خواتین کے خلاف گھریلو تشدد پر ڈی سی ڈبلیو نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھا

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 3rd Oct۔

نئی دہلی، 03 اکتوبر: دہلی خواتین کمیشن (ڈی سی ڈبلیو) کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے ایک خاتون کے ساتھ گھریلو تشدد کی ویڈیو انسٹاگرام پر وائرل ہونے کے بعد کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسو راج بومئی کو خط لکھا ہے۔ سواتی مالیوال نے ایک شخص کی اپنی بیوی کے خلاف گھریلو تشدد کی ویڈیو دیکھنے کے بعد اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔ یہ ویڈیو کرناٹک کے بنگلور سے بتایا جا رہا ہے۔
ڈی سی ڈبلیو کے مطابق، ویڈیو میں ایک خاتون اور ایک بچے کو سالگرہ کی تقریب مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب وہ شخص اپنی بیوی پر چیخنا شروع کر دیتا ہے اور اس پر وحشیانہ حملہ کرتا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماںکی باپ کے ذریعہ پٹائی ہوتے دیکھ کر بچہ بھی اپنی ماں کو پیٹنا شروع کر دیتا ہے۔ والد کی جانب سے ماں کو مارنے کے منفی اثرات اس بچے پر دیکھے جا سکتے ہیں، جو اس کم عمری میں نہ صرف تشدد کا شکار ہوا بلکہ شاید اسے معمول اور ضروری سمجھنے لگا۔
ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ شخص بنگلور کی ایک آئی ٹی کمپنی میں کام کرتا ہے اور وہیں رہتا ہے۔ اس کے علاوہ اہلیہ کی جانب سے ایک نئی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ چند سالوں سے اپنے شوہر سے الگ رہ رہی ہیں۔ اس نے بتایا ہے کہ اس نے اپنے شوہر کے خلاف گھریلو تشدد کا مقدمہ درج کرایا ہے، لیکن اس نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی اور اس کے شوہر کو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا۔
اس کے علاوہ اس نے بتایا کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دینے سے انکار کر دیا ہے حالانکہ اس نے دوسری شادی کی ہے اور اس شادی سے اس کا ایک بچہ بھی ہے۔ اس شخص نے اسے اس کا سامان واپس دینے سے بھی انکار کر دیا ہے اور اس کے اور اس کے خاندان کے خلاف ہتک عزت کے کئی مقدمات درج کرائے ہیں۔ اس نے مدد کی اپیل کی ہے کیونکہ یہ شخص اسے روزانہ تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔
سواتی مالیوال نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر اس معاملے میں فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سے متاثرہ کی مدد کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے سفارش کی ہے کہ اس معاملے میں قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی جانی چاہئے اور اگر ایف آئی آر پہلے ہی درج ہے تو معاملے کی دوبارہ تفتیش کی جائے اور اگلے 48 گھنٹوں کے اندر اس شخص کو گرفتار کیا جائے۔
انہوں نے سفارش کی ہے کہ متاثرہ کو معاوضہ اور مفت قانونی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ عدالت میں اپنا مقدمہ لڑ سکے اور ساتھ ہی ملزم کی طرف سے متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کے خلاف دائر کردہ مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمات بھی لڑ سکے۔ انہوں نے یہ بھی درخواست کی ہے کہ متاثرہ لڑکی اور اس کے بچے کی مناسب طریقے سے کونسلنگ کی جائے تاکہ وہ اس ہراسانی سے بہتر طریقے سے نمٹ سکیں اور خاتون اور بچے کو بھی پولیس تحفظ فراہم کیا جائے۔
مالیوال نے کہا، “گھریلو تشدد کا ایک بہت ہی پریشان کن ویڈیو ہمارے نوٹس میں آیا ہے۔ گھریلو تشدد ایک سنگین جرم ہے جو ملک میں لاکھوں خواتین کو متاثر کرتا ہے۔ عورت اور اس کے خاندان کو درپیش مسائل کو دیکھ کر ملک میں خواتین کے تحفظ کے قوانین کے نفاذ کی حقیقت سامنے آتی ہے۔ خاتون گزشتہ کئی سالوں سے انصاف کے لیے بھٹک رہی ہے۔ میں ریاست سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ ایسے جرائم کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائے اور اس معاملے میں مثالی کارروائی کے لیے کام کرے۔