مرکزی حکومت مساجد پر لاؤڈ اسپیکر کے لیے قومی پالیسی بنائے: سنجے راوت

ممبئی، 20 اپریل۔ شیوسینا کے ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے کہا کہ مرکزی حکومت کو مساجد پر لاؤڈ اسپیکر کے لیے قومی پالیسی بنانی چاہیے اور اس قانون کو پورے ملک بشمول بہار، اتر پردیش، گجرات، گوا میں لازمی طور پر لاگو کیا جانا چاہیے۔ مہاراشٹر حکومت خود بخود اس قانون کو نافذ کرے گی۔
سنجے راوت نے بدھ کو نامہ نگاروں سے کہا کہ اس وقت لاؤڈ سپیکر کو لے کر زبردست سیاست کی جا رہی ہے۔ ایسے میں غیر ارادی طور پر سیاست کر کے ملک کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔ لاؤڈ سپیکر کے بارے میں ایک ڈھونگ ہے۔ سنجے راوت نے کہا کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا مسئلہ سب سے پہلے شیو سینا کے سربراہ بالا صاحب ٹھاکرے نے اٹھایا تھا، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ نے اس معاملے میں رہنما خطوط جاری کیے تھے۔ مہاراشٹر حکومت نے سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کو نافذ کیا ہے۔
سنجے راوت نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں مساجد پر لگائے گئے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا جا رہا ہے، صرف مہاراشٹر میں بی جے پی کے کہنے پر لاؤڈ اسپیکر کے نام پر ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔ اس لیے مرکزی حکومت کو لاؤڈ اسپیکر کے حوالے سے قومی پالیسی بنانی چاہیے۔
سنجے راوت نے کہا کہ راستے میں نماز پڑھنے کا مسئلہ آنجہانی بالاصاحب ٹھاکرے نے بھی اٹھایا تھا اور اس کے بعد شیوسینا کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ منوہر جوشی نے مسجدوں کی ایف ایس آئی (اونچائی) بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے سماج کے ہر طبقے کی رضامندی لینا ضروری ہے، اس لیے ان مسائل پر شیوسینا کو سکھانے کا کام کسی کو نہیں کرنا چاہیے۔
سنجے راوت نے مرکزی حکومت پر مجرمانہ پس منظر والے لوگوں کو سیکورٹی دینے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی ایس افسر رشمی شکلا نے انہیں ایک مخالف سماجی عنصر کہہ کر اپنا فون کرایا تھا۔ اس معاملے میں رشمی شکلا کے خلاف مقدمہ درج ہے اور مرکزی حکومت نے اس مجرم پولیس افسر کو پولیس تحفظ فراہم کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے اس قسم کا پولس تحفظ اور بھی بہت سے لوگوں کو دیا ہے۔