Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 19th Dec.
نئی دہلی،19دسمبر: حال ہی میں دہلی میں 17 سالہ اسکول کی طالبہ پر تیزاب پھینکنے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس کے بعد تیزاب گردی کا شکار لڑکی کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ فی الحال ایک راحت کی خبر ہے کہ بچی خطرے سے باہر ہے اور اس کی حالت مستحکم ہے۔ لیکن لڑکی کی بینائی دھندلی ہے۔ حالانکہ بچی کا علاج ابھی جاری ہے۔ دہلی پولیس اس معاملے میں اب تک تینوں ملزمین کو گرفتار کر چکی ہے۔ملزم سچن کے علاوہ ملزموں میں اس کا موٹر سائیکل سوار دوست اور دوسرا دوست بھی شامل ہے جو سچن کی اسکوٹی اور موبائل کے ساتھ کسی اور مقام پر موجود تھا، تاکہ سچن کے مقام کے بارے میں من گھڑت ثبوت مل سکیں۔ ملزم سچن نے دہلی کے موہن گارڈن علاقے میں موٹر سائیکل پر سوار اپنے ایک ساتھی کے ساتھ مل کر ایک نابالغ ا سکول کی طالبہ پر تیزاب پھینک دیا، جس کے بعد متاثرہ کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔اس معاملے میں ای کامرس ویب سائٹ فلپ کارٹ نے دہلی پولیس کو لکھے خط کا جواب دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جواب میں بتایا گیا ہے کہ آگرہ کی ایک کمپنی نے فلپ کارٹ کے ذریعے تیزاب فروخت کیا تھا۔ 100 ملی لیٹر تیزاب 600 روپے میں فروخت ہوا۔ دہلی پولیس اب اس کمپنی کے لوگوں سے پوچھ گچھ کرے گی۔ دہلی نے فلپ کارٹ کو ایک اور خط لکھا۔ جس میں پوچھا گیا کہ تیزاب کی آن لائن فروخت کے کیا قوانین ہیں؟ اس خط کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔ملزم سچن نے ای کامرس ویب سائٹ فلپ کارٹ کے ذریعے تیزاب خریدا تھا۔ دہلی پولیس کے علاوہ دہلی کمیشن برائے خواتین نے فلپ کارٹ اور ایک اور ای کامرس ویب سائٹ ایمیزون کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ جس میں تیزاب کی آسانی سے دستیابی پر سوالیہ نشان لگایا گیا ہے۔