بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں، ہلاکتوں کی تعداد 170 ہو گئی

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 6th Aug

کوئٹہ ،6اگس : پاکستان کے صوبے بلوچستان میں حالیہ مون سون بارشوں سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 170 تک پہنچ گئی ہے جب کہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔امدادی کارروائیوں میں مصروف اداروں کو خدشہ ہے کہ سیلابی ریلوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کے لاپتا ہونے کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔صوبے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں دارالحکومت کوئٹہ میں ہوئی ہیں جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 20 افراد جان سے جا چکے ہیں۔ ہلاکتوں میں دوسرا نمبر ضلع لسبیلہ کا ہے جہاں 16 افراد اب تک ہلاک ہوئے ہیں۔صوبائی قدرتی آفات کے ادارے (پی ڈی ایم اے) کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے 34 میں سے 33 اضلاع حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں کوئٹہ کے علاوہ لسبیلہ، ڑوب، قلعہ سیف اللہ، نوشکی، آواران، چمن، ماشکیل، لورالائی، ڈیرہ بگٹی، کیچ، جھل مگسی، پشین، سبی اور دیگر اضلاع شامل ہیں۔سیلاب سے ہلاک ہونے والوں میں 72 مرد، 43 خواتین اور 55 بچے شامل ہیں۔پی ڈی ایم اے بلوچستان کیشعبہ ایمرجنسی سیل کے انچارج محمد اسلم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کا کام جاری ہے اور پی ڈی ایم اے کے رضا کار ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 700 مکان مکمل طور پر منہدم ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع جھل مگسی میں 325، لسبیلہ میں 300، آواران میں 300، خضدار میں 250، کیچ میں 220 جب کہ پشین میں 170 مکانات مکمل طور پر منہدم ہوچکے ہیں۔انچارج ایمرجنسی سیل کے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر 15 ہزار سے زائد مکانات کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔دوسری جانب سیلاب متاثرین اب بھی حکومتی امداد نہ ملنے کی شکایات کر رہے ہیں۔کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس کی بلوچ کالونی کے متاثرین کا کہنا ہے کہ کئی روز گزرنے کے باوجود اکثر خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ایک متاثرہ شخص عبدالوحید نے ‘وائس آف امریکہ’ کو بتایا کہ ایک ماہ کا عرصہ ہونے کو ہے مگر بلوچ کالونی اور سریاب کے علاقوں میں عوام مشکلات سے دوچار ہیں اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ان کے بقول سیلاب میں ان کا سارا قیمتی سامان بہہ گیا ہے، مکانات بھی منہدم ہوگئے ہیں۔ ان کی زندگی کی تمام جمع پونجی سیلاب کی نذر ہوگئی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ان کے نقصانات کا ازالہ کرے اور متاثرین کو راشن اور دیگر سامان فراہم کرے۔صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے زراعت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر 19 ہزار ایکٹر زرعی زمینیں متاثر ہوئی ہیں۔ جس کے باعث گندم، کپاس، پیاز ، ٹماٹر اور دیگر فصلیں تباہی کا شکار ہیں اور زمیںداروں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ضلع پشین کے علاقے کلی کمالزئی کے زمیندار ہدایت اللہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پشین میں حالیہ بارشوں سے کلی ملکیار، شخالزئی، ڈب خانزئی، حمید آباد منزکی اور دامان کے علاقوں کو نقصان پہنچا ہے۔ان کے بقول بارشوں اور سیلاب سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جب کہ متعدد علاقوں میں لگے سولر پینلز اور ٹیوب ویلوں کو نقصان پہنچا ہے۔