موریہ اور سینی سمیت8ایم ایل اے بی ایس پی میں شامل

لکھنؤ،14جنوری – اتر پردیش کے سابق وزرا سوامی پرساد موریہ اور دھرم سنگھ سینی نے آج اکھلیش یادو کی موجودگی میں سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔ بی جے پی چھوڑنے کے بعد سوامی پرساد موریہ اور دھرم سنگھ سینی سمیت 8 ایم ایل اے جمعہ کو ایس پی میں شامل ہو گئے۔ دارا سنگھ چوہان ابھی تک وہاں نہیں پہنچے۔ اکھلیش یادو نے اسٹیج پر پہنچ کر سب کو پارٹی کی رکنیت دلائی۔دنوں وزرا نے حال ہی میں یوگی کی وزارتی کونسل سے استعفی دیا تھا۔ موریہ اور سینی کے علاوہ ارکان اسمبلی ونے شاکیہ اور بھگوتی ساگر بھی سماجوادی پارٹی میں شامل ہو گئے۔سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کے موقع پر سوامی پرساد موریہ نے کہا ’’میں جس کا ساتھ ساتھ چھوڑتا ہوں اس کا کہیں نام و نشان بھی نہیں رہتا۔ بہن جی (مایاوتی) اس کی زندہ مثال ہیں۔ وہ بابا صاحب امبیڈکر اور کانشی رام کے نظریات سے ہٹ گئی تھی اور مغرور ہو گئی تھیں۔‘‘
انہوں نے کہا ’’بی ایس پی اس وقت نمبر ایک تھی لیکن آج نمبر تین پر ہے اور جیسے ہی میں نے بی ایس پی چھوڑی بی جے پی آسمان کی بلندیوں پر جا پہنچی۔ اب میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کے برے دن آ گئے ہیں۔میرے ساتھ مزید لوگ آ رہے ہیں اور استعفعوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔‘‘اس موقع پر سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ اب سماجوادی پارٹی کو کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ اب سائیکل کا ہینڈل بھی ٹھیک ہے اور دونوں پہیے بھی تھیک ہیں اور پیڈل چلانے والے بے شمان نوجوان موجود ہیں۔ اکھلیش نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے یوپی کو برباد کر دیا ہے۔ ان کے پاس کوئی نمایاں کامیابی نہیں ہے۔ پٹرول اور ڈیزل مہنگے ہو گئے ہیں۔ تیل کمپنیاں 600 فیصد تک منافع وصول کر رہی ہیں اور لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے۔اکھلیش یادو نے کہا کہ سب کا ساتھ رہا تو سماجوادی پارٹی اتحاد 400 سیٹوں پر بھی کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
موریہ ایس پی میں آئے تو ان کے خلاف نہ جانے کون سے زمانہ کے معاملہ میں وارنٹ جاری کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا ’’بی جے پی کے لگاتار وکٹ گر رہے ہیں۔ بابا کرکٹ کھیلنا نہیں جانتے، اگر جانتے بھی ہوتے تو بھی اب ان سے کیچ چھوٹ گیا۔‘‘سوامی پرساد موریہ کے اتر پردیش حکومت کے عہدہ وزارت سے مستعفی ہونے کے بعد سے ہی ان کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کی قیاس آرائی کی جا رہی تھی۔ سال 2016 میں سوامی پرساد موریہ نے مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی کا ساتھ چھوڑ کر یوپی کے 2017 کے انتخابات سے قبل بی جے پی کا دامن تھام لیا تھا۔موجودہ اسمبلی انتخابات میں موریہ اکھلیش یادو کی سماجوادی پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لئے پسماندہ طبقات کے ووٹروں کو مائل کرنے کھے لئے بی جے پی کی منصوبہ بندی کا محور تھے لیکن انتخابات سے عین قبل وہ بی جے پی کا ساتھ چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں شامل ہو گئے۔ اسے بی جے پی کے لئے بڑا جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔اکھلیش نے کہا کہ وہ 80 کی بات کرتے ہیں۔ میرے خیال میں 80 فیصد لوگ پہلے ہی سماجوادی اتحاد کے ساتھ تھے۔ اکھلیش نے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ حکومت نے کوئی فصل اور پیداوار نہیں خریدی۔ اگر کسی کو کھاد ملی بھی تو بوری دیکھ کر اس میں 5 کلو چوری ہو گئی۔ پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی کا کام کرنے والی کمپنی اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے منافع کما رہی ہے۔ اگر سماجواد اور دلت مل کر لڑیں تو اس بار ہم 400 سیٹیں جیت سکتے ہیں۔ عوام تبدیلی اور ہیں۔ دہلی والے جتنے بھی آ جائیں بابا کو پاس نہیں کراپائیں گے۔ادھر، دھرم سنگھ سینی 2002، 2007 اور 2012 میں بی ایس پی سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور 2017 میں بی جے پی کے ٹکٹ پر بھی فتح یاب ہونے میں کامیاب رہے تھے۔ سینی نے 2012 اور 2017 میں کانگریس کے عمران مسعود کو ہرایا تھا۔