فرقہ پرست طاقتیں لاقانونیت پر کمر بستہ : مسلم پرسنل لا بورڈ

Taasir Urdu News Network / M. Hassan

نئی دہلی :۱۸؍مئی (پی آر )گزشتہ رات آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا ایک ہنگامی آن لائن اجلاس طلب کیا گیا،جس میں خاص طور پر گیان واپی مسجد اور ملک کی مختلف مسجدوں اور عمارتوں کے سلسلہ میں فرقہ پرست طاقتوںنے جو رویہ اختیار کر رکھا ہے،اس پر تفصیل سے غور وخوض کیا گیا۔اجلاس کا احساس تھا کہ ایک طرف نفرت پھیلانے والی قوتیں پوری طاقت کے ساتھ جھوٹا پروپیگنڈا کررہی ہیں اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کو نشانہ بنا رہی ہیں ،دوسری طرف مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیںجن پر دستور اور قانون کو نافذ کرنے کی آئینی ذمہ داری ہیخاموش تماشائی بنی ہوئی ہیںاس پر مستزاد جو سیاسی پارٹیاں اپنے آپ کو سیکولراور انصاف پسند کہتی ہیں، وہ بھی خاموش ہیں ،اور اس جھوٹے پروپیگنڈے کے خلاف انہیں جس طرح میدانِ عمل میں آنا چاہیے، نہیں آرہی ہیں،ان کو اس مسئلہ پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے ۔ہمیں امید ہے کہ وہ جلد سے جلد اپنا موقف واضح کریں گی۔ نیز ملک کے دستور اور سیکولر کردار کی حفاظت کے لئے ان کی طرف سے کوئی واضح اور ٹھوس آواز بلند ہوگی۔ اجلاس کا احساس ہے کہ عدالتیں بھی اقلیتوں اور مظلوموں کو مایوس کررہی ہیں۔ ان کے اس طرز عمل کی وجہ سے لاقانونیت کا راستہ اختیار کرنے والی فرقہ فرست طاقتوں کو حوصلہ مل رہا ہے۔
گیان واپی کا مسئلہ آج سے تیس سال قبل عدالت میں شروع ہواتھا ہائی کورٹ کے اسٹے آرڈر کے باوجود اسے آرڈر کو نظر اندا زکیا گیا۔ گیان واپی پر باربار سوٹ فائل کرنا اور پھر عدالتوں کے ذریعہ اس نوعیت کے احکامات جاری کرنا انتہائی مایوس کن اور تشویشناک ہے۔ بورڈ نے عبادت گاہوں کے متعلق 1991کے قانون اور بابری مسجد سے متعلق فیصلہ میں اس قانون کی مزید تائید کوسامنے رکھ کر غور کرنے اور مؤثر طور پر مقدمہ کو پیش کرنے کے لئے ایک قانونی کمیٹی بنائی ہے،جو جسٹس شاہ محمد قادری ،جناب یوسف حاتم مچھالہ،جناب ایم،آر شمشاد ،جناب فضیل احمدایوبی ، جناب طاہر ایم حکیم ،جناب نیاز فاروقی ،ڈاکٹر قاسم رسول الیاس اور جناب کمال فاروقی پر مشتمل ہے۔یہ کمیٹی تفصیل سے مسجد سے متعلق تمام مقدمات کا جائزہ لے گی اور مناسب قانونی کارروائی کرے گی۔اجلاس میں طئے کیا گیا کہ: ضرورت پڑنے پر پْر امن عوامی تحریک بھی شروع کی جاسکتی ہے، اجلاس نے یہ بھی طئے کیا کہ : بورڈ انصاف پسند ہندو بھائیوں اور دیگر اقلیتی طبقات کو اعتماد میں لے کر مذہبی عبادت گاہوں اور مقدس مقامات کے احترام اور ان کے تحفظ کے سلسلے میں مشترکہ ذمہ داریوں پر رائے عامہ بیدار کرے گا۔اجلاس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق قانون کے بارے میں وہ اپنا موقف واضح کرے، ایسے واقعات پر حکومت کی خاموشی ایک مجرمانہ فعل ہے، جو کسی بھی طرح قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اجلاس نے مساجد کے خطباء اور علماء سے اپیل کی ہے کہ وہ آئندہ تین ہفتے جمعہ کے بیان میں مسجد کی اہمیت، شریعت میں اس کا مقام وتقدس اور مسجد کے تحفظ جیسے موضوعات پر خطاب کریں، نیز شرپسند عناصر کی طرف سے جو غلط دعوے کئے جارہے ہیں، ان کی علمی اور قانونی تردید پر خطاب فرمائیں۔ اجلاس نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر کا دامن تھامے رہیں، ثابت قدمی سے کام لیں، اور اشتعال سے بچتے ہوئے لوگوں کے سامنے اپنا موقف پیش کریں، حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب نے اجلاس کی صدارت فرمائی، بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کارروائی چلائی، مولانا سید ارشد مدنی نائب صدر بورڈ و صدر جمعیت علماء ہند،پروفیسرڈاکٹر سید علی محمد نقوی نائب صدر بورڈ،جسٹس شاہ محمد قادری، مولانامحمد فضل الرحیم مجددی سکریٹری بورڈ، مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری بورڈ،جناب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند، ڈاکٹر مفتی مکرم احمد،مولانا یسین علی عثمانی، مولانا اصغرعلی امام مہدی امیرجمعیت اہل حدیث، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی امیر شریعت بہار،مولانا عتیق احمد بستوی،مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی،پروفیسر سعود عالم قاسمی،مفتی احمددیولا،اسدالدین اویسی (ایم پی )،جناب عارف مسعود (ایم ایل اے)،ای ابوبکر،مولانا محمد سفیان قاسمی دیوبند،مولانا عبد اللہ مغیثی صدر ملی کونسل،مولانا محمد یوسف علی امیر شریعت آسام،مولانا صغیر احمد رشادی امیر شریعت کرناٹک،مولانا سید بلال عبدالحی حسنی،مولانا عبدالعلیم بھٹکلی قاسمی ،حافظ رشید احمد چودھری،مولانا خالد رشید فرنگی محلی ، مولانا انیس الرحمن قاسمی نائب صدر ملی کونسل،ایڈووکیٹ ایم آر شمشاد،ایڈووکیٹ طاہر ایم حکیم،ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس،جناب کمال فاروقی،ایڈووکیٹ فضیل احمدایوبی،مولانا نیازاحمد فاروقی ایڈووکیٹ،ڈاکٹر محمدمتین الدین قادری،مولانا محمود احمد خاں دریاآبادی،مولانا عبدالشکور قاسمی،مونسہ بشری عابدی،ڈاکٹر اسما زہرا،عطیہ صدیقہ،فاطمہ مظفر،ایڈووکیٹ جلیسہ سلطانہ یسین اور ملک بھر کی اہم شخصیتوں اور ملی تنظیم کے سربراہوں نے اجلاس میں شرکت کی اور گفتگو میں حصہ لیا۔