درگا پوجا: کولکاتا میں ڈھاکیوں کی بھی دھوم

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 1st Oct.

کولکاتا، یکم اکتوبر:مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا سمیت ریاست بھر میں بڑے دھوم دھام سے منائی جانے والی درگا پوجاکا اعلان ریاست بھر سے بڑے پیمانے پر امڈنے والے ڈھاکیوں کے ڈھول بجانے سے ہوتاتا ہے۔ درگا پوجا کا رواج ہے کہ ششٹھی کے دن سے تمام پوجا پنڈالوں میں بڑی تعدادمیں ڈھاکیے بڑے سائز کے ڈھول اپنی پیٹھ پر ٹانگ کر ایک خاص دھن مسلسل بجاتے ہیں۔ اس ساز کو مقامی زبان میں ڈھاک کہا جاتا ہے اور اسے بجانے والے کو ڈھاکی کہتے ہیں۔ یہ بڑے ساز کم از کم 2.5 سے تین فٹ لمبے اور تقریباً 1-1.5 فٹ چوڑے ہوتے ہیں۔ ایک طرف سے یہ پرندوں کے پروں سے مزین ہوتے ہیں اور دوسری طرف سے جب ڈھاکیے اس پر تھاپ دیتے ہیں تو درگا پوجا کی گونج سنائی دینے لگتی ہے۔
ہر سال کی طرح اس بار بھی ریاست کے دیہی علاقوں سے بڑی تعداد میں ڈھاک بجانے والے کولکاتا پہنچے ہیں۔ ہاوڑہ اور سیالدہ اسٹیشنوں پر ان کا رش دیکھا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ ہازرہ موڑ، دھرمتلہ سمیت شہر کے کئی علاقوں میں جمع ہوئے ہیں۔ ریاست کے دور دراز علاقوں سے جمع ہونے والے سینکڑوں ڈھاکئے دارالحکومت کولکاتا میں پوجا کے منتظمین کے انتظار میں ہیں کہ وہ انہیں اپنے ساتھ لے کر جائیں گے۔ ششٹھی سے نومی تک وہ ڈھاک بجاتے رہیں گے اور اس کے منتظمین سے ملنے والی رقم لے کر اپنے گاؤں واپس چلے جائیںگے۔
سیالدہ اسٹیشن پر موجود ایک ڈھاکیہ نے ’’ہندوستھان سماچار‘‘ سے بات چیت میں کہا کہ پہلے درگا پوجا کے منتظمین بڑے پیمانے پر خوشی خوشی رقم خرچ کرتے تھے۔ انہیں مانگنابھی نہیں پڑتا تھا، لیکن اب کئی پوجا پنڈلوں میں ان سے مول تول کیا جا تاہے۔ اوپر سے اگر من مطابق رقم پر ڈھول بجانے کو تیار نہیں ہوئے تو واپس کر دیے جاتے ہیں۔ بہت سے ڈھاکی خالی ہاتھ گھر لوٹنے پر مجبور ہیں۔ ان لوگوں نے مغربی بنگال حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں لوک کاریگر کے طور پر رجسٹر کیا جائے اور الاؤنس دیا جائے، لیکن یہ مطالبہ بار بار اٹھائے جانے کے باوجود ریاستی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی۔