چھپرہ کا 300 سال پرانا مقبرہ ہوا خستہ حال

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 31ST Oct.

چھپرہ، 31 اکتوبر: بہار کے چھپرہ ضلع کی پرانی تاریخ ہے۔ چھپرہ کی تاریخ کو کئی قسم کے نوشتہ جات اور عمارتوں سے پڑھا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ قدیم عمارت کی شکل میں چھپرہ کے ڈچ مقبرہ سے بھی اس کے شاندار تاریخ کے بارے میں معلومات ملتی ہے۔ چھپرہ کے تاج محل کے نام سے مشہور ڈچ مقبرہ اپنے شاندار تاریخ کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔
چھپرہ شہر ہیڈکوارٹر سے 5 کلومیٹر دور کرنگا گاو?ں میں واقع ڈچ مقبرہ اب خستہ حالی کا شکار ہے۔ اگرچہ اس کی بحالی کے لیے کئی کوششیں کی گئی ہیں لیکن ان کا کوئی خاص اثر نظر نہیں ا?تا ہے۔ مقبرے کے بارے میں سارن گزٹ میں شائع مضمون کے مطابق ا?بی گزرگاہوں سے ہونے والی تجارت کا مرکزی مرکز چھپرہ ہوا کرتا تھا۔ جس کی وجہ سے ڈچ اور پرتگالی چھپرہ کو تجارتی مرکز کے طور پر دیکھتے تھے۔ چھپرہ کا کرنگا حصہ 1770 تک ڈچ حکمرانی کے تحت تھا۔ چھپرہ کی تصدیق نمک کی تجارت کے مرکز کے طور پر کی گئی تھی۔
اس دوران اس وقت کے ڈچ گورنر جیکبس وان ہورن کی موت کے بعد ان کی یاد میں ایک ڈچ مقبرہ تعمیر کیا گیا۔ اس مقبرے کا طرز تعمیر تاج محل سے مشابہت رکھتا ہے۔ یہ کافی حد تک تاج محل کی نقل لگتا ہے لیکن بے توجہی کا شکار چھوٹا تاج محل اب کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔
سارن کے سابق ضلع مجسٹریٹ دیپک ا?نند نے اس کی تزئین و ا?رائش کے لیے حکومت کو خط لکھا تھا جس کے بعد محکمہ ا?ثار قدیمہ کی جانب سے مقامی سطح پر تحقیقات کی گئیں۔ لیکن کچھ موثر کام نہ ہو سکا۔ اس کے بعد اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ نیلیش دیوڑے نے مقبرے کے تئیں سرگرم جوشی دکھائی جس کی وجہ سے تزئین و ا?رائش کے لیے ہالینڈ کی وزارت خارجہ اور ریاست و مرکز کے محکمہ سیاحت سمیت ہالینڈ کے سفیر سے رابطے کیے گئے لیکن کچھ خاص توجہ نہیں دی گئی۔
مقامی سطح سمیت چھپرہ کے لوگوں کو اس کی ترقی نہ ہونے پر افسوس ہے۔ اگر اسے سیاحتی مرکز کے طور پر تیار کیا جاتا ہے تو چھپرہ کے لوگوں کو تاریخی ورثے کے ساتھ سیر کے لیے ایک اچھی جگہ ملے گی۔ اس کے ساتھ ہی چھپرہ کا نام سیاحت کے میدان میں بھی بین الاقوامی سطح پر پہنچے گا۔