اقوام متحدہ کی افغانستان کے معاشی زوال، ’فری فال‘ کی وارننگ

اقوام متحدہ،11دسمبر- افغانستان میں لیکویڈیٹی کے مسائل اور بنیادی خدمات کی فراہمی میں گراوٹ کی وجہ سے جو طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سامنے آئی تھی، کے بعد اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ مسلسل معاشی بگاڑ حقیقت بنتا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل مارٹن گریفتھس نے خبردار کیا کہ افغانستان میں معاشی تباہی سب کے سامنے ہو رہی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ “فری فال” کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔انہوں نے ڈونر ممالک سے کہا کہ افغانستان معاہدے کے تحت امداد کی فراہمی کے ساتھ ہنگامی انسانی امداد کی بھی ضرورت ہے۔خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مارٹن گریفیتھس نے افغان عوام کے لیے بنیادی خدمات بہ شمول تعلیم، اسپتال، بجلی اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہیں افغان معیشت میں لیکویڈیٹی داخل کرنی چاہیے جس نے بینکنگ سسٹم کی سخت بندش سے دوچارکیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں ہر ہفتے معاشی تباہی خوفناک حد تک تیز ہو رہی ہے۔
لیکویڈیٹی کے معاملے پر گریفتھس نے کہا کہ اسے سال کے آخر تک طے کر لینا چاہیے اور رقم کو سردیوں کے دوران فرنٹ لائن سروس ورکرز کو منتقل کر دینا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ 40 لاکھ ایسے بچے ہیں جنہوں نے اسکول چھوڑ دیا ہے، اور 90 لاکھ دیگر جلد ہی اسکول چھوڑ دیں گے۔اس کی وجہ سادہ ہے کہ 70 فیصد اساتذہ کو گذشتہ اگست سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کے بین الاقوامی پیغام کا مفہوم معاشی تباہی کے انسانی نتائج کے بارے میں ایک ویک اپ کال ہے اور “فری فال” کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ افغانستان میں مزید اموات کا خدشتہ ہے۔قابل ذکر ہے کہ 39 ملین افراد پر مشتمل افغانستان کی آبادی ان دنوں تباہ حال معیشت کا سامنا کر رہی ہے۔ موسم سرما میں خوراک کی قلت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی غربت، طالبان کے اقتدار پر قبضے کے تین ماہ بعد ملک تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے۔عالمی بینک کے ترجمان نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان کی تعمیر نو کے ٹرسٹ فنڈ کے عطیہ دہندگان، جو بینک کے زیر انتظام ہیں۔
نے 10 دسمبر تک کابل کے لیے انسانی امداد کے اداروں کو منجمد رقوم کی منتقلی کے بارے میں فیصلہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔