نوپور شرماکی گرفتاری کب تک ہوگی ؟

Taasir Urdu News Network – Mosherraf- 1st July

اپنے ملک بھارت کے سپریم کورٹ کا یہ صاف صاف ماننا ہے کہ ادے پور میں درزی کنہیا لال کے بہیمانہ قتل کا جو المناک واقعہ پیش آیا ہے اس کے لئے ملک کے موجودہ حالات ذمہ دار ہیں اور ملک کے موجو د حالات کی واحد ذمہ دار ، پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخانہ کلمات ادا کرنے والی، بی جے پی کی معطل شدہ ترجمان نوپور شرما ہیں۔ملک میں نا گفتہ بہ حالات پیدا کرنے والی نوپور شرما کے کردار کے مختلف پہلوؤں پرسخت تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ نوپور شرما نے ہی پورے ملک کے لوگوں کے جذبات کو بھڑکا یاہے۔ نوپور شرما کی گرفتاری میں مجرمانہ لاپروائی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے دہلی پولس کی بھی سر زنش کرتے ہوئے یہ تلخ تبصرہ کیا ہے کہ ایک طرف نوپور شرما کی شکایت پر تعزیرات ہند کی مساوی دفعات کے دوسرے ملزم کو بلا تاخیرگرفتارکر لیا گیاہے اور دوسری طرف اسی طرح کے سنگین الزامات کے باوجود نوپور شرما کے لئے ریڈ کارپیٹ بچھایا گیا ہے۔یہ صورتحال انتہائی شرمناک ہے۔
معاملہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والی نوپور شرما کے خلاف دہلی، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ اورجموںکشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کی دیگر کئی ریاستوں میں بھی ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں۔ نوپور شرما ان درجنوں ایف آئی آر سے متعلق انویسٹیگیشن سے بچنا چاہتی تھیں۔اس کے لئے انھوں نے اپنی جان کا خطرہ کا بہانہ بناکر تمام معاملوںکی سماعت ایک ساتھ دہلی میں ہی کئے جانے کا حکم جاری کروانے کے لئےانھوںنے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی۔ گزشتہ جمعہ کے روزعرضی کی سماعت جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پارڈی والا کی ڈویزن بنچ کے ذریعہ کی جا رہی تھی۔سماعت کے دوران ٹی وی ڈیبیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے بار بار نوپور شرما کے غیر ذمہ دار رویہ اور ان کی مغرور مزاجی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کھڑا کیا کہ ڈیبیٹ کے دوران کسی مذہب کے خلا ف نازیبا تبصرہ کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟ ساتھ ہی کہا کہ کسی سیاسی جماعت کا ترجمان ہونے کا یہ قطعی مطلب نہیں ہے کہ جو جی میں آئے وہ بو لتے رہنے کا آپ کو لائسنس مل گیا ہے۔اسی غیر ذمہ دارانہ بیان کی وجہ سے پورے ملک میں مظاہرے ہوئے ، جگہ جگہ کشیدگی پیدا ہوئی اور قانون و انتظام کے مسائل پیدا ہوئے۔جسٹس سوریہ کانت نے تو بر سبیل تبصرہ یہاں تک کہہ دیا کہ پورے ملک کا ماحول جس طرح سے خراب ہوا ہے اس کی ذمہ دار اکیلی عورت نوپور شرما ہے۔
واضح ہوکہ اس طرح کے متعدد سخت ترین جملوں کے استعمال کے بعد سپریم کورٹ نے نوپور شرما کی عرضی پرسماعت سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اس سے غرور اور اقتدار کے نشے کی بو آتی ہے۔کورٹ نے آخر میں صاف صاف کہہ دیا کہ جائیے کوئی دوسری تدبیر ڈھونڈئے۔چنانچہ نوپور شرما کے وکیل نے عرضی واپس لے لی۔
سپریم کورٹ کے مذکورہ تبصرے کے بعد اب صرف دو ہی سوال پیدا ہوتے ہیں ۔ پہلا یہ کہ کیا پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے خلاف نازیبا کلمات کے استعمال اور اس کے بعدسہارنپور، الہ آباد، مراداباد،شولاپور، لکھنؤ،دہلی،ممبئی،حیدرآباد،احمد آباد،ہاوڑہ، لدھیانہ اور رانچی سمیت ملک کے دوسرے کئی حصوں میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں اور پھر سنگ باری کے الزام میں سیکڑوں بے قصور لوگوں کی گرفتاریاں اور پھر متعد دمکانات کو بلڈوز رکئے جانے سے لیکر ادے پور قتل کانڈ جیسے حالات پیدا کرنے والی مغرور اور اقتدار کے نشے میں چور خاتون نوپور شرما کو ٹھیک اسی طرح جلد سے جلد گرفتا ر کرکے ان پر تعزیرات ہند کی معقول دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا ، جس طرح پچھلے دنوں ایک دیگر معاملے میں سپریم کورٹ کے سخت تبصرے کے بعد معروف سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو ممبئی سے راتوں رات گرفتار کرکے احمد آباد لے جا کر انھیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا تھا ؟ اور دوسرا سوال یہ کہ نوپور شرما کی گرفتاری میں جان بوجھ کر برتی گئی لاپروائی کے لئے متعلقہ پولس افسران پر ذمہ داری طے کرتے ہوئے ان کے خلاف سبق آموز کارروائی کی جائے گی ؟ چونکہ مذکورہ تبصرےکورٹ کے احکامات کے ہی زمرے میں آتے ہیں اس لئے بر وقت عمل در آمد تو ہونا ہی چاہئے۔ تاہم ان دونوں سوالوں کے جواب کے لئے چند دنوں تک تو انتظار کرنا ہی پڑے گا۔
ٓ