگ

مقبوضہ بیت المقدس،۲۶؍اکتوبر-القدس اور دیارفلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے خبر دار کیا ہے کہ قابض اسرائیل مسجد اقصیٰ کی مذہبی علامات کے ساتھ منظم انداز میں چھیڑ چھاڑ کررہا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ قابض دشمن کی طرف سے مسلمانوں کے قبلہ اول کی علامات میں چھیڑ چھاڑ اورعلامات کی تبدیلی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے روزمرہ کی بنیاد پر جاری دھاوے، یہودی عبادت گاہ ’فخر اسرائیل‘ کی مرمت اور مسجد اقصیٰ کی علامات کو تبدیل کرنا مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت ہے۔
الشیخ محمد حسین کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کی فضا کو بند کرنا خطرناک کوشش ہے۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ کے مغرب میں 250 میٹر دور یہودی کنیسے کی مرمت کی مذمت کی اور اسے مسجد اقصیٰ کے لیے وقف املاک میں مداخلت کی ایک مکروہ شکل قرار دیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ، القدس کے دیگر مقدس مقامات گذشتہ طویل عرصے سے صہیونی ریاست مذہبی یہودی تسلط جمانے کے لیے کوشاں ہے۔
الشیخ محمد حسین نے یہودی انتہا پسندوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر سرمائی سیزن کی آڑ میں بے حرمتی اور دھاوے کی شدید مذمت کی اور انہیں ہیکل سلیمانی کی پرچارک تنظیموں کی سازش قرار دیا۔مفتی اعظم فلسطین نے اسرائیلی ریاست کی جانب سیجنوبی بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے تین ہزار گھروں کی تعمیر کی بھی مذمت کی۔ انہوں نیکہا کہ اسرائیلی دشمن کی سے القدس میں مزید گھروں کی تعمیر کی منظوری القدس کو غرب اردن کے شمال اور جنوب سے الگ کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔