بے چین افسروں سے نہیں، عراقی وزارت دفاع زیادہ وزن سے نفرت کرتی ہے

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 12th Nov.

بغداد،12نومبر:چستی یا معطلی ” کے الفاظ کے ساتھ دستاویز کی مواصلاتی ویب سائٹس پر گردش نے عراق میں تبصرہ نگاروں کو متوجہ کرلیا۔ اس دستاویز کے متعلق بتایا گیا کہ یہ عراقی وزارت دفاع نے جاری کی ہے۔دستاویز میں نئی ہدایات دی گئی ہیں کہ موٹاپے اور زیادہ وزن کے شکار افسران اگر اپنا وزین کم نہیں کرپاتے تو انہیں ریٹائرڈ ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔دستاویز میں ہر افسر سے جسمانی تندرستی کے اصولوں پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی اور باور کرادیا گیا کہ سست لوگوں کو معطلی کی آزمائش سے گزرنا پڑے گا۔دستاویز جو ڈائریکٹوریٹ اور سیکٹرز کو بھیجی گئی تھی میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ لینڈ فورسز کے کمانڈر کی جانب سے لیفٹیننٹ کیپٹن کے عہدے پر سستی کرنے والے افسران کو وزن کی جانچ پڑتال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ہدایت میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ کمزور دل والے بیمار افسروں کو پیچھے رہ جانے والے کورسز میں شامل کرنے سے پہلے ان کی جانچ پڑتال کی جائے تاکہ کورسز میں حصہ لینے کی صورت میں ان کی جان کو خطرے سے بچایا جا سکے۔دستاویز میں کہا گیا کہ فٹنس کا امتحان سالانہ بنیادوں پر ہوگا اور ملٹری میڈیکل معاملات کے ڈائریکٹوریٹ کو امتحان کے اوقات کا شیڈول جاری کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کردی گئی کہ عراقی فوج کے چیف آف سٹاف کی طرف سے جاری کردہ نئے فیصلے میں خوشامد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔لیکن اس سارے ہنگامے کے باوجود وزارت نے اپنے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس معاملے پر کوئی باضابطہ تبصرہ شائع نہیں کیا۔ وزارت کی جانب سے ان دستاویز کی کوئی تصدیق بھی سامنے نہیں آئی ہے۔ان ہدایات کے حامی اور مخالفین سامنے آئے ہیں، کچھ نے ایسے افسروں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ وزارت دفاع موٹے لوگوں سے نفرت کرتی ہے، جب کہ کچھ افراد نے فوجی اور عملی لحاظ سے فیصلے کی حمایت کی۔کچھ لوگوں نے یہ بھی سمجھا کہ دستاویز اگر درست ہے تو یہ موٹے لوگوں کے ساتھ ایک قسیم کی ناقابل قبول غنڈہ گردی کی گئی ہے خاص طور پر جب ان موٹے لوگوں کی معطلی کی بات کی گئی ہے۔واضح رہے کہ عراق کی وزارت دفاع ایک قومی فوجی ادارہ ہے جو ملک کی سرحدوں کے دفاع اور عوام اور ان کے مفادات کو بیرونی اور اندرونی خطرات سے بچانے کی ذمہ داری اٹھاتا ہے اور اس میں تقریباً 5 لاکھ 38 ہزار اہلکار مصروف عمل ہیں۔