بی جے پی کو نئے صدر کی تلاش

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 22nd Oct.

بہار میں اقتدار سے باہر ہونے اور موجودہ صدر کے عہدے کی میعاد پوری ہونےکے بعدبی جے پی کو اب ایک نئے ریاستی صدر کی تلاش ہے۔ہو سکتا ہے کہ گوپال گنج اور مکامہ اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات سے قبل ہی بہار بی جے پی کو نیا ریاستی صدر مل جائے گا۔ بی جے پی کے ریاستی صدر کو لے کر سیاسی گلیارے میں کئی طرح کی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں۔ نئے ریاستی صدر کو لے کر بی جے پی کے ریاستی دفتر میں کئی نا م موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔ لیکن مرکزی قیادت بہار بی جے پی کے موجودہ صدر ڈاکٹرسنجے جیسوال کے عہدے کی میعاد ختم ہونے کے باوجود نئے ریاستی صدر کے معاملے میں کوئی جلد بازی میں فیصلہ نہیں لینا چاہتی ہے۔یہ مانا جا رہا ہے کہ راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ بہار میں عظیم اتحاد کی حکومت بنانے والے نتیش کمار نے بی جے پی کو تقریباً اکیلا کر دیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت سے برسوں اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے والے نتیش کمار نے راشٹریہ جنتا دل، کانگریس اور بائیں بازو سمیت 6 سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنالی ہے۔ ایسے میں بی جے پی کے نئے ریاستی صدر کو عظیم اتحاد میں شامل سات سیاسی جماعتوں کے ساتھ انتخابی جنگ لڑنے کا چیلنج درپیش ہوگا۔ اس کے لیے مرکزی قیادت ایک ایسے چہرے کی تلاش میں ہے جو موجودہ حکومت کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ تنظیم کو بھی مضبوط ومستحکم کر سکے۔قابل ذکر ہے کہ 14 ستمبر، 2019 کو، امت شاہ نے، بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر کی حیثیت سےڈاکٹرسنجے جیسوال کو بہار بی جے پی کا ریاستی صدر نامزد کیا تھا۔ اس لحاظ سے سنجے جیسوال کی میعاد 14 ستمبر، 2022 کو ہی ختم ہو چکی ہے۔
بہار میں گوپال گنج اور مکامہ اسمبلی سیٹوں پر 3 نومبر کو ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ایسے میں زیادہ امکان ہے کہ مرکزی قیادت بی جے پی کے نئے ریاستی صدر کا اعلان ضمنی انتخاب کے نتائج سے قبل ہی کر دے گی۔معلوم ہوا ہے کہ اس بار مرکزی قیادت کسی نئے چہرے کو یہ ذمہ داری سونپنے کے موڈ میں نہیں ہے۔بہار اسمبلی میںسشیل کمار مودی طویل عرصے سے بہار بی جے پی کا چہرہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ نتیش کمار کے ساتھ مخلوط حکومت چلانے میں بھی وہ کامیاب رہے ہیں۔ بی جے پی کی مرکزی قیادت اچھی طرح جانتی ہے کہ اس بار پارٹی کو بہار میں سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر لالو پرساد یادو، نتیش کمار، کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹی کے ووٹوں کو ملایا جائے تو وہ بی جے پی کے ووٹ فیصد سے بہت آگے نظر آتے ہیں۔ ایسے میں مرکزی قیادت کو بہار میں ایک ایسے چہرے کی تلاش ہے، جو ذات پات کے تانے بانے کو بھی سنبھال سکے اور عظیم اتحاد کا جواب اسی کی زبان میں دیتے ہوئے تنظیم کے کام اور کارکنوں کی توقعات پر بھی پورا اتر سکے۔
دوسری جانب بہار میں اپنی زمین کو زرخیزبنانے کی کوشش میں مصروف بی جے پی کو یہ احساس ہے کہ آر جے ڈی کے مسلم یادو (ایم وائی) اتحاد کو توڑنا آسان نہیں ہے۔ اس لیے ان کی دزدیدہ نظر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ووٹ بینک کی جانب ہے۔شایداسی منصوبے کے تحت بی جے پی نے سمراٹ چودھری کو بہار قانون ساز کونسل میں بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر بنایا ہے۔ لیکن بی جے پی کی مرکزی قیادت صرف کرمی اور کوئری کو راغب کرنا نہیں چاہتی ہے۔ پردیپ سنگھ، جو انتہائی پسماندہ ذات سے آتے ہیں، سیمانچل کے ارریہ سے الیکشن جیت کر لوک سبھا پہنچے ہیں۔ پٹنہ کے دیگھا اسمبلی حلقہ سے دو بار ایم ایل اے کا انتخاب جیتنےوالے سنجیو چورسیا کا نام بھی ریاستی صدر کے طور پر سیاسی گلیاروں میں چل رہا ہے۔ سنجیو چورسیا نے تنظیم کے ساتھ ساتھ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد میں بھی اہم عہدے پر کام کیا ہے۔ سنجیو چورسیا کے والد گنگا پرساد چورسیا ایک پرانے جن سنگھی ہیں۔ اس کے علاوہ کرمی ذات سے آنے والےسابق ایم ایل اے پریم رنجن پٹیل بھی ریاستی صدر کی دوڑ میں شامل بتائے جا رہے ہیں۔ویسے، بی جے پی کے موجودہ ریاستی صدر سنجے جیسوال نے نئے ریاستی صدر کے طور پر جنک رام کے نام پر اتفاق کیا ہے، جو این ڈی اے حکومت کے دوران نتیش کابینہ میں کان کنی کے وزیر تھے۔ نوجوان ہونے کی وجہ سے انھیں پارٹی کے ریاستی صدر کے لیے مضبوط نام بتایا جا رہا ہے۔ڈاکٹر پریم کمار اور نند کشور یادو جیسے سینئر لیڈر بھی ہیں ، جو پارٹی کے ریاستی صدر کی ذمہ داری بخوبی نبھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔مگر اتنے سارے چہروں کے باوجود پارٹی کی مرکزی قیادت بہار میں ابھی کوئی نیا تجربہ نہیں کرنا چاہتی ہے۔ابھی اس کی پہلی ترجیح خود کو اکیلے اس مقام پر لانا ہے ، جہاں وہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے الگ ہونے سے پہلے تھی۔ایسے میں زیادہ امکان ہے کہ پارٹی کےموجودہ ریاستی صدر سنجے جیسوال کو ہی دوبارہ بہار بی جے پی کی کمان سونپ دی جائے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سنجے جیسوال بہت تیزی سے پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات میں مقبول ہو رہے ہیں، جس کا فائدہ 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات اور 2025 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو مل سکتا ہے۔
********************