Pin-Up Казино

Не менее важно и то, что доступны десятки разработчиков онлайн-слотов и игр для казино. Игроки могут особенно найти свои любимые слоты, просматривая выбор и изучая своих любимых разработчиков. В настоящее время в Pin-Up Казино доступно множество чрезвычайно популярных видеослотов и игр казино.

آرٹیکل

!عالمی مہنگائی اور عوام الناس کے مسائل

Written by Taasir Newspaper

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 5 th Dec

 

 

 

 

پروفیسر مشتاق احمد

عالمی وباء کورونا نے پوری دنیا کی معاشیات کے بنیادی ڈھانچوں کو متزلزل کردیا ہے اور بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے شہریوں کی زندگی دشوار کن بن گئی ہے۔ مگر اب جب کہ کورونا کا زور ٹوٹ چکا ہے اس کے باوجود عالمی سطح پر مہنگائی کی شرح میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہاہے جس سے نہ صرف خطِ افلاس سے نیچے زندگی گذارنے والے افراد بلکہ متوسط طبقے کے سامنے بھی زندگی جینے کے بے شمار مسائل درپیش ہیں۔ کورونا کے بعد روس اور یوکرین کے درمیان چل رہی جنگ نے بھی عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے خاص کر امریکہ اور یوروپی ممالک میں اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ خام تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے کاروباری شعبے میں بھی مہنگائی کا گراف بلند ہوتا جا رہا ہے۔ غرض کہ کورونا کے بعد یہ امید بندھی تھی کہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور بازار کی حالت میں بھی بہتری آئے گی جس سے عوام الناس کی زندگی میںبہتری کے آثار نمایاں ہوں گے۔ لیکن جس برق رفتاری سے مہنگائی میں اضافہ در اضافہ ہو رہا ہے اس سے متوسط طبقے کے مسائل مزید پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں ۔ امریکہ اور چین جیسے ممالک میں بھی مہنگائی کی مار سے عام زندگی متاثر ہو رہی ہے اور وہاں کے بیروزگار نوجوان سڑکوں پر اترنے لگے ہیں ۔ گذشتہ کل ہی چین میں کورونا کے باوجود لاکھوں لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور سی جمپنگ کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے کہ وہاں بھی مہنگائی کی مار سے عام لوگ پریشان حال ہیں ۔ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی مہنگائی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ چار عشروں میں سب سے زیادہ مہنگائی دیکھنے کو مل رہی ہے اور امریکی فیڈرل ریزرو نے اس مہنگائی کی وجہ سے اپنے سود کی شرح میں اضافہ بھی کردیا ہے ۔ اگرچہ امریکی سنٹرل بینک کے چیئر مین جیروم باول نے ایک اعلانیہ میں کہا ہے کہ بینک مہنگائی کو روکنے کے لئے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے لیکن امریکہ میں جس طرح رسد کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں وہ حکومت کے لئے دردِ سر بن گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق امریکہ میں 5.5فیصد مہنگائی بڑھ گئی ہے ۔ بالخصوص اشیائے خوردنی اور پٹرول کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔دیگر یوروپی ممالک میں بھی مہنگائی کو لے کر چہار طرف ہنگامہ آرائی کا ماحول دکھائی دے رہاہے اور ایشائی ممالک میں بھی مہنگائی کی مار سے غریب طبقے کی کمر ٹوٹ رہی ہے ۔ مہنگائی کا مسئلہ صرف غریب اور متوسط طبقے کے لئے نہیں بلکہ سرکاری ملازمت میں اعلیٰ عہدے پر فائز لوگوں کے لئے بھی ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے ۔
امریکہ کی ایک تنظیم ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکہ میں مہنگائی کے گراف میں مزید اضافہ ہوگا اور جس کی وجہ سے سرکاری ملازمین اور دیگر پرائیوٹ کمپنیوں کے ملازمین کی طرف سے اجرت میں اضافے کا مطالبہ بڑ ھ سکتا ہے کیوں کہ بازار کی ہر شئے کی قیمت میں دنوں دن اضافہ ہو رہا ہے ۔ ماہرینِ معیشت کا نظریہ ہے کہ جس طرح دنیا میں امیری اور غریبی کا فاصلہ بڑھتا جا رہاہے اور عوام الناس کے سامنے اشیائے خوردنی حاصل کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے اس سے لوگوں میں غم وغصہ بھی پیدا ہو رہاہے ۔ واضح ہو کہ حال ہی میں افغانستان کے تعلق سے یہ خبر عام ہوئی ہے کہ وہاں بھوک کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو فروخت کر رہے ہیں اورملک سے چوری چھپے ہجرت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہو رہاہے۔ مہنگائی کے کئی وجوہات ہیں لیکن ان سب میںسیاسی افراتفری کے ساتھ ساتھ مٹھی بھر لوگوں کے ہاتھوں میں بازار کا چلا جانا اہم ہے ۔ اپنے ملک ہندوستان میں بھی مہنگائی سے لوگ پریشان حال ہیں ۔یہ اور بات ہے کہ ہماری قومی میڈیا عوامی مسائل کو نظر انداز کر رہی ہے لیکن زمینی سچائی یہ ہے کہ بیروزگاری کی وجہ سے متوسط طبقے کے نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہوتاہوا نظر آرہا ہے اور جس کی وجہ سے وہ کئی طرح کے ذہنی اور نفسیاتی مرض کے شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان کے حوالے سے یہ اعداد وشمار شائع ہوا ہے کہ نومبر میں مہنگائی کی شرح یعنی افراطِ زر 11.5فی صد رہی جب کہ اکتوبر میں یہ شرح 9.2فیصد تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مہنگائی پر قابوپانا مشکل ہوگیا ہے ۔ دراصل مہنگائی پر قابو پانے کے لئے جن اقدامات کی ضرورت ہے اسے بیشتر ممالک کی حکومت نظر انداز کررہی ہے اور حقیقت کو پوشیدہ رکھنے کی ہزارکوششوں میں لگی ہے ۔ لیکن افراطِ زر یا مہنگائی ایک ایسی حقیقت ہے جسے لاکھ چھپائے بھی چھپایا نہیں جا سکتا کیوں کہ عوام الناس کو روز مرہ کی اشیاء کی ضرورت ہے اور وہ مجبوراً اسے حاصل کرتے ہیں لیکن اس کی وجہ سے طرح طرح کی پریشانیاں لاحق ہورہی ہیں اور سماج میں ایک اضطرابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے ۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ عالمی مہنگائی کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں آمدورفت اور مواصلات کا نظام بہتر نہیں ہے ورنہ اگر سپلائی چین درست ہو جائے تو عالمی مہنگائی کی شرح میں کمی ہو سکتی ہے ۔ مثلاً جن ممالک میں گندم یاچاول زیادہ ہیں وہاں سے ان ممالک کوبھیجا جا سکتا ہے جہاں اس کی کمی ہے۔ لیکن صرف سپلائی نظام درست نہ ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں ہو پا رہاہے۔ جغرافیائی طورپر دنیا کے کسی حصے میں زیادہ گرمی پڑتی ہے تو کہیں ٹھنڈک اور برف کی وجہ سے فصل اگائی نہیں جا سکتا۔ لیکن اس ترقی یافتہ دور میں بھی سپلائی نظام درست نہیں ہونے کی وجہ سے اشیائے خوردنی کی دستیابی میں عدم توازن دیکھا جا سکتا ہے۔ محض تین چار ماہ پہلے سری لنکامیں کس طرح کے حالات پیدا ہوئے تھے وہ جگ ظاہرہے اورآج بھی وہاں اشیائے خوردنی کی کمی سے عام لوگ پریشان حال ہیں۔افریقی ممالک میں بھی کچھ اسی طرح کا منظر ہے ۔
مختصر یہ کہ کورونا اور طویل لاک ڈائون کے بعد جوامید بندھی تھی کہ زراعت کے ساتھ ساتھ کاروبار کو فروغ ملے گا اور اس سے عالمی سطح پر معیشت مستحکم ہوگی توروزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ عام لوگوں کی زندگی میں خوشحالی آئے گی مگرایسا نہیں ہو سکا کہ مہنگائی میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا چلا گیا جس سے عوام طرح طرح کے مسائل کے شکار ہوتے جا رہے ہیں بالخصوص بیروزگاری کے گراف میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ جس سے دنیا کے بیشتر ممالک میں اضطرابی ماحول پیدا ہو رہا ہے۔اب سوال اٹھتا ہے کہ آخر اس مہنگائی پر کیسے قابو پایا جائے تاکہ عام لوگوں کی زندگی میں بہتری آسکے ۔ کیوںکہ ترقی یافتہ ممالک کی حکومتیں تو عوام کے غم وغصہ پر قابو پانے کی کئی ترکیبیں نکال رہی ہیں مگر ترقی پذیر ممالک کی صورتحال دیگر گوں ہے ۔ تمام معاشی ماہرین اس صورتحال کو مختلف انداز میں دیکھ رہے ہیں اور اس پر قابو پانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں ۔ تاہم اب تک اس مہم میںکامیابی نہیں مل سکی ہے۔پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں جب بھی اضافہ ہوتا ہے تو اس کا اثر بازار پر بھی ہوتا ہے اور اس سے عام لوگ زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔ رواں سال میں جس طرح گیس اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس سے متوسط طبقے کو زیادہ پریشانیاں ہو رہی ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عالمی پیمانے پر بڑھتی مہنگائی انسانی معاشرے کے لئے باعثِ فکر مندی ہے تو عالمی برادری اس پر قابو پانے کے لئے کون سا ٹھوس لائحہ عمل تیار کرتی ہے تاکہ عوام الناس کی زندگی میں بہتری آسکے۔
موبائل:9431414586

About the author

Taasir Newspaper