صدر پوتین پر ذاتی نوعیت کی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں: جو بائیڈن

واشنگٹن،۲۷؍جنوری-امریکی صدر کے مطابق یوکرین پر روسی حملہ ‘دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑا’ واقعہ ہو گا، جس کے فوری طور ‘ بہت سنگین نتائج’ بر آمد ہوں گے۔ روس کی جانب سے گیس کی سپلائی روکنے کی صورت میں متبادل نظم پر بھی غور ہو رہا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یوکرین پر روسی حملے کی صورت میں واشنگٹن روسی صدر ولادی میر پوتین پر بھی ذاتی پابندیاں عائد کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا حملہ ہونے کی صورت میں وہ خود صدر پوتین پر بھی پابندیاں عائد کرنے کے امکانات دیکھتے ہیں؟ تو جو بائیڈن نے جواب دیا: “ہاں، میں اسے دیکھوں گا۔”ان کا یہ تازہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب یوکرین کی سرحد کے آس پاس موجود روسی جنگی دستوں نے اپنی مشقیں شروع کر دی ہیں۔ تاہم روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یوکرین پر روسی در اندازی دوسری عالمی جنگ کے بعد “سب سے بڑا حملہ” بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ دنیا کو بدل کر رکھ دے گا۔” پیر کے روز پینٹاگان ن نے کہا تھا کہ یوکرین کشیدگی کے پیش نظر ساڑھے آٹھ ہزار امریکی فوجیوں کو “سخت الرٹ” پر رکھا گیا ہے۔بائیڈن کا کہنا ہے کہ نیٹو اتحادیوں کے لیے امریکا کی ایک “مقدس ذمہ داری” ہے اور اگر روس کی جانب سے فوجیوں کے اجتماع کا سلسلہ جاری رہا یا پھر اس کی جانب سے کوئی اقدام کیا گیا، تو ان فوجیوں کو ضرورت کے مطابق تعینات کیا جا سکتا ہے۔تاہم بائیڈن نے نامہ نگاروں پر یہ بھی واضح کر دیا کہ ان کا یوکرین کے اندر امریکی فوجیوں کو بھیجنے کا “کوئی ارادہ نہیں ہے۔” انہوں نے کہا کہ پوتین جو بھی اقدام کریں گے اس کے سنگین معاشی نتائج برآمد ہوں گے ۔
ہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ کیا اقدامات کرتے ہیں۔