روس یوکرین تنازع: امریکہ کا روس پر اشتعال انگیز کارروائیوں کی سازش کا الزام

واشنگٹن،15جنوری – ایک امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر حملہ کرنے کے بہانے کی تلاش میں اشتعال انگیز کارروائیوں کی سازش کر رہا ہے۔امریکی وزارت دفاع کے ہیڈکواٹرز پینٹاگون کے ایک ترجمان نے کہا کہ یوکرین میں روس کے لیے کام کرنے والے ’فالس فلیگ‘ آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ ماسکو یوکرین پر حملے کی تیاری کا الزام لگا سکے تاہم روس نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔یہ الزامات کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکہ اور روس کی درمیان ہونے والی بات چیت کے ایک ہفتے بعد سامنے آئے ہیں۔یوکرین نے جمعے کے روز روس پر درجنوں سرکاری ویب سائٹس پر ہونے والے سائبر حملے کے پس پشت ہونے کا الزام لگایا تھا۔سائٹس کے آف لائن ہونے سے پہلے ایک پیغام سامنے آیا جس میں یوکرینی باشندوں کو ’بدترین حالات کے لیے تیار رہنے‘ کے لیے خبردار کیا گیا تھا۔ بہرحال چند گھنٹوں میں ہی زیادہ تر سائٹس تک رسائی بحال کر دی گئی۔امریکہ اور نیٹو نے حملے کی مذمت کی ہے اور یوکرین کو مدد کی پیشکش کی ہے۔ روس نے اس ہیکنگ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے جمعے کے روز صحافیوں کو بتایا کہ’یہ سب روس کے منصوبوں کا حصہ تھا۔‘انھوں نے کہا کہ ’روس نے آپریشن کرنے والوں کے ایک گروپ کو پہلے سے تعینات کر رکھا ہے جسے ہم جعلی فلیگ آپریشن کہتے ہیں۔‘امریکی حکام نے بتایا کہ ان کارکنوں کو شہری جنگی حکمت عملی اور روس نواز باغیوں کے خلاف تخریب کاری کی کارروائیوں میں دھماکہ خیز مواد کے استعمال کی تربیت دی گئی ہے۔یوکرین کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ مالڈووا سے الگ ہونے والے ٹرانسڈنیسٹریا کے علاقے میں تعینات روسی فوجیوں کے خلاف بھی اسی طرح کی کارروائیوں کی تیاری کی جا رہی ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان رپورٹوں کو غیر مصدقہ قرار دیا ہے جن سے ’کسی چیز کی تصدیق نہیں ہوتی۔‘امریکہ کا ایسے مخصوص انٹیلیجنس عزم کو منظرِ عام پر لانا غیر معمولی بات ہے لیکن بائیڈن انتظامیہ نے واضح طور پر تخریب کاری اور غلط معلومات کی مبینہ حکمت عملی کو بے نقاب کے خلاف روس کے کسی بھی جنگجویانہ دعوے کو قبل از وقت روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ دنیا جان لے کہ حملے کے لیے کس طرح کھیل رچا جا سکتا ہے کیونکہ یہ منظر نامہ اسی پلے بک سے ہے جو روسیوں نے کریمیا میں استعمال کیا تھا۔یہ ایک ہفتے کی زبردست سفارتکاری کے بعد ایک ڈرامائی اقدام ہے جس میں تجاویز تو پیش ہوئیں لیکن بحران کو حل کرنے کے طریقہ کار پر کوئی معاہدہ نہیں کیا۔کربی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اب بھی سمجھتی ہے کہ سفارتکاری کے لیے وقت اور جگہ موجود ہے اور یہ کہ اسے یقین نہیں کہ صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین پر مزید حملہ کرنے کا کوئی حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔روسی اس سے انکار کرتے ہیں کہ ان کا ایسا کوئی ارادہ ہے۔ امریکہ پوتن کے اگلے اقدام کا انتظار تو کر رہا ہے لیکن خاموش بھی نہیں بیٹھ رہا اور اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے اندر مزید گھسنے کی کوشش کی تو اسے مالی پابندیوں اور دیگر نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکی اہلکار کے یہ تبصرے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے پہلے کے ایک بیان کے بعد آئے ہیں۔جیک نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ روس یوکرین پر حملہ کرنے کا بہانہ بنانے کی کوشش میں جال بچھا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ وہی طریقہ کا رہے جو روس نے سنہ 2014 میں کریمیا پر قبضہ کرتے وقت استعمال کیا تھا۔روس نے یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد پر دسیوں ہزار فوجیوں کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کا ذخیرہ بھی جمع کر لیا ہے، جس سے حملے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔یوکرین پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکی اور روسی حکام گزشتہ ایک ہفتے سے بات چیت کر رہے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اب تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔روس اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ یوکرین پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے لیکن وہ نیٹو کی مشرق کی طرف توسیع کے خلاف ضمانت چاہتا ہے لیکن مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ وہ یہ ضمانت دینے سے قاصر ہیں۔