اردو کے فروغ کا راستہ ہموار ہے

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 9th Nov.

کل 9نومبر تھا۔پچھلے برسوں کی طرح اس برس بھی کل کے دن کو’’ عالمی یوم اردو ‘‘کے طور پر منایا گیا۔9 نومبر، 1877 شاعر مشرق علامہ اقبالؒکا یوم ولادت ہے ۔ اسی مناسبت سے ہر سال ’’عالمی یوم اردو‘‘ منایا جاتا ہے۔ معروف قلم کار عبدالرشیدطلحہ نعمانیؔ کے مطابق ’’9 نومبر بیسویں صدی کے معروف مفکر، مایہ ناز فلسفی اور شاعر مشرق علامہ اقبال کا یوم پیدائش ہے۔ اس دن بہ طور خاص اقبال کو یاد کیا جاتا ہے اور ان کے روشن کارناموں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ اس دن کو اب یوم اردو بھی کہا جانے لگا ہے؛ کیوں کہ اقبال مرحوم نے اپنی زندہ و پائندہ شاعری کے ذریعہ دنیائے اردو میں ایسا انقلاب برپا کیا اورایسی روح پھونکی، جسے محبان اردو کبھی فراموش نہیں کرسکتے‘‘۔
عالمی یوم اردو کے موقع سے کل پورے ملک میں پروگرام منعقد کئے گئے۔اردو ڈیولپمنٹ آگنائزیشن اور یونائٹیڈ مسلم آف انڈیا کے زیر اہتمام ایک اہم پروگرام غالب ا کیڈمی ، نئی دہلی میں بھی منعقد کیا گیا۔اس مو قع پر ’ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سینٹر، جوگا بائی، نئی دہلی کے بانی اور متعدد تعلیمی اداروں کے مؤسس، معروف عالم دین اور دانشور مولانا عبد الحمید رحمانی (مرحوم) کی حیات و خدمات پر ایک مجلے کا اجرا کیا گیا۔ پروگرام کی صدارت عالمی شہرت یافتہ ماہر اقبالیات اور دہلی یونیورسٹی میں پروفیسر امریٹس پروفیسر عبد الحق نے کی ۔ سا تھ میں اس موقع پر’ ’اردو زبان کو درپیش چیلنجز اور ان کا حل‘‘ کے عنوان پر مذاکرہ ہوا، جس میں دہلی و بیرون دہلی کی متعدد علمی شخصیات مثلاََ جسٹس این کے جین (چیئرمین، نیشنل کمیشن برائے تعلیمی ادارہ جات، حکومت ہند)، ڈاکٹر سیّد فاروق (چیئرمین، تسمیہ اکیڈمی)، پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین (سابق ڈائریکٹر، این سی پی یو ایل)، پروفیسر شیخ عقیل احمد (ڈائریکٹر، این سی پی یو ایل)، خواجہ شاہد (آئی اے ایس)، م افضل (سابق ممبر پارلیمنٹ)، ڈاکٹر لال بہادر، معصوم مرادآبادی، سہیل انجم، ماسٹر خالد شمس اور زاہد آزاد جھنڈانگری وغیرہ نے اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر 2درجن سے زائد شخصیات کو ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز اور سند اعزاز سے نوازاگیا۔ ایک دوسری تقریب کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کی ابوالفضل یونٹ کے زیر اہتما م منعقد کی گئی عالمی سطح پر اردو کے حال و احوال پر گفت و شیند کے ساتھ ساتھ دہلی میں عوامی سطح پر اردو کے حقوق کی بازیابی کے لئے راستے تلاش کئے گئے۔
واضح ہوکہ بھارت کی دیگر زبانوں کے مقابلہ میں اردو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ ملک کے تقریباً ہرگوشے میں سمجھی اور بولی جاتی ہے۔اس زبان سے محبت کرنےوالے دنیا کے کئی ممالک میں آباد ہیں۔اس بار یوم اردو منانے والوں میں غضب کا جوش و جذبہ دیکھا گیا۔ارو د کی جائے پیدائش بھارت ہے۔یہ ملک کے آئین کے شیڈول آٹھ میں شامل زبانوں میں سےایک ہے۔ اردو جموں و کشمیر کی سرکاری زبان ہے۔بہار سمیت ملک کی دیگر کئی ریاستوں میںاسے دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے،لیکن سرکاری اور عوامی سطح پر اردو کو بہار میں جو قدرو منزلت حاصل ہے ، وہ کہیں اور نظر نہیں آتی ہے۔
یہ بات آج بھی مسلم ہے کہ ملک کے تمام خطوں سے زیادہ اردو کے رسالوں اور کتابوں کے خریدار بہار میں ہیں۔بہار 90 فیصد پرائیوٹ اسکولوں اور تقریباََ تمام سرکاری اسکوں میں اردو کی پڑھائی کا نظم ہے۔بہار ہی وہ ریاست ہے جہاں راج بھون سے لیکر بلاک سطح تک اردو عملہ مامور ہیںاور خالی عہدوں پر بحال کرنے کی کارروائی جا ری ہے۔ اردو کے فروغ کے سرکاری اور عوامی سطحوں پر لگاتا ر کوششیں کی جاتی ہیں۔حکومت بہار کے اردو ڈائرکٹوریٹ نے 2008 سے غیر اردو دانوں کو اردو سکھانے کی مہم چلا رکھی ہے۔آج اسی مہم کا دامن اتنا وسیع ہو چکا ہے کہ نہ صرف بہار بلکہ بیرون بہار کے لوگ بھی اردو ڈائرکٹوریٹ کے آن لائن اردو لرننگ پرواگرام سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔
بہار میں اردو زبان کے لئے نتیش حکومت بھی کوشاں ہے۔ گزشتہ 3 نومبر کو اردو مترجمین کے عہدے کے لئے منتخب نوجوانوں کو تقررنامہ دیتے وقت وزیر اعلیٰ نے جو تقریر کی تھی ، اس سے یہی ظاہر ہو ا تھا کہ بہار کےلئے وہ بہت کچھ کرنا چاہتےہیں اور اس کے لئےراستہ بھی ہموار ہے۔ضرورت بس اتنی سی کوشش کی ہے کہ اردو سے محبت کا چراغ ہر ایک سینے میںروشن رہے۔بلا شبہ یہ کام اردو کے دیوانےہی کر سکتے ہیں۔