نیو میکسکو میں چار افراد کے قتل کے بعد مسلمانوں سے رات میں اکیلے چہل قدمی نہ کرنے کی اپیل

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 8th Aug

واشنگٹنڈ،8اگست: امریکا کی ریاست میں نیو میکسیکو کے شہر البوکرک میں پولیس نے شہریوں پر زور دیا کہ اگر ان کے پاس حال ہی میں ہونے والے چار افراد کے قتل کے بارے میں کوئی بھی اطلاعات ہیں تو شیئر کریں کیونکہ پولیس انہیں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ایک الگ پیغام میں اسلامک سینٹر آف نیو میکسیکو نے پیر کے روز البوکرک کے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ رات کو اکیلے چہل قدمی سے گریز کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی ان کا گھروں تک پیچھا تو نہیں کررہا۔ایک مقامی اخبار ابوکیورکیو جرنل نے رپورٹ کیا کہ چوتھے قتل کے بعد لوگ خوفزدہ ہونے لگے ہیں، چاروں مقتولین پاکستانی اور افغان نڑاد ہیں۔اسلامک سینٹر آف نیو میکسیکو نے کمیونٹی کے نام پیغام میں کہا کہ ہم سب سے گزارش کرتے ہیں کہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اپنے اردگرد کے ماحول سے آگاہ رہیں، بالخصوص اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی آپ کا گھر تک تعاقب نہیں کررہا اور رات کو اکیلے چلنے سے گریز کریں، یہ خاص طور پر شہر کے جنوب مشرقی حصے میں رہنے والے ہمارے اراکین کے لیے اہم ہے جہاں یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔البوکرک پولیس ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ ان کے قتل عام کے جاسوس ایک مسلمان شخص کے راتوں رات قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں جس کا تعلق علاقے میں اسی طرح کے تین قتل سے ہو سکتا ہے، ایف بی آئی تحقیقات میں ان کی مدد کر رہی ہے۔جمعہ کو آدھی رات سے عین قبل جنوب مشرقی علاقے میں اے پی ڈی افسران کو ٹرومین اسٹریٹ اور گرینڈ ایونیو کے علاقے میں فائرنگ کی اطلاعات ملی تھیں جس میں ایک بالغ مرد مردہ حالت میں پایا گیا تھا۔تفتیش کاروں کے مطابق مقتول نعیم حسین کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی عمر 20 کے درمیان ہے، وہ مسلمان اور جنوبی ایشیا کا رہنے والا ہے، ان کا خیال ہے کہ جمعہ کے قتل کا تعلق جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے تین مسلمان مردوں کے حالیہ قتل سے ہو سکتا ہے۔جمعرات کو جاسوسوں نے اس بات کا تعین کیا کہ یکم اگست کو 27 سالہ محمد افضل حسین کے قتل اور 26 جولائی کو 41 سالہ آفتاب حسین کے قتل کے درمیان کوئی تعلق ہے، دونوں افراد مسلمان ہیں اور پاکستان سے ہیں، پولیس نے بتایا کہ یہ دونوں سینٹرل ایونیو کے قریب جنوب مشرقی البوکرک میں مارے گئے۔ان قتل ی وارداتوں کے بعد جاسوس اب اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا 7 نومبر 2021 کو افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان محمد احمدی کے قتل کا تعلق بھی حالیہ قتل عام سے ہے یا نہیں، احمدی کو اس دکان کے باہر قتل کردیا گیا تھا جسے وہ اور ان کا بھائی مل کر چلاتے تھے۔پولیس نے کہا کہ کسی کو بھی ان قتلوں کے بارے میں کچھ بھی معلوم ہو تو اسے پولیس کو اطلاع دینے کی اپیل کی جاتی ہے۔