عالمی جنگ کی ہولناکی سے بچنے کے لیے سب کچھ کرنا چاہیے: صدر پوتن

ماسکو ، 09مئی -روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین میں روسی افواج ایک ناقابل قبول خطرے سے اپنی سرزمین کا دفاع کر رہی ہیں۔‘
پیر کو دوسری جنگ عظیم میں فتح کے موقع پر سالانہ پریڈ کے آغاز پر روسی صدر نے ہزاروں فوجیوں کو بتایا کہ ’یوکرین میں روسی افواج نازی ازم کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم یہ ضروری ہے کہ سب کچھ کیا جائے تاکہ عالمی جنگ دوبارہ رونما نہ ہو۔‘یوکرین میں روسی افواج کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آپ اپنے ملک کے لیے، اس کے مستقبل کے لیے لڑ رہے ہیں، تاکہ کوئی دوسری جنگ عظیم کے سبق کو نہ بھولے۔‘انہوں نے کہا کہ ’عالمی جنگ کی ہولناکی سے بچنے کے لیے سب کچھ ضرور کرنا چاہیے۔‘پوتن نے یوکرین اور مغرب کو اس تنازعے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’کیئف اور اس کے اتحادی ہماری تاریخی زمینوں پر حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘
روسی صدر نے یوکرین کو نیٹو کے ہتھیاروں کی ترسیل اور خارجہ مشیروں کی تعیناتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے لیے براہ راست ہماری سرحدوں پر ناقابل قبول خطرہ پیدا کیا جا رہا ہے۔‘دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک کے مشرقی حصے میں روس کی شدید گولہ باری اور ایک سکول پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’روس وہ سب کچھ بھول گیا ہے جو دوسری جنگ عظیم کے فاتحین کے لیے اہمیت رکھتا تھا۔‘ یوکرین کے صدر نے اتوار کو رات گئے اپنے خطاب میں بتایا کہ لوگانسک کے علاقے بلوگوریوکا پر روسی فضائی حملے کے نتیجے میں 60 کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ روس 9 مئی کو نازی جرمنی کو 1945 میں شکست دینے کی خوشی میں وکٹری ڈے یا یوم فتح مناتا ہے۔ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ’عام لوگ اس دن کو امن اور ’دوبارہ کبھی نہیں‘ کے نعرے کے ساتھ مناتے ہیں، روس نے اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
‘ مشری یوکرین میں حکام نے ایک سکول میں بم دھماکے کے نتیجے میں 60 کے قریب افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا ہے جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین کی فتح کے موقع پر جشن کی قیادت کی تیاری کر رہے ہیں۔ لوہانسک کے علاقے کے گورنر سرہی گیدائی نے کہا کہ بلوہوریوکا میں واقع سکول جہاں تقریباً 90 افراد نے پناہ لے رکھی تھی، سنیچر کو روسی بم حملے کا نشانہ بنا تھا۔گیدائی نے میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’کسی کے بچنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ فضائی بم (عمارت کے) درمیان میں پھٹا۔
سکول میں 90 کے قریب لوگ موجود تھے جن میں سے 27 کو بچا لیا گیا تھا جبکہ 60 افراد شاید ہلاک ہو گئے ہیں۔‘پوتن نے بارہا یوکرین میں جنگ کو اس چیلنج سے تشبیہ دی ہے جس کا سامنا سوویت یونین کو اس وقت ہوا جب 1941 میں ایڈولف ہٹلر نے حملہ کیا تھا۔کیپٹن سویاٹوسلاو پالمار نے ایک آن لائن نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’جب تک ہم زندہ ہیں، روسی قابض فوج کو پسپا کرنے کے لیے لڑتے رہیں گے۔‘سات صنعتی ممالک کے گروپ (جی سیون) کے رہنماؤں نے اتوار کو روس کی اقتصادی تنہائی میں اضافہ کرنے اور کریملن سے منسلک اشرافیہ کے خلاف مہم کو تیز کرنے کا عہد کیا تھا۔