وزیر اعظم ہفتہ کو دہرادون میں 18 ہزار کروڑ کے پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے

نئی دہلی،یکم دسمبر۔ وزیر اعظم نریندر مودی 4 دسمبر کو دوپہر 1 بجے دہرادون کا دورہ کریں گے اور تقریباً 18,000 کروڑ روپے کے کئی پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔
وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق یاترا کے لئے سڑک کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے سے متعلق منصوبوں پر مرکوز ہے۔ یہ منصوبے یاترا کو آسان اور محفوظ بنائیں گے اور خطے میں سیاحت کو بھی فروغ دیں گے۔ یہ کبھی دور دراز مانے جانے والے علاقوں سے رابطے کو بڑھانے کے لئے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق ہے۔
وزیراعظم 11 ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اس میں دہلی-دہرا دون اکنامک کوریڈور (ایسٹرن پیریفرل ایکسپریس وے جنکشن ٹو دہرادون) شامل ہے، جو تقریباً 8,300 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔ اس سے دہلی سے دہرادون کا سفر کا وقت چھ گھنٹے سے کم ہو کر تقریباً 2.5 گھنٹے ہو جائے گا۔
اس میں ہریدوار، مظفر نگر، شاملی، یمنا نگر، باغپت، میرٹھ اور بڑوت سے رابطے کے لیے سات بڑے انٹرچینج ہوں گے۔ اس میں ایشیا کا سب سے بڑا وائلڈ لائف ایلیویٹڈ کوریڈور (12 کلومیٹر) ہوگا۔ ساتھ ہی د ت کالی مندر، دہرادون کے قریب 340 میٹر لمبی سرنگ ،جنگلی حیات پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے میں مدد کرے گی۔ اس کے علاوہ، گنیش پور-دہرا دون سیکشن میں جانوروں اور گاڑیوں کے تصادم سے بچنے کے لیے کئی جانوروں کے لئے پاس فراہم کیے گئے ہیں۔
دہلی-دہرا دون اقتصادی راہداری میں 500 میٹر کے فاصلے پر بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی اور 400 سے زیادہ واٹر ریچارج پوائنٹس بھی ہوں گے۔ دہلی-دہرا دون اقتصادی راہداری سے گرین فیلڈ الائنمنٹ پروجیکٹ، ہلگوا، سہارنپور کو بھدرآباد، ہریدوار سے جوڑنے والے پروجیکٹ کی تعمیر2 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے کی جائے گی ۔ اس سے ہموار کنیکٹیویٹی ملے گی اور دہلی سے ہریدوار تک کے سفر کے وقت میں بھی کمی آئے گی۔
منوہر پور سے کانگڑی تک 1600 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تعمیر ہونے والا ہریدوار رنگ روڈ پروجیکٹ، ہریدوار شہر کے باشندوں کو خاص طور پر سیاحتی موسم کے دوران ٹریفک کی بھیڑ سے نجات دلائے گا، اور کماؤں خطے کے ساتھ رابطے کو بھی بہتر بنائے گا۔
وزیر اعظم دہرادون میں اسٹیٹ آف آرٹ پرفیومری اینڈ آرما لیبارٹری(سینٹر فار ایرومیٹک پلانٹس ) کا بھی افتتاح کریں گے۔ یہاں کی جانے والی تحقیق پرفیوم، صابن، سینیٹائزر، ایئر فریشنرس ، اگربتی وغیرہ سمیت مختلف مصنوعات کی تیاری کے لیے کارآمد ثابت ہوگی اور اس سے اس خطے میں متعلقہ صنعتیں بھی قائم ہوں گی۔ یہ خوشبودار پودوں کی بہتر پیداوار دینے والی بہتر اقسام کے فروغ پر بھی توجہ مرکوز کرے گا۔