حضور غوث اعظم جیلانی بغدادی رضی اللہ عنہ

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 6th Nov.

محمد سلیم مصباحی قنوج
اللہ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے کہ وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کو خوشی ہے اور اچھا انجام۔(سورہ رعد)
اس آیت کریمہ میں اللہ تبارک تعالی نے اپنے ان بندوں کا ذکر فرمایا ہے جو ایمان لانے کے بعد اعمال صالحہ کرتے ہیں اور ان لوگوں کے شاندار اور نہایت قابل رشک انجام کا بیان فرمایا ہے۔ اللہ تبارک و تعالی کے صالح بندوں میں ایک بزرگ شخصیت حضور سیدنا غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کی ہے۔
نام و کنیت:
٭ غوث پاک کا اسم مبارک عبدالقادر،کنیت ابو محمد اور القابات محی الدین، محبوب سبحانی، غوث الثقلین، غوث الاعظم وغیرہ ہیں۔
سلسلہ نسب:
٭ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ، والد ماجد کی نسبت سے حسنی ہیں سلسلہ نسب یوں ہے، سید محی الدین ابو محمد عبدالقادر بن سید ابو صالح موسٰی جنگی دوست بن سید ابوعبداللہ بن سید یحیٰی بن سید محمد بن سیدداؤد بن سید موسٰی ثانی بن سید عبداللہ بن سید موسٰی جون بن سید عبداللہ محض بن سید امام حسن مثنٰی بن سید امام حسن بن سیدنا علی المرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین اور آپ رضی اللہ عنہ اپنی والدہ ماجدہ کی نسبت سے حسینی سید ہیں۔(بہجۃ الاسرار، معدن الانوار، ذکر نسبہ،ص۱۷۱)
ولادت باسعادت:
٭ آپ رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت یکم رمضان ۴۷۰ھ میں بغداد شریف کے قریب قصبہ جیلان میں پیدا ہوئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پہلے دن ہی سے روزہ رکھا چنانچہ آپ سحری سے لے کر افطاری تک اپنی والدہ محترمہ کا دودھ نہ پیتے تھے۔(بہجۃ الاسرار،ص،۱۷۱,۱۷۲)
حلیہ مبارک:
٭ حضرت شیخ ابو محمد عبداللہ بن احمد بن قدامہ مقدسی فرماتے ہیں کہ ہمارے امام شیخ الاسلام محی الدین سید عبدالقادر جیلانی، قطب ربانی، غوث صمدانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ضعیف البدن، میانہ قد، فراخ سینہ، چوڑی داڑھی اور دراز گردن، رنگ گندمی، ملے ہوئے ابرو، سیاہ آنکھیں، بلند آواز اور وافر علم و فضل تھے۔ (بہجۃ الاسرار، ذکر نسبہ و صفتہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ،ص۱۷۴)
تعلیم و تربیت:
٭ آپ رضی اللہ عنہ نے ابتدائی تعلیم قصبہ جیلان میں حاصل کی، پھر مزید تعلیم کے لئے ۴۸۸ھ میں بغداد تشریف لائے اور اپنے مزید زمانہ کے معروف اساتذہ اور اَئمہ فن سے اکتساب فیض کیا۔اس دوران آپ کو بیحد مشکلات درپیش ہوئیں مگر آپ صبر فرما کر ہرقسم کی صعوبت برداشت فرماتے رہے منقول ہے کہ حضرت غوث اعظم نے شیخ طلحہ بن مظفر سے فرمایا کہ بغداد میں دوران قیام اکثر و بیشتر مجھے فاقہ کرنا پڑتا تھا ایک بار تو بیس دن تک مسلسل مجھے بھوکا رہنا پڑا۔
٭ آپ رضی اللہ عنہ نے علوم قرآن کو روایت و درایت اور تجوید و قراءت کے اسرار و رموز کے ساتھ حاصل کیا اور زمانے کے بڑے محدثین اور اہل فضل و کمال و مستند علمائے کرام سے حدیث کا سماعت فرما کر علوم کی اس شاندار طریقے سے تحصیل و تکمیل فرمائی کہ اپنے ہم عصر علماء میں نمایاں مقام پالیا بلکہ ان کے بھی مرجع بن گئے۔(نزہۃ الخاطر الفاتر،۲۰بتغیر)
٭ آپ رضی اللہ عنہ تیرہ علوم میں تقریر فرمایا کرتے تھے۔ ایک جگہ علامہ عبدالوہاب شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے مدرسہ عالیہ میں لوگ ان سے مختلف علوم و فنون پڑھا کرتے تھے۔ دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت آپ لوگوں کو تفسیر، حدیث، فقہ، کلام، اصول اور نحو پڑھاتے تھے اور ظہر کے بعد مختلف قراءتوں کے ساتھ قرآن مجید پڑھاتے تھے۔
بیعت و خلافت:
٭ آپ رضی اللہ عنہ حضرت سیدنا قاضی ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ عنہ سے بیعت ہوئے، انہیں بزرگوار سے آپ کو خرقہ خلافت عطا ہوا۔
ازواج واولاد:
٭ آپ رضی اللہ عنہ نے ۵۱ سال کی عمرمیں چاربیبیوں سےنکاح فرمایا آپ کی ازواج طیبات کےنام یہ ہیں سیدہ بی بی مدینہ سیدہ بی بی صادقہ سیدہ بی بی مومنہ سیدہ بی بی محبوبہ آپ کے یہاں ان تمام ازواج سے ۲۷ بیٹے اور ۲۲ بیٹیوں کی ولادت ہوئی۔
عبادت و ریاضت:
٭ آپ رضی اللہ عنہ کا چالیس سال تک یہ معمول رہا کہ عشاء کے لئے وضو کرتے اور پوری رات عبادت میں گزار دیتے یہاں تک کہ اسی وضو سے صبح کی نماز پڑھتے۔(بہجۃ الاسرار،ص،۱۶۴) پندرہ سال تک رات بھر میں قرآن پاک ختم کرتے رہے۔(بہجۃ الاسرار،ص،۱۱۸)
آباء و اجداد:
٭ آپ رضی اللہ عنہ کا خاندان صالحین کا گھرانا تھا آپ کے نانا جان، دادا جان، والد ماجد، والدہ محترمہ، پھوپھی جان، بھائی اور صاحبزادگان سب متقی و پرہیزگار تھے، اسی وجہ سے لوگ آپ کے خاندان کو اشراف کا خاندان کہتے تھے۔
آپ کے والد محترم:
٭ آپ رضی اللہ عنہ کے والد محترم حضرت ابو صالح سید موسٰی جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ تھے، آپ کا اسم گرامی سید موسٰی کنیت ابو صالح اور لقب جنگی دوست تھا، آپ جیلان شریف کے اکابر مشائخ کرام رحمہم اللہ میں سے تھے۔
آپ کے نانا جان:
٭ حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے نانا جان حضرت عبداللہ صومعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ جیلان شریف کے مشائخ میں سے تھے، آپ نہایت زاہد اور پرہیزگار ہونے کے علاوہ صاحب فضل و کمال بھی تھے، بڑے بڑے مشائخ کرام رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم اجمعین سے آپ نے شرف ملاقات حاصل کیا۔
مستحاب الدعوات:
٭ شیخ ابومحمد الداربانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: سیدنا عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ مستحاب الدعوات تھے (یعنی آپ کی دعائیں قبول ہوتی تھیں۔) اگر آپ کسی شخص سے ناراض ہوتے تو اللہ عزوجل اس شخص سے بدلہ لیتا اور جس سے آپ خوش ہوتے تو اللہ عزوجل اس کو انعام و اکرام سے نوازتا، ضعیف الجسم اور نحیف البدن ہونے کے باوجود آپ نوافل کی کثرت کیا کرتے اور ذکر و اذکار میں مصروف رہتے تھے۔ آپ اکثر امور کے واقع ہونے سے پہلے ان کی خبر دے دیا کرتے تھے اور جس طرح آپ ان کے رونما ہونے کی اطلاع دیتے تھے اسی طرح ہی واقعات روپذیر ہوتے تھے۔(بہجۃ الاسررا، ذکر نسبہ۔ وصفتہ، رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ،ص ۱۷۲)
میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے:
٭ حافظ ابوالعز عبدالمغیث بن ابو حرب البغدادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ بغداد میں حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی رباط حلبہ میں حاضر تھے اس وقت ان کی مجلس میں عراق کے اکثر مشائخ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم حاضر تھے۔ اور آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ ان سب حضرات کے سامنے وعظ فرما رہے تھے کہ اسی وقت آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ یعنی میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے۔یہ سن کر حضرت سیدنا شیخ علی بن الہیتی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اٹھے اور منبر شریف کے پاس جاکر آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا قدم مبارک اپنی گردن پر رکھ لیا۔ بعد ازیں (یعنی ان کے بعد) تمام حاضرین نے آگے بڑھ کر اپنی گردنیں جھکا دیں۔ (بہجۃ الاسرار،ص۲۱)
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ:
٭ جس وقت حضور سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے بغداد مقدس میں ارشاد فرمایا: قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ یعنی میرا یہ قدم اللہ عزوجل کے ہر ولی کی گردن پر ہے۔تو اس وقت خواجہ غریب نواز سیدنا معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اپنی جوانی کے دنوں میں ملک خراسان کے دامن کوہ میں عبادت کرتے تھے وہاں بغداد شریف میں ارشاد ہوتا ہے اور یہاں غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے اپنا سر جھکایا اور اتنا جھکایا کہ سر مبارک زمین تک پہنچا اور فرمایا: بل قدماک علی راسی وعینی بلکہ آپ کے دونوں قدم میرے سر پر ہیں اور میری آنکھوں پر ہیں۔(سیرت غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ،ص۸۹) معلوم ہوا کہ حضور غریب نواز قدس سرہ العالی سلطان الہند ہوئے اور یہاں تمام اولیائے عہدوما بعد آپ کے محکوم اور حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ان پر سلطان کی طرح حاکم ٹھہرے۔
وقت ولادت کرامت کا ظہور:
٭ آپ کی ولادت ماہ رمضان المبارک میں ہوئی اور پہلے دن ہی سے روزہ رکھا۔ سحری سے لے کر افطاری تک آپ اپنی والدہ محترمہ کا دودھ پیتے تھے، چنانچہ سیدنا غوث الثقلین شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ فرماتی ہیں کہ ‘‘جب میرا فرزند ارجمند عبدالقادر پیدا ہوا تو رمضان شریف میں دن بھر دودھ نہ پیتا تھا۔‘‘ (بہجۃ الاسرار،ص۱۷۲)
آپ کی والدہ ماجدہ حضرت سیدتنا ام الخیر فاطمہ بنت عبداللہ صومعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہما فرمایا کرتی تھیں ’’جب عبدالقادر پیدا ہوئے تو وہ رمضان میں دن کے وقت میرا دودھ نہیں پیا کرتے تھے۔ اگلے سال رمضان کا چاند ابر کی وجہ سے نظر نہ آیا تو لوگ میرے پاس دریافت کرنے کے لئے آئے تو میں نے کہا کہ ‘‘میرے بچے نے دودھ نہیں پیا۔‘‘ پھر معلوم ہوا کہ آج رمضان کا دن ہے اور ہمارے شہر میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ سیدوں میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان المبارک میں دن کے وقت دودھ نہیں پیتا۔(بہجۃ الاسرار،ص۱۷۲)
وصال و مدفن:
٭ آپ رضی اللہ عنہ نے ۹ ربیع الاخر ۵۶۱ھ میں وصال فرمایا، وصال کے وقت آپ کی عمر شریف تقریباً ۹۰ نوے سال تھی۔(الزیل علی طبقات الحنابلۃ، ج۳،ص۲۵۱) آپ کا مزار پر انوار عراق کے مشہور شہر بغداد شریف میں ہے۔(بہجۃ الاسرار و معدن الانوار،ذکر نسبہ و صفتہ،ص۱۷۱)