تاریخ کے آئینے میں 03 نومبر: بھارت کے سکھ مخالف فسادات میں 3500 جانیں گئیں

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 2ND Nov.

ملک اور دنیا کی تاریخ میں 03 نومبر کی تاریخ بھارت کے سکھ مخالف فسادات کی ہولناکی کے طور پر بھی درج ہے۔ 31 اکتوبر 1984 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو قتل کر دیا گیا۔ رات سے ہی دہلی سمیت ملک کے کئی حصوں میں سکھ مخالف فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ ان فسادات میں ہزاروں لوگ متاثر ہوئے۔ اس فساد میں کتنے لوگ مارے گئے اس کے بارے میں مختلف اطلاعات ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ صرف دہلی میں ہی تقریباً 2500 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 3500 کے قریب تھی۔
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس جی پی ماتھر کی صدارت میں تشکیل دی گئی کمیٹی نے سال 2015 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ کمیٹی نے ان فسادات کی دوبارہ تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی سفارش کی۔ رپورٹ میں دہلی کے پولیس اسٹیشنوں پر مبنی اموات کے اعداد و شمار بھی شامل ہیں۔ یہ کمیٹی مرکزی حکومت نے تشکیل دی تھی۔
ان اعداد و شمار کے مطابق 31 اکتوبر کی رات سے دہلی میں فسادات شروع ہو گئے تھے۔ 02 نومبر تک صورتحال کافی خطرناک تھی۔ سیما پوری پولیس اسٹیشن کے ریکارڈ کے مطابق اس تھانے کے علاقے میں 32 سکھوں کو قتل کیا گیا۔ لیکن آہوجا کمیٹی کی رپورٹ میں یہاں 247 سکھوں کے قتل کا انکشاف ہوا ہے۔ جسٹس مشرا کمیٹی کی رپورٹ میں 203 لوگوں کا اعداد و شمار بتایا گیا تھا۔ گاندھی نگر پولیس اسٹیشن کے ریکارڈ کے مطابق اس علاقے میں 30 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ ریلیف کمشنر کی رپورٹ میں یہ تعداد 51 بتائی گئی ہے۔کلیان پوری پولیس اسٹیشن کے ریکارڈ کے مطابق یہاں 154 سکھ مارے گئے۔ آہوجا کمیٹی کی رپورٹ میں یہ تعداد 610 بتائی گئی ہے۔ تھانہ شاہدرہ کے ریکارڈ کے مطابق اس تھانہ کی حدود میں آتش زنی کے 114، ڈکیتی کے 36 اور قتل کے 33 مقدمات درج ہوئے۔ جسٹس مشرا کی رپورٹ کے ساتھ منسلک حلف ناموں میں مرنے والوں کی تعداد 580 سے زیادہ ہے۔ سلطان پوری تھانے کے ریکارڈ میں 150 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ نانگلوئی تھانے کے مطابق تین دنوں میں اس علاقے میں 122 سکھوں کو قتل کیا گیا۔