ایک تیر سے دو شکار

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 9th Aug

بی جے پی نےپورے ملک میں ایک چھتر حکومت قائم کرنے کی جو مہم چلائی تھی، اس پر بہار نے فی الحال روک لگا دی ہے۔ اور صرف یہی نہیں سیاسی حلقوں میں بڑی تیزی کے ساتھ یہ بات گشت کرنے لگی ہے کہ کل تک ملک کے وزیر اعظم کے طور ، نریندرمودی کو ٹکر دینے کے لئے اپوزیشن میں جہاں کہیں کوئی مناسب امیدوار نظر نہیں آ رہا تھا، وہیں اب 2024 کے پارلیمانی انتخاب میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار وزیر اعظم کے طور پر اپوزیش کی جانب سے متفقہ امیدواربن کرنریندر مودی کو چنوتی دینے کے لئے تیار ہیں۔ یہ صورتحال کوئی اچانک پیدا نہیں ہوئی ہے بلکہ اس کے لئے بہت پہلے سے اندر ہی اندر زمین تیارہو رہی تھی۔ملک کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کا خیال ہے بہار کی سیاست میںآئی زلزلہ آمیز سیاسی تبدیلی اسی شاخسانہ کا نتیجہ ہے، جسے بی جے پی نے جے ڈی یو کے سابق قومی صدر اورسابق مرکزی وزیر آر سی پی سنگھ کو سامنے کرکےتجربے کے طور پر آزمانا چاہا تھا۔ ایک طرف مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کا یہ دعویٰ کرنا کہ بہار میں بی جے پی کا جے ڈی یو سے سیاسی اشتراک 2025 تک قائم رہے گا اور دوسری طرف بہار بی جے پی کے دیگرسینئر رہنماؤں کے ذریعہ آئندہ اسمبلی انتخابات کے مدنظر 200 سیٹوں پر چناؤ لڑنے کی تیاری کی بات کرنا ، غیر جانبدار لوگوں کو حیران اور جے ڈی یو کے رہنماؤں کو پریشان کرنے کے لئے کافی تھی۔بی جے پی کی منفی سیاست سے جب جے ڈی یو اعلیٰ کمان کی پریشانی حد سے زیادہ بڑھنے کی صورت میں سیاسی دھماکہ طے تھا۔ اور اب جب دھماکہ ہوا ہے تو بی جے پی کے پاؤں کے نیچے سے زمین کھسکتی ہوئی نظر آنے لگی ہے۔حالانکہ دبی زبان سے بی جے پی کا بھی دعویٰ ہے کہ بہار میں وہ بھی حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرے گی۔شاید اب بھی اس کی نظر جے ڈی یو اور کانگریس کے ان اراکین اسمبلی پر ہے، جو آر سی پی سنگھ کے رابطہ میں تھے۔چند سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ بہار میں جو سیاسی کھیل ہوا ہے ، اس کے لئے بی جے پی ذہنی طور پر پہلے سے پوری طرح تیار نہیں تھی۔ نہیں تو اپنے اگیا بیتال رہنماؤں کی بولی پر ضرور لگام لگاتی ۔ اب نتیش کمار کے سیاسی داؤ کے آگے بی جے پی کی منفی سیاست پوری طرح چت دکھائی دے رہی ہے۔
ویسے اب بہار میںنئی حکومت کے قیام کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ سی ایم نتیش کمار نےگورنر پھاگو چوہان سے مل کر اپنا استعفیٰ سونپ دیا ہے۔ گورنر نے استعفیٰ کو منظور بھی کر لیا ہے۔ استعفیٰ دینے کے بعد انہوں نے 160 ایم ایل ایز کی حمایت کی اطلاع دی ہے۔ استعفیٰ جمع کرانے کے بعد انہوں نے پہلی بار میڈیا کے سامنے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔انہوں نے کہا ہےکہ ہم نے استعفیٰ سونپ دیا ہے۔ ہم نے این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ این ڈی اے سے الگ ہونے کا فیصلہ ہماری پارٹی نے لیا ہے۔ ظاہر ہے ، بہار میں بی جے پی سے اتحاد توڑنے کے بعد جے ڈی یو اب ایک بار پھر آر جے ڈی اور دیگر غیر بی جے پی جماعتوںکے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کا فارمولہ بھی طے کر لیا گیا ہے۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو دوبارہ ڈپٹی سی ایم بنیں گے۔ نئی حکومت میں کانگریس کو اسپیکر کا عہدہ مل سکتا ہے۔ادھر بہار میں بی جے پی سے اتحاد توڑنے کے فیصلے کے بعد نتیش کمار کو چاروں طرف سےمبارکبادیاں مل رہی ہیں۔ پارٹی لیڈر اوپیندر کشواہا نے نتیش کمار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے’’ نتیش جی، آگے بڑھیں، ملک آپ کا انتظار کر رہا ہے۔‘‘اب بی جے پی کے چند بڑ بولے رہنماؤں کو بہار کی تازہ سیاسی صورتحال بھلے ہی ایک خواب جیسا لگے لیکن ایک آدھ روز میں انھیں بھی یقین ہو جائے گا کہ آخر کار بہار میں ایک بڑا سیاسی کھیلا ہو ہی گیا ہے۔ سی ایم نتیش کمار ایک بار پھر پی ایم میٹریل کہے جانے لگے ہیں۔آر جے ڈی بھی انہیں وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار کہنے لگا ہے۔2013 میں بھی جب بی جے پی نے نریندر مودی کو وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر نامزد کیا تھا تو نتیش کمار نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے بی جے پی سے اتحاد توڑ دیا تھا۔ تب بھی کہا گیا تھاکہ نتیش بھی پی ایم میٹریل ہیں۔2015 میں بہار میں عظیم اتحاد کی جیت کے بعد بھی انہیں پی ایم میٹریل کہا گیا تھا۔کچھ دن پہلے جے ڈی یو پارلیمانی پارٹی کے صدر اوپیندر کشواہا نے کہا تھا کہ نتیش کمار میں پی ایم بننے کی تمام خوبیاں موجود ہیں۔یعنی بہار میں نتیش نے ایک ہی تیر سے دو شکار کیے ہیں۔ایک طرف بی جے پی سے کنارہ کش ہو کر آر جے ڈی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے جارہے ہیں اور دوسری طرف 2024 میں پی ایم مودی سے مقابلہ آرائی کا بھی راستہ ہموار کر لیا ہے۔