اور اب ’ آلٹ نیوز‘کے کو فاؤنڈرکی گرفتاری

Taasir Urdu News Network – Mosherraf- 29 June

معروف فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ’’ آلٹ نیوز‘‘ کے کو فاؤنڈر محمد زبیر کو گزشتہ سوموار کی شام دہلی پولس کے ذریعہ گرفتار کر لیا گیا ۔ یہ گرفتاری 27 جون، 2018 کو ایک ٹویٹ کے ذریعہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میںکی گئی ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق محمد زبیر کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے (مذہب، ذات، جائے پیدائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 295 اے (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں کرنا) کے تحت ایف آئی آر نمبر 194/20 درج کی گئی ہے۔ جب زبیر سے پوچھ گچھ کی گئی تو ان کا کردار مشکوک پایا گیا۔ وہ سوالات سے گریز کرتے رہے۔ انھوں نے نہ تو تفتیش کے لیے ضروری تکنیکی آلات فراہم کیے اور نہ ہی تفتیش میں تعاون کیا۔ اسی وجہ سے اس معاملے میں سازش کا پردہ فاش کرنے کے لیے انھیں حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی ضرورت محسوس ہوئی، جس کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق ماہ جون میں ایک ٹوئٹر ہینڈل سے دہلی پولیس کو الرٹ کیا گیا تھا کہ محمد زبیر نے پہلے ایک قابل اعتراض ٹویٹ کیا تھا، جسے ان کے فالوورز اور دیگر صارفین نے فارورڈ کیا تھا۔س کی وجہ سے بحث و مباحثے اور نفرت انگیز ٹویٹس کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اس صورتحال سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوئی ہے اور قیام امن کی کوششوں کو زبر دست خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک دیگر پولس افسر کے حوالے سے یہ بتایا گیا ہے کہ معاملے کی تفتیش میں گرچہ محمد زبیرکے ٹوئٹ کو قابل اعتراض نہیں پایا گیا ہے۔ تاہم، ان کے ٹویٹ کے بعد آنے والے دوسرے ٹویٹس نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
محمد زبیر کی گرفتاری کے سلسلے میں بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ کارروائی انتقامی جذبے تحت کے گئی ہے۔چنانچہ اس کے خلاف بڑے پیمانے پر ہنگامہ برپا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابھی ملک میں سماجی ہم آہنگی کے خلاف جو ماحول بنا ہے ، اس کے لئے محمد زبیر کہیں سے بھی ذمہ دار نہیں ہیں۔بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ جن لوگوں نے ایک خاص مذہب اور اس کے ماننے والوں کو کھلے عام ٹارگیٹ کرکے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے اور مذہبی منافرت کی آگ لگانے کی مسلسل کوشش کرتے رہے ہیں، وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق دہلی پولس نے سوموار کومحمد زبیر کو ایک دوسرے معاملے کے بہانے مقامی تھانہ میں بلایا تھا۔ اور جب زبیر پولیس اسٹیشن پہنچے تو انھیں حراست میں لے لیکر دیر رات براڑی میں پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ اجے نروال کی رہائش گاہ پر پیش کیا گیا۔ زبیر کی جانب سے وکیل سوتک بنرجی اور کول پریت نے عدالت کے سامنے الزام لگایا کہ جس ٹویٹ کی بنیاد پر یہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے وہ چار سال پرانی ہے۔ ایسے میں یہ واضح ہے کہ یہ کارروائی انتقامی جذبے سے متاثر ہو کر کی گئی ہے۔ اس موقع پر زبیر کے وکلا نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ویسے بھی معاملے پر کارروائی کی ڈیڈ لائن گزر چکی ہے۔ دفعہ 153 اے اور 295 اے کے نفاذ کے پیچھے کوئی مواد نہیں دکھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سی آر پی سی کی دفعہ 41 اے کے تحت نوٹس دئے جانےکے التزام کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
واضح ہو کہ ابھی چند دنوں قبل معروف سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ اور ایک سابق ٓئی پی ایس افسر کی گرفتاری اے ٹی ایس کے ذریعہ کی گئی ہے۔ ابھی اس گرفتاری کے خلاف ہنگامہ آرائی جاری ہی تھی کہ محمد زبیر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس گرفتاری کے خلاف اپنے ملک بھارت کے سیاسی و سماجی شعبے کے ساتھ ساتھ میڈیا کے لوگ تو آواز بلند کر ہی رہے ہیں، اب یہ آواز اقوام متحدہ تک بھی پہنچ گئی ہے۔اقوام متحدہ نے محمد زبیر کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے تمام گوشوں میں صحافیوں کو بغیر کسی دھمکی یا ہراس کے آزادانہ طور پر اظہار خیال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔قوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرس کے ترجمان نے منگل کو کہا کہ صحافیوں کو ان کی تحریر، ٹویٹ اور بیان پر جیل میں نہیں ڈالنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ لوگوں کو کسی بھی طرح کے ہراسانی کی دھمکی کے بغیر اظہار رائے کی آزادی ہو۔ صحافی زبیر کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان ا سٹیفن ڈوجارک نے کہا ہےکہ ’دنیا کے تمام حصوں میں لوگوں کو آزادی سے اظہار خیال کرنے کی اجازت ہو۔ صحافیوں کو بغیر کسی دھمکی یا ہراس کے آزادانہ طور پر اظہار خیال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ ادھرپریس کلب آف انڈیا کی جانب سے ایک بیان جاری کرکے محمد زبیر کی گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے ۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ دہلی پولیس کے ہاتھوں محمد زبیر کی گرفتاری ایسے دن ہوئی جب بھارت آزادانہ اظہار رائے کے تحفظ کے لیے G7 کانفرنس کا حصہ بنا تھا۔ پی سی آئی نےیہ بھی کہا ہے کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ برسوں بعد ایک پوسٹ کے لیے نوٹس دیے بغیر کارروائی شروع کی جارہی ہے۔ پی سی آئی کا مطالبہ ہے کہ دہلی پولیس محمد زبیر کو فوری طور پر رہا کرے۔زبیر کی گرفتاری کی کارروائی کو متعدد سیاسی و سماجی رہنماؤں نے بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔لیکن دہلی پولس پر اس احتجاج کا کیا اثر ہوتا ہے ، یہ تو آنے والا کل ہی بتا سکے گا۔