دہلی کیپٹلس پنت، شا، اکشر اورنورتجے کوبرقراررکھے گی

نئی دہلی، 26 نومبر- دہلی کیپٹلس نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2022 کے لیے رشبھ پنت، پرتھوی شا، اکشر پٹیل اور اینریک نورتجے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم جمعرات کو ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیوکرنے والے کیپٹلز کے سابق کپتان شریئس ایرنے نیلامی میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیپٹلس ایئر کے اس فیصلے کو ایک دھچکے کے طور پر دیکھ سکتے ہیں، وہ پوری طرح سے حیران نہیں ہوں گے۔ اپریل میں کندھے کی چوٹ کی وجہ سے آئی پی ایل کے پہلے مرحلے سے باہر ہونے کے بعد پنت کو کیپٹلس نے کپتانی سونپی تھی اور اس کے بعد سے ان کے سامنے یہ سوال تھا کہ آیا وہ ایئر کو برقرار رکھ پائیں گے۔2018 کے آئی پی ایل کے وسط میں کپتان گوتم گمبھیر کے دستبردار ہونے کے بعد سے ائیر نے کامیابی کے ساتھ ٹیم کی قیادت کی ہے۔ سال 2012 کے بعد سے پہلی بار 2019 میں، کیپٹلز نے پلے آف میں جگہ بنائی اور وہ دوسرے کوالیفائر میں ہار گئے۔ ایک سال بعد وہ اپنے پہلے آئی پی ایل فائنل میں پہنچے جہاں انہیں ممبئی انڈینز کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ رواں سال مارچ میں انگلینڈ کے خلاف ہوم ون ڈے سیریز کے دوران ایئر کندھے کی انجری کا شکار ہو گئے تھے جس کے بعد ان کی سرجری کرانی پڑی تھی۔ اس کی وجہ سے کیپٹلز نے پنت کو اس وقت عبوری کپتان مقرر کیا۔ اگرچہ ایئر اکتوبر-نومبر میں متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے آئی پی ایل کے دوسرے مرحلے کے لئے واپسی کی، لیکن پنت کو کپتان کے طور پر برقرار رکھا گیا۔ایئر دو نئی ٹیموں کے ذریعہ خریدے جاسکتے ہیں لیکن کرک انفو کو معلوم ہواہے کہ انہوں نے آکشن میں جانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں آٹھ موجودہ ٹیموں میں سے بیشترایک کپتان کی تلاش میں ہوں گی۔ یہ سمجھاجارہا ہے کہ کیپٹلس کی فہرست میں پہلانام پنت کاتھا اورایئر کے خود باہر ہونے سے شا نے ان کی جگہ لے لی۔ ہندوستان کی 2018 انڈر-19 عالمی کپ جیت کے دوران سرخیوں میں آنے والے شا کو اسی سال نیلامی میں 1.2 کروڑ روپے میں خریدا گیا تھا۔ 20 سالہ شا کو عالمی سطح پر کھیل کے سب سے تباہ کن اوپننگ بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ کیپٹلز میں انہوں نے رکی پونٹنگ اور پروین آمرے کی کوچنگ جوڑی کے تحت اپنی ترقی کو تسلیم کیا ہے، اس لیے فرنچائز کو زیادہ غوروفکرکرنے کی ضرورت نہیں تھی۔اس کے برعکس، نورتجے اور اکشر کا انتخاب اتنا آسان فیصلہ نہیں تھا۔ 2020 میں،کیپٹلس کے ساتھ جڑے نورتجے کے سامنے تھے کیگیسوربادا۔ اتفاق سے، جب کہ نورتجے نے ہندوستان میں کبھی بھی آئی پی ایل نہیں کھیلا ہے، یواے ای میں ان کے اعدادوشمار سب سے زیادہ موثر کن ہیں۔ آئی پی ایل میں ان کے 34 وکٹوں میں سے 12 پاورپلے میں آئے، جوان کے ڈیبیو کے بعد سے اس مرحلہ میں کسی بھی گیندباز کے ذریعہ تیسرے سب سے ربادا کے 45 میں سے 22 وکٹ آخری اووروں میں آئے جہاں ان کی اکنامی 9.44 کی تھی۔ وہیں 7.82 کی نورتجے کی اکنامی پچھلے دوسیزن میں اس دوران 100 سے زیادہ گیندیں ڈالنے والے گیندبازوں میں سب سے بہترہے۔
ان اعدادوشمار سے کیپٹلس کی انتظامیہ کو یقین ہوگیا ہوگا کہ نورتجے ایک بہترداؤہیں۔اکشر کے معاملے میں، فیصلہ ان کے اور سینئر اوپنر شکھر دھون کے درمیان تھا، جو 2019 میں سن رائزرس حیدرآباد کا ساتھ چھوڑ کر کیپٹلس کا حصہ بنے تھے۔ 2008 میں دہلی کے لئے پہلا سیزن کھیلنے کے بعد یہ 11 سالوں کے بعد دھون کی گھرواپسی تھی۔ 2019 میں کیپٹلس میں ان کے شامل ہونے کے بعد سے صرف لوکیش راہل (1889 رن) نے دھون (1726 رن) سے زیادہ رن بنائے ہیں۔ اس دوران 49 اننگز میں دھون نے 134.63 کے اسٹرائک ریٹ سے رن بنائے اور 2020 آئی پی ایل میں دو لگاتار سنچریاں بھی بنائیں۔جہاں دھون کیپٹلز کے بہترین بلے باز رہے ہیں، وہیں اکشر ایک بہترآل راؤنڈربنتے جارہے ہیں، خاص طور پر گیند کے ساتھ۔ 2019 میں کیپٹلس کے لیے ڈیبیو کرنے کے بعد سے، اکشر نے 41 میچوں میں 34 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ ان کی 6.73 کی اکونمی پچھلے تین سیزن میں کیپٹلس کے لئے کم ازکم 50 گیندیں ڈالنے والے کھلاڑیوں کے مقابلے میں سب سے اچھی ہے۔ اکشر نیوزی لینڈ کے خلاف ہوئی ٹی-20 سیریز میں چھ رن فی اوورکی شرح سے گیندبازی کرتے ہوئے مشترکہ طورپر سب سے زیادہ وکٹ لینے والے گیندباز رہے تھے اور 11 اووروں میں انہوں نے صرف ایک چھکا کھایا۔آئی پی ایل نے موجودہ آٹھ ٹیموں کے لیے کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے کے لیے 30 نومبر کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔ موجودہ ٹیمیں زیادہ سے زیادہ چار کھلاڑیوں کو برقرار رکھ سکتی ہیں، جب کہ لکھنؤ اور احمد آباد میں قائم دو نئی ٹیمیں 25 دسمبر تک ریٹین نہ کئے گئے کھلاڑیوں میں سے تین کھلاڑیوں کو خرید سکتی ہے۔ نیلامی میں ٹیم کے ذریعہ خرچ کی جانے والی زیادہ سے زیادہ رقم بڑھاکر90 کروڑ روپے کردی گئی ہے، کھلاڑیوں کو ریٹین کرنے کی بنیاد پر اس میں کٹوتی کے لئے سیلری سلیب متعین کئے گئے ہیں۔اگر کوئی ٹیم چار کھلاڑیوں کو برقرار رکھتی ہے تو پرس سے 44 کروڑ روپے کاٹے جائیں گے۔ اگر وہ تین کھلاڑیوں کو برقرار رکھتی ہے تو ایک ٹیم کی رقم سے 33 کروڑ روپے، دو کھلاڑیوں کے لئے 24 کروڑ اور صرف ایک کھلاڑی کو برقرار رکھنے پر 14 کروڑ روپے کٹیں گے۔ کسی بھی انکیپڈ کھلاڑی کو زیادہ سے زیادہ چارکروڑ روپے میں ریٹین کیاجاسکتا ہے۔ خاص طورپر ایک کھلاڑی کے پاس یہ طے کرنے کاآخری اختیار ہوگا کہ وہ ریٹین ہوناچاہتا ہے یا نیلامی کا حصہ بنناچاہتا ہے۔اس فیصلے کے بعد کیپٹلس 48 کروڑ روپے کے ساتھ نیلامی میں اتریں گے۔