Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 21ST Oct.
وطن عزیز بھارت سمیت پوری دنیا میں ایک بار پھر کورونا وائرس کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ دیوالی سے پہلے، ملک میں کورونا کے اومیکرون ویرینٹ کے دو نئے ذیلی ورژن ایکس بی بی اوربی ایف۔7 نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔ اس درمیان ایمس، دہلی کے سابق ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے اومیکرون کی ان نئی اقسام سےبچنے کی تاکید کرتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ اقتضائے حالات کے مد نظر ہر ایک کو ماسک پہننا چاہیے۔ایسا کرنے سے یہ وائرس بوڑھوں اوربیماروںمیں نہیں پھیل سکے گا۔ اگر آپ باہر،خاص طور پر بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر جا رہے ہیں تو آپ کو ماسک ضرور پہننا چاہیے۔
حفظان صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گرچہ کورونا سے حفاظت کے لئے ویکسین دستیاب ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ لوگ احتیاط برتنا ہی بھول جائیں۔چونکہ نئے نئے ویرینٹ کےکیسز بھی بڑھ رہے ہیں، اس لیے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔حالانکہ یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ اس بارکورونا کے مریضوں کے اسپتال اور آئی سی یو میں داخل ہونے کے امکانات کم ہیں۔ اس بار ہلکا انفیکشن، نزلہ، کھانسی اور جسم میں درد ہوسکتا ہے۔ مریض تین چار دنوں میں ٹھیک بھی ہو سکتے ہیں۔
ادھرمرکزی وزیر صحت منسکھ مانڈویا نے گزشتہ منگل کو کورونا کی نئی اقسام کی روک تھام کے معاملے پر ایک جائزہ میٹنگ کی تھی۔ جائزہ میٹنگ میں یہ بات ابھر کر سامنے آئی کہ ماسک پہننا اور کووڈ سے بچنے کے لئے دیگر احتیاطی اقدامات کو جاری رکھنا چاہیے۔ صحت عامہ کے ماہرین اور وزارت صحت کے عہدیداروں کے ساتھ منعقد جائزہ میٹنگ میں وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال، ویکسینیشن مہم کی تازہ پیش رفت اور کووڈ۔19کی نئی شکلوں کے سلسلے میں بھی جائزہ لیا گیا۔ساتھ ہی حفظان صحت سے متعلق تمام عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ ہر سطح پر چوکسی برقرار رکھیں۔ ہدایت یہ بھی دی گئی ہے کہ کووڈ۔19 کی وجہ سے اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد اور حالت پر گہری نظر رکھی جائے اس کے علاوہ ویکسینیشن کی رفتار کو بھی تیزکیا جائے۔
ویسے دیوالی سے پہلےملک میں کورونا کے نئے ویرینٹ کے داخلے سے تناؤ کا بڑھنا فطری ہے۔گزشتہ سوموار کو، پونے میں اومیکرون ویرینٹ کے سب ویرینٹ بی کیو۔1کا معاملہ سامنے آنے سے اچانک ہلچل سی مچ گئی تھی۔ اس سے قبل بی ایف 7 ویرینٹ گجرات میں پایا گیا تھا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بی کیو۔1اور بی ایف ۔7دونوں میں ایسے تغیرات ہیں، جو جسم کی قوت مدافعت کو کم کر سکتے ہیں۔بی اے۔5 کا بھارت میں 5 فیصد سے کم کووڈ۔ 19 کیسز ہوتے ہیں، جب کہ اومیکرون کے دوسرے ویرینٹ بی اے۔2 اور اس کے ذیلی ویرینٹ کا اکاؤنٹ بی اے ۔7.2ہے، جس کی وجہ سے کورونا کے زیادہ کیسز سامنے آتے ہیں۔
واضح ہو کہ ویرینٹ بی کیو۔1 کے کیسز پہلے ہی برطانیہ، جرمنی اور امریکہ سمیت کچھ ممالک میں ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں۔ یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق، بی کیو۔1اور 1بی کیو۔1 کی مختلف حالتیں کورونا کے 11 فیصد کیسز میں شامل ہیں۔ جبکہ ایک ماہ قبل ایسے کیسز کی تعداد صرف ایک فیصد تھی۔ بی کیو۔1اور 1بی کیو۔1دونوںاومیکرون بی اے،5 کی ہی ذیلی قسمیں ہیں۔ امریکہ میں بڑھتے ہوئے کیسز کے پیچھے انھیں ویرینٹ کا ہاتھ ہے۔حالانکہ اس سال جنوری میں اومیکرون کے دریافت ہونے کے بعد، کووڈ کا کوئی بالکل نیا ورژن سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم ان تمام اقسام کی وجہ سے کورونا کے کیسز بڑھ سکتے ہیں۔ اس لیے انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں گزشتہ36 گھنٹوں میں کووڈ۔19 کے 2,141 نئے کیسز اور 20 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔اس کے ساتھ ہی کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی کل تعداد 5,28,943 تک پہنچ گئی ہے۔ ملک میں کل ایکٹو کیسزکی توداد 25,510 ہے جو کہ کل مثبت کیسز کا 0.06 فیصد ہے۔ گزشتہ36 گھنٹوں میں 2579 مریض صحت یاب ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والوں کی کل تعداد 4,40,82,064 ہوگئی ہے۔ دریں اثنا، روزانہ اور ہفتہ وار پوزیٹیو کیسز کی شرحیں بالترتیب 0.85 فیصد اور 0.97 فیصد رہیں۔ اسی عرصے میں ملک بھر میں کل 2,51,515 ٹیسٹ کیے گئے۔ ویکسینیشن مہم کے آغاز سے اب تک 4.11کروڑ سے زیادہ نوعمروں کو کووڈ۔ 19 ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی ہے۔اس طرح دیکھا جائے تو کورونا وائرس کےممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لئےمرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ تمام ریاستی حکومتیں اپنے اپنے طور پر ہر ممکن اقدامات کر رہی ہیں۔ایسے میں ملک کے تمام باشعور شہریوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ کووڈ۔19سےبچاؤ کے معاملے میں، عوامی سطح پربھی خاطر خواہ بیداری کا ثبوت دیا جائے۔
***************