ملک کی ترقی اور امن میں میڈیا کا اہم رول: پروفیسر جی سریش

اُردو یونیورسٹی میں میڈیا برائے امن کے زیر عنوان لیکچر۔ پروفیسر عین الحسن و دیگر کی بھی مخاطبت
حیدرآباد، 25؍ مئی (پریس نوٹ) میڈیا پر ملک کی تعمیر کی اہم ذمہ داری ہے۔ ملک کی ترقی اور امن کے قیام کے لیے محض سچائی ہی نہیں بلکہ اچھی اور مثبت خبریں بھی دکھائی جانی چاہئیں جو سماج میں رواداری اور تحمل کے جذبے کو فروغ دیں۔ انفرادی نظریات مختلف ہوسکتے ہیں لیکن میڈیا کو حقائق پر توجہ دینی چاہیے۔ میڈیا کو حکومت اور عوام کے درمیان رابطہ کا کام کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر کے جی سریش، وائس چانسلر، ماکھن لال چتورویدی نیشنل یونیورسٹی آف جرنلزم اینڈ کمیونکیشن، بھوپال نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، انسٹرکشنل میڈیا سنٹر کی جانب سے منعقدہ ’’میڈیا برائے امن‘‘ کے موضوع پر آن لائن لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ میڈیا سنٹر کے زیر اہتمام مانو نالج سیریز کے تحت اینرچمنٹ لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارت کی۔
پروفیسر جی سریش جو ایک نامور صحافی اور انڈین انسٹیٹیوٹ آف ماس کمیونکیشن کے ڈائرکٹر جنرل رہ چکے ہیں، نے کہا کہ میڈیا کو سچی خبریں دکھانی چاہئیں۔ لیکن ضروری نہیں کہ ہر سچ دکھایا جائے۔ جیسے کوئی آدمی کچھ لوگوں کے بیچ اشتعال انگیز تقریر کرتا ہے تو ضروری نہیں کہ اسے پورے ملک میں دکھایا جائے۔ لیکن اکثر ٹی وی چینل ٹی آر پی کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب میں رپورٹنگ کرتا تھا اس دور میں جیسے ہی کوئی مسئلہ ہوتا ہم لوگ اس کے متعلق معلومات پولیس وغیرہ سے حاصل کرتے تھے تاکہ خبر چلائی جاسکے۔ اس کے بعد ہم لوگ مذہبی رہنمائوں سے بات کرتے اور ان سے امن کے متعلق پیام لیتے اور اسے نشر کرتے تاکہ امن کو فروغ دیا جاسکے۔ ‘‘
پروفیسر سریش نے کہا کہ آج بریکنگ نیوز یا لائیو نیوز کے چکر میں دیگر چینلوں سے آگے رہنے اور ٹی آر پی کے لیے خبر کی سچائی جانے بغیر اسے چلایا دیا جاتا ہے۔ جس کا نقصان ہمیں نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ڈیجیٹل میڈیا بے زبانوں کی زبان بن چکا ہے۔ فیس بک پر لکھا گیا پوسٹ یا ویڈیو بڑی تعداد میں عوام تک پہنچ جاتا ہے۔ اس سے ایسی باتوں کو عوام تک پہنچایا جاسکتا ہے جو مین اسٹریم میڈیا میں نظر انداز کی گئی ہوں۔ لیکن اس کے نقصان پر توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں کو صلاح دی کہ کوئی بھی پوسٹ لائک، شیئر کرنے سے قبل اسے جانچ لیں کہ وہ اس لائق ہے یا نہیں۔ انہوں نے کرائم کی خبروں کی اشاعت کو صحیح قرار دیا لیکن ساتھ ہی عدالتوں میں ان مجرموں کو مل رہی سزا کو بھی دکھانے پر زور دیا تاکہ لوگوں کو سسٹم پر بھروسہ ہو۔ انہوں نے دور درشن پر ان کے شروع کیے گئے ’’گوڈ نیوز‘‘ کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس میں ایسے لوگوں کو دکھایا جاتا ہے جنہوں نے اکیلے ہی کسی اچھے کام کا آغاز کیا اور سماج میں تبدیلی لادی۔
پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے کہا کہ ہمارے اردگرد لوگوں کے دو گروہ اور دو نظریات ہیں لیکن ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سچائی کے زاویئے سے سوچیں۔ ہمیں صحیح حوالوں سے اچھی طرح آگاہ ہونا چاہیے اور سچی صحافت کی سمت واضح رکھنی چاہیے۔ اسی طرح کے میڈیا ہاؤسز اور ان کی کوششیں آنے والے دنوں میں کامیاب ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر ممکنہ حد تک معلومات حاصل کریں اور اس کا درست تجزیہ کرتے ہوئے شائع کریں۔ یہی ملک کے مفاد میں ہے۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، پرو وائس چانسلر نے صحافت کے طالب علموں کو مشورہ دیا کہ کسی بھی خبر کے حصول پر اس کی صداقت کی جانچ کریں۔ اگر یقین ہوجائے کہ خبر صحیح ہے تو بنا کسی جانبداری کے اسے لوگوں تک پہنچائیں۔ عوام کی بہتری کے لیے دستوری اقدار کو ذہن میں رکھتے ہوئے رائے عامہ ہموار کرنی چاہیے اور عوامی ترقی و امن کے قیام کی کوشش کی جانی چاہیے۔پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے کہا کہ میڈیا کی ذمہ داری محض معلومات فراہم کرنا نہیں بلکہ خبروں کی جانچ کرتے ہوئے ان کو بہتر انداز میں پیش کرنا ہے تاکہ اس سے سماج کو فائدہ ہو۔ انہوں نے آئی ایم سی کو بہترین لیکچر کے انعقاد کے لیے مبارکباد دی۔ جناب رضوان احمد، ڈائرکٹر، آئی ایم سی و کنوینر لیکچر نے خیر مقدمی خطاب پیش کیا اور مانو نالج سیریز کے متعلق معلومات فراہم کیں۔ جناب عمر اعظمی، پروڈیوسر نے مہمان کا تعارف پیش کیا، ڈاکٹر محمد امتیاز عالم، ریسرچ آفیسر نے کاروائی چلائی اور جناب محمد شکیل احمد، انجینئر شریک کنوینر نے شکریہ ادا کیا۔