یوپی میں بھی ضمنی انتخابات

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 5 th Dec

بہار کی کڑھنی اسمبلی سیٹ کے ساتھ آج اتر پردیش کے مین پوری لوک سبھا سیٹ، رامپور اسمبلی سیٹ اور کھتولی اسمبلی سیٹ کے لئے ووٹنگ ہو رہی ہے۔ انتخابی میدان میں ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان لڑائی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کانگریس اور بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار میدان میں نہیں ہیں۔ ایسے میں ووٹر یا تو خود کو بی جے پی کے حامی یا مخالف یا ایس پی کے حامی یا مخالف کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ تاہم انتخابی میدان میں یقیناً کچھ امیدوار مقابلے کو دلچسپ بنا رہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو کی بہو ڈمپل یادو مین پوری لوک سبھا سیٹ کے ضمنی انتخاب کے لیے پارٹی کی امیدوار ہیں، جو ان کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ مقامی لوگوں کے مطابق ان کے سسر ملائم سنگھ یادو کی طرح یہاں سے ڈمپل کے لیے جیت کا راستہ اتنا آسان نہیں ہے۔ تاہم سماج وادی پارٹی کی طرف سے کوشش مسلسل کی جا رہی ہے۔ وہیں ڈمپل کے ساتھ ساتھ مین پوری کے انتخابی میدان میں دیگر چھ امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ اصل مقابلہ ڈمپل یادو اور رگھوراج سنگھ شاکیا کے درمیان ہو رہا ہے۔
رامپور اسمبلی سیٹ کے لئے چناوی گہما گہمی پچھلے کئی دنوں سے جاری ہے۔ 10 بار کے ایم ایل اے اعظم خان کی رکنیت چلی گئی ہے۔اسی وجہ سے یہاں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔ یہاں سے 10 امیدوار میدان میں ہیں۔ کھتولی کے ایم ایل اے وکرم سینی کی رکنیت کھونے کے بعد ہونے والے ضمنی انتخابات میں 14 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ تاہم، کہیں بھی انتخابی مقابلہ مثلث کی شکل میں نظر نہیں آ رہا ہے۔
مین پوری کا ایکویشن اس وقت کچھ مختلف اشارے کر رہا ہے۔ انتخابی میدان میں ڈمپل اور رگھوراج شاکیا کے درمیان سخت مقابلہ ہوتادکھائی دے رہا ہے۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ ایس پی بانی ملائم سنگھ یادو کی موت کے بعد عوامی ہمدردی کی وجہ سے ڈمپل یادو اس سیٹ کو نکال بھی سکتی ہیں۔ مگرمین پوری کے ایک بڑے طبقے کا کہنا ہے کہ ڈمپل یادو کے لیے ضمنی انتخاب یقینی طور پر آسان نہیں ہوگا، کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی ایس پی سے سیٹ چھیننے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ویسے شیو پال یادو مین پوری لوک سبھا ضمنی انتخاب میں بہو ڈمپل یادو کے حق میں پہلے ہی کھل کر میدان میں آچکےہیں۔تاہم ڈمپل یادو کا موازنہ ملائم سنگھ یادو سے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ایسے میں ملائم سنگھ یادو سے براہ راست جڑے ایک طبقے کو ڈمپل یادو کا ووٹ بینک ماننا مناسب نہیں ہوگا۔ساتھ ہی اب سب کی نظریں مایاوتی کے ووٹ بینک پر لگی ہوئی ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ دلت ووٹ جس طرف بھی جائیں گے، اس کی جیت یقینی ہے۔ لوگوں کی آج زیادہ تر توجہ اسی ووٹ بینک کی حرکت پر مرکوز رہے گی۔ لوگ بتاتے ہیں کہ دلت ووٹوں کا تناسب فیصلہ کن ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رام پور سٹی سیٹ پر اعظم خان کا وقار داؤ پر ہے۔ اعظم خان چار دہائیوں سے اس سیٹ پر اپنا اثر رکھتے آئے ہیں۔ اس سیٹ پر ان کی گرفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر وہ خود نہیں تو یہاں سے ان کے خاندان والے جیتتے رہے ہیں۔ 2022 کے یوپی انتخابات میں رام پور سے 10ویں بار ایم ایل اے بننے والے اعظم خان کو ایک عدالت کے ذریعہ گزشتہ دنوں 3 سال قید کی سزا سنائ گئی تھی۔ نفرت انگیز تقریر کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد ان کی اسمبلی سے رکنیت چلی گئی۔ ساتھ ہی 6 سال کے لیے الیکشن لڑنے پر پابندی لگ گئی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے عزیز عاصم مرزا کو رامپور کی اسمبلی سیٹ کے لئے انتخابی میدان میں اتارا ہے۔
عاصم مرزا اس سے قبل رام پور لوک سبھا ضمنی انتخاب میں سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر چناؤ لڑ چکے ہیں۔لیکن اس چناؤ میں انھیں کامیابی نہیں مل سکی تھی۔ اعظم خان نے اس بار انھیں کو اپنے بھروسے کے قابل سمجھ کر چناوی میدان میں اتارا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اعظم خان انہیں رام پور سے اپنا جانشین بنانے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن عاصم مرزا کے لئے رام پور سیٹ نکالنا آسان نہیں ہے۔ حالانکہ اعظم خاں اور ان کی اہلیہ عاصم مرزا کو جتانے کے لئے بڑی محنت کی ہے۔ اس سیٹ پر دیگر 9 امیدوار وں کے ساتھ ساتھ عاصم مرزا کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے آکاش سکسینہ ہنی کی جانب زبردست چیلنج کا سامنا ہے۔ویسے حلقہ کے لوگوں کا ماننا ہے کہ رام پور سیٹ سے چار دیگر مسلم امیدوار بھی میدان میں ہیں، جو عاصم رضا کی جیت کا تانا بانا بگاڑنے کے لئے کافی ہیں۔کھتولی اسمبلی سیٹ مین پوری اور رامپور کی طرح موضوع بحث نہیں بنی ہوئی ہے۔۔بی جے پی اور ایس پی امیدواروں کے علاوہ 12 دیگر امیدوار میدان میں ہیں۔ تینوں سیٹو ں پر آج صبح 7 بجے سے ووٹنگ شروع ہوگی۔ تینوںکے نتائج 8 دسمبر کو سامنے آئیں گے۔اسی دن اعظم خاں کی قسمت کا بھی فیصلہ ہونا ہے۔