ذمہ دار کون ہے ؟

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 6th Nov.

ملک بھر کی 6 ریاستوں کی 7 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج آ چکے ہیں۔ 6 سیٹوں میں سے 4 پر بی جے پی اور 3 سیٹوں پر بی جے پی مخالف جماعتوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ بہار کی دو سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں ، ’’ روزنامہ تاثیر‘‘ کی پیشین گوئی کے مطابق مکامہ کی سیٹ پر راشٹریہ جنتا دل کا اور گوپال گنج کی سیٹ پر بی جے پی کا قبضہ بر قرار رہ گیا ہے۔
مکامہ اسمبلی حلقہ سے پانچ بار ایم ایل اے رہنے والے اننت سنگھ آج بھی اس علاقے پر حاوی ہیں۔اننت سنگھ کے گھر سے اے کے 47 ملنے کے معاملے میں عدالت نے انھیں مجرم قرار دے دیا، جس کی وجہ سے وہ بہار لیجسلیٹیو اسمبلی کی رکنیت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس لیےمکامہ اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخابات کی نوبت آئی تھی، لیکن ضمنی انتخابات میں آ ر جے ڈی نے سابق ایم ایل اے اور باہو بلی اننت سنگھ کی اہلیہ نیلم سنگھ کو میدان میں اتارا تھا۔گزشتہ 3 نومبر کو ڈالے گئے ووٹوں کی کل ہوئی گنتی کے بعد اننت سنگھ کی اہلیہ نیلم سنگھ کو 16741 ووٹوں سے آگے بتاتے ہوئے انھیں فاتح قرار دیا گیا تھا۔کل ہی یہ بات دنیا کے سامنے آ گئی تھی کہ 21 راؤنڈ کی ووٹ شماری میں نیلم دیوی کے حق میں جہاں79178 پائے گئے تھے وہیں سونم دیوی کے کھاتے میں صرف 62758 ووٹ پڑے ہوئے ملے تھے۔اور اس کے بعد ہی اننت سنگھ کی رہاش گاہ پر آتش بازی اورعبیر گلال کے ساتھ مٹھائیاں تقسیم کرکے جشن منانا شروع ہو گیا تھا۔ ویسے اننت سنگھ کے گھر پر جشن منانے کی تیاری 4 نومبر سے ہی شروع ہو گئی تھی۔
یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں کہ بی جے پی امیدوار سونم سنگھ بھی باہوبلی للن سنگھ کی بیوی ہیں۔ اس رزلٹ پربی جے پی کا یہ تبصرہ سامنے آیا ہے کہ بھلے ہی مکا مہ کی سیٹ آر جے ڈی نے جیت لی ہو لیکن مکا مہ میں جیت کا مارجن کافی کم ہو گیا ہے، جس سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ مکامہ کے عوام نے عظیم اتحاد کو مسترد کر دیا ہے۔ بی جے پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب این ڈی اے کی طرف سے جب مکامہ میں حلیف جماعتوں کے امیدواروں کو وہاں کھڑا کیا جاتا تھا،تب صرف 40 سے 45 ہزار ووٹ ملے، لیکن اس بار بی جے پی امیدوار کو 60 ہزار سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔اس کا سیدھا مطلب ہے کہ بی جے پی کے ووٹ فیصد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب وہی بی جے پی گوپال گنج کے حوالے سے دوسرے انداز سے بات کرتی ہے۔ گوپال گنج میں بی جے پی کی جیت کو بی جے پی اس طور پر دکھانے کی کوشش کر رہی ہے لوگ نتیش کمار سے ناراض ہیں۔اور اس لئے ناراض ہیں کیونکہ نتیش کمار نے ایک بار پھر بہار کو جنگل راج کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اوپر سے شراب مافیا کو گوپال گنج پر حاوی کرنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن عوام نے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے یہ بتا دیا ہے کہ آنے والے انتخابات میں عظیم اتحاد کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ بی جے پی کا یہ بھی الزام ہے کہ ہمارے امیدوار کو ہرانے سرکاری مشینری کا غلط استعمال کیا گیا تھا۔عظیم اتحاد کی حکومت کے زیادہ تر وزرا اور دوسرے لوگ گوپال گنج کی ہر پنچایت میں انتخابی مہم چلا رہے تھے۔ اس کے باوجود بی جے پی نے وہاں سے جیت کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ بہار میں جے ڈی یو بی جے پی کی طاقت سے ہی کھڑی تھی۔بی جے پی کی حمایت چھوڑتے ہی جے ڈی یوکے ووٹر اور اس کے کارکنان بھی نتیش کمار سے الگ ہو گئے ہیں۔
واضح ہو کہ ایم ایل اے سبھاش سنگھ کی موت کی وجہ سے گوپال گنج کی اس سیٹ پر ضمنی انتخاب ہوئے تھے۔کل ووٹوں کی گنتی کے بعد یہ اعلان کیا گیا تھا کہ سبھاش سنگھ کی اہلیہ اور بی جے پی امیدوار کسم دیوی کو 70,032 ووٹ ملے ہیں جب کہ قریب ترین حریف امیدوار آر جے ڈی کے موہن گپتا کو بی جے پی امیدوار کسم دیوی کو حاصل کل ووٹوںسے محض1786 ووٹ کم یعنی 68,243 حاصل ہوئے تھے۔ معمولی مارجن سے ہار اور جیت کے اس فیصلے پر مکامہ کی طرح تبصرہ کرنے سے پرہیز کر رہی ہے۔وہ یہ بھی نہیں کہہ رہی ہے کہ بیرسٹر اسدالدین اویسی کی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) ، جس پر بی جے پی کی’ بی ٹیم‘ ہونے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے، کی مہربانی سے بی جے پی کی آبرو بچ پائی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار عبدلسلام مکھیا کو 12 ہزار سے زیادہ اور بہوجن سماج پارٹی کی امیدوار اندرا یادو، جو آر جے ڈی صدر لالو پرساد کے چھوٹے سالے سادھو یادو کی اہلیہ ہیں، نے8854 ووٹ کاٹ لئے تھے۔بی جے پی اپنی کامیابی کے پیچھے ان دونوں پارٹیوں کے کردار پر کوئی تبصرہ نہیں کر رہی ہے۔لیکن آر جے ڈی کے حامی سوشل میڈیا پر یہ چینختے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ اے آئی ایم آئی ایمکی وجہ ہی اس بار گوپال گنج سیٹ کو بی جے پی نے جیت لیا ہے۔لیکن یہ سوال کہیں سے بھی سامنے نہیں آ رہا ہے کہ جب 2020 کے اسمبلی انتخابات میں ایک مسلمان امیدوار کو آر جے ڈی نے میدان میں اتارا تھا تو اس بار پالیسی کو کیسے بدل دیا گیا ؟ ایسے میں کیا یہ سوال اٹھنا لازمی نہیں ہے کہ گوپال گنج کے امیدوار کے انتخاب کی پالیسی میں لائی گئی تبدیلی سے مسلمانوں کےجوش و خروش میں آئی کمی کا ذمہ دار کون ہے ؟
*******************