امریکی فوجی افسر کا دعویٰ، یوکرین کے ساتھ جنگ میں ایک لاکھ سے زائد روسی فوجی مارے گئے

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 10th Nov.

واشنگٹن، 10 نومبر: یوکرین پر روسی حملے کے ساڑھے آٹھ ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی رکنے کا نام نہیں لے رہی۔ اس جنگ میں یوکرین کو نقصان پہنچ رہا ہے، روس بھی اس کی بھاری قیمت چکا رہا ہے۔ ایک اعلیٰ امریکی فوجی اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے ساتھ جنگ میں دس لاکھ سے زائد روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔
یوکرین پر اس سال 24 فروری کو روسی افواج نے حملہ کیا تھا۔ ساڑھے آٹھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران روس نے یوکرین کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ یوکرین کی فوج بھی روسی فوج کو سخت مقابلہ دے رہی ہے۔ اب امریکہ کے اعلیٰ فوجی افسر جنرل مارک ملی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس جنگ میں ایک لاکھ سے زائد روسی فوجی یا تو ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یوکرین کی فوج کو بھی ایسا ہی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اگرچہ جنگ میں ہلاکتوں کے حوالے سے امریکی فوجی افسران کے ان اعداد و شمار کو تصدیق شدہ نہیں سمجھا جاتا لیکن اب تک صرف امریکی اعداد و شمار کو ہی سب سے زیادہ درست اور قابل اعتماد قرار دیا گیا ہے۔ جنرل ملی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ روس یا یوکرین یہ جنگ فوجی طریقے سے نہیں جیت سکتے۔ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے دوسرے طریقے بھی آزمانے کی ضرورت ہے اور ان طریقوں میں سے بات چیت سب سے موثر طریقہ ہے۔
امریکی فوجی اہلکار کا یہ ریمارکس روس کی جانب سے جنوبی یوکرین کے شہر خرسون سے اپنی افواج کے انخلاء￿ کے حکم کے بعد سامنے آیا ہے۔ خرسون سے روسی فوج کے انخلاء￿ کو روسی فوجی مہم کے لیے بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔
تاہم یوکرائنی حکام نے خرسون سے روسی فوج کے انخلاء￿ کے فیصلے پر کہا ہے کہ انہیں ایسی توقع نہیں تھی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کے انخلا کو یوکرائنی حکمت عملی کی فتح قرار دیا ہے۔