یورپی یونین کی یوکرین پر سائبر حملے کی مذمت

لندن15جنوری – یورپی یونین کے حکام نے جمعے کو یوکرین میں ہونے والے سائبر حملے کی مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں سرکاری اور ایمرجنسی سروسز کی ویب سائٹس بند ہو گئی تھیں۔ یورپی یونین نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین کی مدد کے لیے یورپی یونین اپنے وسائل استعمال میں لائے گا۔یوکرین کی وزارت خارجہ نیجمعے کے روز بتایا ہے کہ ملک کی کابینہ کی ویب سائٹس بند ہو گئی تھیں، جن میں خزانے، ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی قومی سروس اور خارجہ امور کی خدمات بجا لانے والی وزارت سمیت سات وزارتیں شامل ہیں۔خارجہ امور کی خدمات سے متعلق وزارت میں یوکرین کے الیکٹرانک پاسپورٹ تیار ہوتے ہیں اور ویکسین کی خوراکوں کے سرٹیفیکٹ رکھیجاتے ہیں۔ ہیکنگ کے نتیجے میں جمعے کو عارضی طور پرخدمات کی فراہمی کا کام بند رہا۔
ویب سائٹس پر یوکرین، روس اور پولینڈ کی زبانوں میں ایک پیغام درج تھا کہ یوکرین کے باشندوں کا ذاتی ڈیٹا لیک ہو چکا ہے۔ پیغام میں یہ بھی تحریر تھا کہ خوف میں رہو اور بدتر نتائج کی امید رکھو۔
یہی تمہارا ماضی، حال اور مستقبل ہے۔یوکرین کے مواصلات اور اطلاعات کے تحفظ کے سرکاری دفتر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ ذاتی نوعیت کا ڈیٹا لیک ہوا ہے۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل، ڑان اسٹولٹن برگ نے ایک بیان میں ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدنیتی پر مبنی ان سائبر سرگرمیوں کے انسداد کے لیے درکار اقدامات کے سلسلے میں اتحاد کے سائبر کے ماہرین یوکرین کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں موجود نیٹو اتحاد کے ماہرین یوکرینی حکام کی مدد بھی کر رہے ہیں۔ اسٹولٹن برگ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں نیٹو اور یوکرین ایک سمجھوتے پر دستخط کریں گے جس میں سائبر سے متعلق تعاون کو فروغ دیا جائے گا اور یوکرین کو نیٹو کی مالویئر انفارمیشن شیئرنگ پلیٹ فارم’ تک رسائی فراہم کی جائے گی۔
فرانس کے شہر بریسٹ میں کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس کے باہر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، یورپی یونین کے امور خارجہ کے سربراہ، جوسپ بوریل نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یورپی سیاسی کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں اس بات کو زیر غور لایا جائے گا کہ اس پر کس قسم کے ردعمل کا اظہار کیا جائے۔ انھوں نے سائبر حملوں کی مزاحمت بڑھانے کی یوکرین کی استعداد کے حوالے سے مدد کرنے اور وسائل فراہم کرنے کا عہد کیا۔جب ان سے پوچھا گیا آیا اس حملے کے پیچھے کسی کا ہاتھ تھا، بوریل نے کہا کہ ابھی اس بات کا تعین کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا عام طور پر سائبر حملوں کے پیچھے کارفرما ہاتھ کو جاننا مشکل کام ہوتا ہے۔ تاہم، انھوں نے کہا کہ میرے پاس کوئی ثبوت نہیں، لیکن اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایسے حملوں کے حوالے سے روس کی تاریخ بہت ہی طویل ہے۔