نتیش کابینہ میں شمولیت کےلئے ہوڑ

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 11th Aug

آج سے تقریباََ 21 ماہ قبل بہاراسمبلی انتخابات میں125 سیٹیوں کے ساتھ اکثریت حاصل کرنے کے بعد این ڈی اے کو جب حکومت سازی کا موقع ملا تھا تو بطور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو اور بی جے پی کے دورہنماؤں تارکشور پرساد اور رینو دیوی کو نائب وزیر اعلیٰ کےعہدہ اور رازداری کا حلف دلایا گیا تھا۔ ان کےعلاوہ مزید11وزیروں کی بھی حلف برداری ایک ساتھ ہوئی تھی ۔قلمدان سونپے جانے کے مرحلے میں بھی پارٹی رہنماؤں کو کوئی زیادہ مشقت نہیں کر نی پڑی تھی۔لیکن بہار کی موجودہ حکومت میں وزیر کے عہدے تک پہنچنے کے لئے اندر ہی اندر وہ سب کچھ ہونا شروع ہو گیا ہے، جو ملک کی سیاست کےلئے کوئی نیا نہیں ہے۔
اِدھر دو دن پہلے ریاست بہار میں اچانک ایک نیا سیاسی موڑ آجانے کے بعد اقتدار کی تبدیلی کے ساتھ ہی نئی کا بینہ میں وزارتی عہدہ حاصل کرنے کے لئے عظیم اتحاد کے اراکین اسمبلی کے درمیان ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی ہوڑ سی مچی ہوئی ہے۔ میڈیا کے ذریعہ نتیش کابینہ میں شامل ہونے والے ممکنہ چہروں کی فہرست اچھالے جانے کے بعد مقابلے کے تیور میں مزید تیزی آ گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نتیش کمار کی کابینہ میں اپنی جگہ ریزرو کرانے کے معاملے میں حساس تو سبھی ہیں، لیکن وزیر بننے کی بے چینی جس طرح سے کانگریسی اراکین میں دیکھی جا رہی ہے ویسی اور کہیں نہیں ہے۔واضح ہو کہ نتیش کمار کی نئی کابینہ میں جلد ہی توسیع کا امکان ہے۔ چنانچہ کابینہ کی توسیع کو لے کر سیاسی طور پر کافی ہلچل ہے۔ کانگریس ایم ایل ایز میں وزیر بننے کا زور دار مقابلہ ہے۔ جہاں کچھ کانگریسی لیڈر کابینہ میں شامل ہونے کے لیے دہلی پہنچ رہے ہیں، وہیں کئی ایم ایل اے نے کانگریس ہائی کمان سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو خط لکھنا شروع کر دیا ہے۔چرچا ہے کہ کانگریس کے کھگڑیا کے ایم ایل اے چھترپتی یادو نے خود کو وزیر بنانے کے لئے سونیا گاندھی کو خط لکھا ہے۔ چھترپتی یادو کا دعویٰ ہے کہ وہ کانگریس میں پسماندہ طبقہ کے واحد ایم ایل اے ہیں۔ لوگوں میں کانگریس کا پیغام دینے اور پسماندہ طبقہ میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے اس سماج سے ان کا وزیر بننا بے حد ضروری ہے۔ لہٰذا، صرف یادو ایم ایل اے ہونے کی وجہ سے انہیں کابینہ میں شامل کیا جانا چاہئے۔ ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی اس ہوڑ میں کچھ لیڈر ایسے بھی ہیں ، جو مطمٔن ہیں کہ انھیں وزیر تو بننا ہی ہے ، لیکن ان کی کوشش ہے کہ ان کا قلمدان تھوڑا مرغن رہے۔حالانکہ وزیر بننے کی اس دوڑ میں کس کا نام ممکنہ وزرا کی فہرست میں شامل ہے، اس بارے میں فی الحال کوئی واضح تصویر سامنے نہیں آ سکی ہے۔ مدن موہن جھا اور اجیت شرما جیسے سینئر لیڈروں کے ناموں پر بات ضرور ہو رہی ہے۔
ویسے ایک طرف جہاں کانگریس میں وزیر بننے کا زبردست مقابلہ ہے، وہیں جمعرات کو کانگریس کے بہار انچارج بھکت چرن داس نے تیجسوی یادو سے مل کر ان سے آدھے گھنٹے تک گفتگو کی۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں رہنماؤں میں کابینہ میں توسیع اور کانگریس کے کھاتے سے وزیر بنائے جانے کے موضوع پر بات چیت ہوتی رہی۔ملاقات کے بعدبھکت چرن داس نے تیجسوی سے ملاقات کے بارے میں بتایا کہ نائب وزیراعلیٰ کے ساتھ کئی مدعوں پر بات چیت ہوئی ہے۔ جلد ہی کابینہ کی توسیع کی جائے گی۔ کانگریس کی جانب سے کابینہ میں کتنے وزیر شامل کیے جائیں گے، اس سوال پر بھکت چرن داس نے کہا کہ اس پر ہائی کمان فیصلہ کرے گی۔
سیاسی طور پر با شعور ملک کے تقریباََ تمام شہریوں کو معلوم ہے کہ بہار میں دو دنوں سے جاری سیاسی ہلچل کے درمیان بدھ کو عظیم اتحاد کی حکومت بنی ہے۔ نتیش کمار کی نئی کابینہ کی توسیع 16 اگست کو ہو سکتی ہے، لیکن اس کی شکل کیا ہوگی، یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔ویسے خبر ہے کہ نتیش کابینہ کے وزراء کے ناموں کو تقریباً حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ جو اطلاع مل رہی ہے، اس کے مطابق بہار حکومت میں آر جے ڈی کے 16 سے 18 وزراء ہوسکتے ہیں، جب کہ کانگریس کو 3 یا 4 عہدے مل سکتے ہیں۔ جیتن رام مانجھی کی پارٹی پچھلی بار کی طرح ایک سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک آدھ آزاد رکن اسمبلی کو بھی کابینہ میں جگہ مل سکتی ہے۔مگر جن اراکین کو لگ رہا ہے کہ وہ بیدار نہیں رہے تو سنہرہ موقع ہاتھ سے نکل سکتا ہے، ان کے سلسلے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ آخرآخر تک ہاتھ پاؤں مارتے رہیں گے۔