!جان ہے تو جہان ہے

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 12th Nov.

بہار میں ان دنوں آلودگی نے تباہی مچا رکھی ہے۔ نیشنل ایئر کوالٹی انڈیکس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بہار کے کئی اضلاع میں ہوا نہ صرف خراب ہے بلکہ اس کے معیار کی سطح خطرناک حد کو پار کرنے لگی ہے۔ ریاست کے وہ اضلاع جہاں سانس لینا دشوار ہے، ان میں پہلا نمبر کٹیہار کا ہے، جہاں اے کیو آئی کی سطح اس لیول تک پہنچ گئی ہے جسے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ کٹیہار میں ہوا کے معیار کا انڈیکس 400 سے تجاوز کر گیا ہے۔ دوسری جانب جمعہ کو دیگر شہروں کے اعداد و شمار بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں جو صورتحال کی شدت بتا رہے ہیں۔ دارالحکومت پٹنہ کے تمام علاقوںپر آلودگی کا قبضہ ہے۔
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے جاری کردہ بلیٹن کے مطابق جمعہ کو کٹیہار ریاست کا سب سے آلودہ شہر تھا۔ جہاں اے کیو آئی 402 ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ بیگوسرائے، دربھنگہ، موتیہاری اور پورنیہ سمیت سیوان میں صورتحال خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔ بیگوسرائے میں اے کیو آئی 305 ریکارڈ کیا گیا۔ کٹیہار کے میرچائی باڑی میں 402 ریکارڈ کیا گیا۔ جو کہ انتہائی خطرناک سطح ہے۔ سمستی پور میں یہ سطح 299 ہے۔ سیوان میں 312 ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ اورنگ آباد میں 210، بھاگلپور میں 202، ارریہ میں 202، بہار شریف میں 202، چھپرا میں 201، دربھنگہ میں 312 یکارڈ کیا گیا ہے۔
بلیٹن کے مطابق گیا میں 214، حاجی پور میں 178، کشن گنج میں 166، موتیہاری میں 373، مونگیر میں 177، مظفر پور میں 268 اور پٹنہ دانا پور ڈی آر ایم آفس کے قریب 242 اے کیو آئی رجسٹر ڈکیے گئے ہیں۔ پٹنہ کے تارا منڈل علاقے میں 240 ، مراد پور میں 277، راجونشی نگر میں 255 اور سمن پورہ میں 256 ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پورنیہ کے مریم نگر میں 321 اور سہسرام میں 156 اے کیو آئی رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ابھی پوری طرح سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو چاہئے کہ ماسک لگائے رکھیں یامنہ کو سوتی کپڑے سے ڈھنک کر رکھیں ماسک کا استعمال کریں۔
آلودگی کی سطح میں خطر ناک حد تک اضافہ کے بعد ڈاکٹروں نے لوگوں سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔ سانس کی تکلیف میں مبتلا مریضوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ باہر نہ نکلیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بہار میں ہوا کا معیار ٹھیک نہیں ہے۔ بہار ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کا بھی کہنا ہے کہ جن علاقوں میں اے کیو آئی کی سطح 301 سے زیادہ ہے وہاں کی ہوا بہت خراب ہے۔ بزرگوں اور بچوں کو ان علاقوں میں زیادہ باہر نہیں رہنا چاہئے۔
واضح ہوکہ فضائی معیار کا انڈیکس ( اے کیو آئی ) آلودگی کے 8 عوامل کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے۔ 24 گھنٹوں میں ان عوامل کی مقدار ہوا کے معیار کا تعین کرتی ہے۔ زہریلے ذرات ہوا میں گھل مل جائیں تو آنکھوں، گلے اور پھیپھڑوں کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ سانس لینے کے دوران ان ذرات کو ہمارے جسم میں داخل ہونے سے روکنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ بیمار لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف ہونے لگتی ہے۔ ان ہواؤں کا مسلسل سامنا صورتحال کو مزید خطرناک بنا دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق صفر اور 50 کے درمیان اے کیو آئی کو اچھا، 51 اور100 کے درمیان اطمینان بخش، 101 سے 200 کے درمیان معتدل، 201 سے 400 تک خراب اور 401 سے 500 تک کے اے کیو آئی کو انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ ایک ناقص اے کیو آئی کا بنیادی طور پر مطلب یہ ہے کہ لوگ طویل عرصے تک اس کے رابطے میں رہنے سے سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے یا سانس کی بیماری پیدا ہو سکتی ہے۔ بہار ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈکے ماہرین کا کہنا ہے کہ علاقہ میں بھاری گاڑیوں کی نقل و حرکت اور رات 9 بجے کے بعد ٹرکوں کی آمد و رفت کی وجہ سےڈی آر ایم دفتر میںاے کیو آئی زیادہ ہے۔ایسے میں جن علاقوں میں اے کیو آئی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے، وہاں کے لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ ماہرین کی صلاح پر عمل کریں۔بظاہر نارمل سی محسوس ہونے والی ہوا کوالیٹی کے اعتبار سے کیسی ہے، اس پر بھی ہماری نظر رہنی چاہئے اور اس لئے رہنی چاہئے کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔
**********************