کسی بھی مذہب میں شدت پسندی کیلئےجگہ نہیں

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 28th Sept.

کسی بھی مذہب میں شدت پسندی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انسانیت کا تقاضہ ہے کہ سبھی ایک دوسرے کے تئیں پیار و محبت اور اخوت کا جذبہ رکھتے ہوئے معاشرے میں امن و امان برقراررکھنے میں ہر شخص کو قوم و ریاست اور ملک کی ترقی میں اپنی اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا چاہئے۔
کسی بھی ملک میں شدت پسند تنظیموں کے خلاف ہمیشہ کارروائی ہوتی رہی ہے۔ حال ہی میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی مبینہ مشتبہ کارروائی کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند نے اس تنظیم کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی ہے اور حکومت کی جانب سے کہا گیاہے کہ اس قسم کی سرگرمیوں کو حکومت برداشت نہیں کر سکتی۔ لیکن اس معاملے میں سچائی کی تہہ تک جانے کی ضرورت ہے۔ پی ایف آئی پر پابندی کے بعد مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے یہ آواز بھی بلند ہونے لگی ہے کہ مشتبہ کارروائی میں جو بھی تنظیمیں ملوث ہیں ان پر بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔ بہرحال حکومت ہند نے کسی بھی شدت پسند تنظیم کے خلاف حال کے دنوں میں یا ماضی میں جو کارروائی کی ہے اسے ملک کی سلامتی کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔
ہمارے علماء کرام اور قائدین بالخصوص ہندوستانی دانشوران کے لئے یہ مناسب وقت ہے کہ والدین اپنے بچوں کو بتائیں کہ پرتشدد واقعات نہ صرف اسلام کے لئے ناگوار ہیں بلکہ مذہبی قدروں کے منافی بھی ہیں۔ بچوں کو تعلیم دینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ شدت پسند تنظیموں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہن میں زہر گھولنے سے بھی انہیں بچانا چاہئے۔ تعلیم کا مقصد تعمیری ہونا چاہئے نہ کہ تخریبی۔ پی ایف آئی پر پابندی شدت پسند تنظیم کو بڑھنے سے روکنے کی کڑی میں پہلا قدم ہے۔ ملک کے مسلمانوں کو غور وفکر کرنا چاہئے کہ کیا پی ایف آئی کی جو سرگرمی ہے وہ واقعی میں سماج و ملت کے لئے مفید ہے یا نہیں۔ اس قسم کی تنظیم کا مقصد صرف اقتدار میں آنے کے لئے اپنے ایجنڈوں کو پورا کرنا ہے۔
ترک مصنف ہارون یحییٰ نے ایک بار کہا تھا کہ اسلام مذہب میں دہشت گردی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اسلام میں دہشت گردی بہت بڑا گناہ ہے۔ ایسی حرکتوں کو روکنے اور دنیا میں امن و انصاف کا ماحول بنانے کے لئے ہم سبھی کو متحد ہو کر کام کرنا چاہئے۔
***********
(منصور خان، مصنف صوفی اسلامک بورڈ کے بانی اور قومی صدر ہیں)