یونیورسٹی کی طرف سے ہیکرز کو دیا گیا تاوان دوگنا ہو کر واپس مل گیا

ایمسٹرم،3جولائی – ہالینڈ میں ایک یونیورسٹی کو ہیکر کو تاوان کے طور پر ادا کردہ لاکھوں پاونڈز واپس مل گئے ہیں۔
خطیررقم واپسی پر یونیورسٹی کو اصل ادا شدہ تاوان کی رقم سے بھی زیادہ یعنی 521000 پاونڈ ملے ہیں۔ یہ رقم آج تقریبا اس رقم کی قدر سے دو گنا ہے جو یونیورسٹی نے دوہزار انیس میں ہیکروں کو مجبورا ادا کی تھی۔سودرن ماسٹرچٹ یونیورسٹی کو دو ہزار انیس میں اچاناک ایک سنگین معاملے کا اس وقت سامان کرنا پڑا جب یونیورسٹی پر ہیکروں نے تاوان ینے کے لیے حملہ کر دیا۔ نتیجیتا یونیورسٹی انتظامایہ کا تعلیمی ریکارڈ اور سٹوڈنٹس کے رزلٹس سے لے کر ان کا سارا تحقیقی مواد اور امتحانی پرچہ جات سب ہیکروں کے ہتھے لگ گئے تھے۔اس ہیکنگ کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ کی ای میلز تک یونیورسٹی کے ہاتھ سے نکل گئیں۔ ہیکروں نے تاوان میں یونیورسٹی سے دو لاکھ یورو کی رقم مانگی اور کہا کہ یہ رقم ‘ بٹ کوائنز ‘ میں ملنی چاہیے۔
ایک ہفتے بعد یونیورسٹی انتظامیہ ہیکروں کے سامنے سرنڈر کرنے پر مجبور ہو گئی۔ کیونکہ یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کے امتحانوں اور تھیسسز سے متعلق سبھی امور ہیکروں کے ہاتھ میں جا چکے تھے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ رقم ہالینڈ پولیس کی مدد سے ادا کی۔ پولیس نے آگے یہ ادائیگی ایک منی لانڈرر کے اکاونٹ کے ذریعے کی۔ یہ منی لانڈرر یوکرین میں تھا۔ بعد ازاں 2020 میں یوکرین کی پولیس نے اس منی لانڈرر کا اکاونٹ منجمد کروا دیا۔ اس اکاونٹ میں مختلف قسم کی کرپٹو کرنسیز کا انکشاف ہوا۔ یونیورسٹی کی تاوان میں ملی رقم کا بھی ریکارڈ موجود تھا۔دو سال سے زائد کے عرصے بعد یہ بالآخر ممکن ہو گیا کہ ہالینڈ یہ رقم واپس لے سکے۔ یہ رقم اب ہالینڈ کو بڑھی ہوئی شکل پانچ لاکھ یورو ملی ہے۔ جو پانچ لاکھ اکیس ۱ہزار برطانوی پاونڈز کے برابر ہے۔
یونیورسٹی کے ڈائریکٹر آئی سی ٹی مشیل بوورجرز نے بتایا ہے کہ یہ رقم اب یونیورسٹی کے جنرل فنڈ میں استعمال نہیں کی جائے گی۔ بلکہ اس رقم کو ان طلبہ و طالبات پر خرچ کیا جائے گا جو مالی طور پر کمزور ہیں۔ دوسری جانب یونیورسٹی پر حملہ آور ہونے والے ہیکرز کے خلاف تفتیش ابھی جاری ہے۔