مختار کے نام کی پنجاب اسمبلی میں گونج وزیر جیل خانہ جات نے سنسنی خیز الزامات لگائے، کانگریس نے مانگاثبوت

Taasir Urdu News Network – Mosherraf- 28 June

چنڈی گڑھ ،28جون:منگل کو پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران پنجاب کے وزیر جیل ہرجوت بینس نے یوپی کے سابق ممبراسمبلی مختار انصاری کے بارے میں بڑا انکشاف کیا۔ اس کے بعد فریقین اور اپوزیشن کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کی بوچھار لگ گئی۔ وزیر جیل نے الزام لگایا کہ سابقہحکومت نے مختار انصاری کیخلاف فرضی ایف آئی آر درج کی اور ان کے خلاف چالان بھی پیش نہیں کیا۔ وزیر نے کہا کہ ایسا معاملہ سامنے آیا ہے جس نے سب کو حیرانی ہوئی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ مختار انصاری پنجاب کی روپڑ جیل میں بند تھے اور ریاست کی سابقہ حکومت نے انہیں یوپی پولیس کے حوالے نہ کرنے پر 55 لاکھ روپے خرچ کیے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یوپی حکومت نے مختار انصاری کو یوپی لے جانے کے لیے کئی پروڈکشن وارنٹ جاری کیے، لیکن پنجاب کی کانگریس حکومت نے مختار انصاری کو یوپی پولیس کے حوالے نہیں کیا۔ اس کے بعد یوپی حکومت کو سپریم کورٹ جانا پڑا۔ اس پر پنجاب حکومت نے مختار انصاری کے لیے سپریم کورٹ میں ایک بڑا وکیل مقرر کیا، جس پر اب عام آدمی پارٹی سرکارکو 55 لاکھ روپے کا بل موصول ہوا ہے۔وزیر نے یہ بھی الزام لگایا کہ مختار انصاری کو ایک بیرک میں رکھا گیا تھا جہاں 25 قیدی دو سال اور تین ماہ تک روپڑ جیل میں رہ سکتے تھے۔ اس بیرک میں مختار انصاری کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ دی جاتی تھی اور ان کی اہلیہ بھی ان کے ساتھ رہتی تھیں۔ وزیر نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات دیئے ہیں جن کے حکم پر سب کچھ ہوا۔اس پر اپوزیشن لیڈر پرتاپ باجوہ نے اعتراض کرتے ہوئے وزیر سے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران سابق وزیر سکھ جندر سنگھ رندھاوا بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے بھی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔