Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 2nd Oct.
جے پور، 2 اکتوبر:وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ میں عہدے پر رہوں یا نہ رہوں لیکن کانگریس حکومت رپیٹ ہونی چاہیے۔ اس کے لیے انہوں نے اگست میں ہی سونیا گاندھی اور اجے ماکن سے سروے کرانے کو کہا تھا۔ وزیراعلیٰ اتوار کو سکریٹریٹ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
گہلوت سے جب پوچھا گیا کہ کیا اب راجستھان میں ’’سب اچھا ہے‘‘ مانا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں اپنا کام کر رہا ہوں۔ باقی فیصلہ ہائی کمان کو کرنا ہے۔ گہلوت نے کہا کہ ہم نے سونیا گاندھی سے کہا ہے کہ 50 سال کی سیاست میں پہلی بار مجھے یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ ون لائن کی تجویز منظور نہیں کروا سکا اور اس کے لیے میں نے ہائی کمان سے معافی بھی مانگ لی۔
وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ انہوں نے اگست میں ہی میڈم سونیا گاندھی اور انچارج اجے ماکن سے کہا تھا کہ ریاست میں سروے کرایا جائے، کیونکہ ہم سب کا مقصد راجستھان میں کانگریس کی حکومت کو دہرانا ہے۔ راجستھان میں الیکشن جیتنا ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر ہم یہاں الیکشن جیت جاتے ہیں تو مستقبل میں بھی کانگریس کا امکان ہوگا کیونکہ ا?ج ملک کو کانگریس کی ضرورت ہے۔
گہلوت نے کہا کہ میں نے ان سے کہہ دیا تھا کہ میں وزیر اعلیٰ رہوں یا نہ رہو، میں دستبردار بھی ہو سکتا ہوں، ا?پ سروے کروائیں اور لگے کہ کس طرح ہم راجستھان میں دوبارہ حکومت بناسکتے ہیں، میں اس میں اپنا پورا تعاون کروں گا۔ میں وزیر اعلیٰ رہوں اور حکومت نہ بنے تو کیا مطلب ، اس لئے ہماری حکومت بنے اور ہم سب مل کر بنائیں، یہاں ہم سب کی کوشش ہونی چاہیے اور وہی سچا کانگریسی سمجھا جائے گا۔
کانگریس کے قومی صدر کے عہدے کے امیدواروں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر، سی ایم نے کہا کہ ششی تھرور ایک اچھے انسان ہیں اور میں نے یو اے این مہم میں ان کے خیالات کا اظہار کرنے کا طریقہ بھی دیکھا ہے۔ اس کا تعلق سے وہ ایک الگ ایلیٹ کلاس سے ہیں۔ تھرور اپنے فن کے مالک ہوسکتے ہیں لیکن کانگریس کارکن کیا سوچتا ہے، بلاک، بوتھ اور ضلع سطح تک کانگریس کیسے مضبوط ہوگی، یہ سارے تجربات کھڑگے صاحب کو ہے، اس لیے ششی تھرور اور ملکارجن کھڑگے کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔