Pin-Up Казино

Не менее важно и то, что доступны десятки разработчиков онлайн-слотов и игр для казино. Игроки могут особенно найти свои любимые слоты, просматривая выбор и изучая своих любимых разработчиков. В настоящее время в Pin-Up Казино доступно множество чрезвычайно популярных видеослотов и игр казино.

اداریہ

نتیش کمار: معتدل سیاست داں

Written by Taasir Newspaper

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 17th Nov.

وزیر اعلیٰ ،بہار نتیش کمار نے پچھلے ہفتے مرکز کی نریندر مودی حکومت کے ذریعہ ای ڈبلیو ایس کے لئے کئے گئے 10 فیصد ریزرویشن پر اپنے موقف کا اظہار کیا تھا۔ نتیش کمار نے اپنے بیان میں ریزرویشن کا دائرہ بڑھانے کی بات کہی تھی۔ ای ڈبلیو ایس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا تھا کہ اگر مرکزی حکومت ریزرویشن کا دائرہ بڑھانے کی پہل کرتی ہے تو وہ اس کا خیر مقدم کریں گے۔ نتیش کمار نے یہ بھی کہا تھا کہ ریزرویشن کا موضوع مرکز کا معاملہ ہے۔ مرکزی حکومت نے ای ڈبلیو ایس کو 10 فیصد ریزرویشن دے کر 50 فیصد کے بیریئر کو توڑ دیا ہے۔
دوسری جانب جھارکھنڈ کی ہیمنت سورین کی حکومت نے ریاست میں ریزرویشن کا دائرہ بڑھا کر 77 فیصد کر دیا ہے۔ اب بہار کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے بھی ریزرویشن کا دائرہ بڑھانے کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ ہندوستانی عوام مورچہ کے سربراہ اور عظیم اتحاد حکومت کے رکن جیتن رام مانجھی کا کہنا ہے کہ اگر مرکزی حکومت ریزرویشن کا دائرہ بڑھانے کے لیے کوئی پہل کرے تو یہ اور بھی بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاست اپنی سطح پر ریزرویشن کا کوٹہ بڑھاتی ہے تو اس میں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، ایسا کہنادرست نہیں ہے۔ جیتن رام مانجھی نے کہا کہ اگر ایسا تھا تو تمل ناڈو، کرناٹک، آندھرا پردیش اور ہماری پڑوسی ریاست جھارکھنڈ نے ریزرویشن کا دائرہ کس طرح بڑھا دیا ہے۔
جیتن رام مانجھی نے کہا کہ اس تجویز کو اسمبلی سے پاس کر کے حکومت ہند اور صدر جمہوریہ کو بھیجا جانا چاہیے۔ جیتن رام مانجھی کے مطابق بہار میں ریزرویشن کا دائرہ بڑھانے کے لیے اگر اسے اسمبلی سے پاس کر کے مرکزی حکومت اور صدر جمہوریہ کو بھیجے جانے کے باوجود اگر مرکزی حکومت اس میں رکاوٹ ڈالتی ہے اور صدر جمہوریہ دستخط نہیں کرتے ہیں تو یہ سمجھا جائے گا کہ مرکزی حکومت انتہائی پسماندہ مخالف ہے۔ جیتن رام مانجھی کا کہنا ہے کہ ملک میں تقریباً 75 فیصد پسماندہ، انتہائی پسماندہ ، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی آبادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کروا کر، جس کی جتنی تعداد ہے ، اس کے اعتبار سے ریزرویشن دینے کا کام ہونا چاہیے۔
جیتن رام مانجھی کا ماننا ہے کہ ملک میں پسماندہ، انتہائی پسماندہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی آبادی بہت زیادہ ہے۔ اس کے باوجود وہ 50 فیصد ریزرویشن کے دائرے میں ہیں۔ اب ضرورت ہے کہ پچاس فیصد کے بیریئر کو توڑ کر ریزرویشن کا دائرہ بڑھایا جائےتاکہ معاشرے کا ہر طبقہ اس سے مستفید ہو سکے۔ ملک کے لیے کام کرنے میں معاشرے کے ہر طبقے کی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کی 50 فیصد حد میں تبدیلی کے بارے میں ریاستوں سے ان کی رائے مانگی تھی۔ پھر ریاستوں سے جو رائے سامنے آئی۔ اس سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر ریاستیں ریزرویشن کے لیے مقرر کردہ 50 فیصد کی حد کے دائرہ کار کو بڑھانے کے حق میں ہیں۔ واضح ہو کہ کرناٹک، جھارکھنڈ، تمل ناڈو، راجستھان، مہاراشٹرا اور گجرات جیسی ریاستیں بھی ریزرویشن کا دائرہ بڑھانے کے حق میں اپنی رائے دی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ 30 سال قبل اندرا ساہنی کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ نہیں دیا تھا، جس میں ذات کی بنیاد پر ریزرویشن کی زیادہ سے زیادہ حد 50 فیصد مقرر کی گئی تھی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ایک قانون بن گیا، جس کے مطابق یہ طے ہو گیا تھا کہ 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا ہے۔لیکن ابھی کی صورتحال یہ ہے کہ کرناٹک حکومت ریزرویشن کا دائرہ 70 فیصد، آندھرا پردیش 55 فیصد اور تلنگانہ حکومت 62 فیصد تک بڑھانا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ جھارکھنڈ، راجستھان اور ہریانہ کی حکومتیں بھی ریزرویشن کا دائرہ بڑھانے کے حق میں کھڑی نظر آرہی ہیں۔ آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ تمل ناڈو ملک کی واحد ریاست ہے جہاں کئی سالوں سے 50 فیصد کے محدود دائرہ کار سے زیادہ 69 فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔اگر تمام ریاستوں کی اسمبلیوں سے تجاویز منظور کراکر مرکزی حکومت اس سلسلے میں فیصلہ لیتی تو اس کی بات ہی کچھ اور ہوتی۔لیکن ایسا لگتا ہے کہ مرکزی حکومت کو اس کام میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس سلسلے میں ریاستی حکومتیں اپنی اپنی صوابدید کے مطابق ریزرویشن کی حد میں اضافہ کر رہی ہیں۔دیگر ریاستوں کی طرح وزیر اعلیٰ ، بہار نتیش بھی بہار قانون سازیہ سے ریزرویشن کے تناسب میں اضافہ کر سکتے ہیں۔لیکن نتیش کمار ایک سلجھے ہوئے سیاسی رہنما ہیں۔وہ ہر چیز کو سیاست کی نظر سے نہیں دیکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ نتیش کمار ابھی بھی اپنے اسی موقف پر قائم ہیںکہ ریزرویشن کا موضوع مرکز کا معاملہ ہے۔نتیش کمار کی یہی سیاسی اعتدال پسندی ہے ، جس کی تعریف ان کے مخالفین بھی کرتے ہیں۔

About the author

Taasir Newspaper