اب جھارکھنڈ کے صاحب گنج میں 12 ٹکڑوں میں ملی لڑکی کی لاش، شوہر حراست میں

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 18 th Dec.

صاحب گنج (جھارکھنڈ)،18 دسمبر:۔ دہلی میں شردھا واکر قتل کیس کی ہولناک واردات کو ملک بھولا بھی نہیں ہے کہ جھارکھنڈ کے صاحب گنج ضلع میں ہوئے بہیمانہ قتل نے ریاست کو رلا دیا۔ صاحب گنج کے بوریو میں شادی شدہ روبیکا پہاڑن (22) کو کٹر سے 12 ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا۔ وہ گونڈا پہاڑ کی رہنے والی تھی۔ شادی کے بعد شوہر دلدار انصاری کے ساتھ بیل ٹولہ میں رہ رہی تھی۔ پولیس نے اس کے شوہر کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس نے ہفتہ کی دیر رات 12 حصوں میں بوریو تھانہ علاقہ کے سنتھالی مومن ٹولہ میں ایک پرانے بند مکان کے باہر سے ربیکا پہاڑن کی لاش برا?مد کی۔ کتے ربیکا کے کٹے ہوئے اعضاء￿ کو گھسیٹ رہے تھے۔ صاحب گنج کے ایس پی انورنجن کسپوٹا نے اتوار کی صبح اس واردات کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ اب تک کی معلومات کے مطابق دلدار انصاری نے روبیکا سے دوسری شادی کی تھی۔ روبیکا پچھلے کچھ دنوں سے لاپتہ تھی۔ ہفتہ کی شام روبیکا کے گھر والوں نے بوریو پولیس اسٹیشن کو اس کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی۔ ہفتہ کی رات ایک خاتون کے جسم کے اعضاء￿ برا?مد ہوئے تھے۔ خاتون کے قتل کے بعد اس کی لاش کو بجلی کے کٹر کی طرح تیز دھاردار ا?لے سے کاٹا گیا ہے۔ سرچ ا?پریشن اتوار کی صبح سے جاری ہے۔ اس میں ڈاکٹروں کی ٹیم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ڈاگ اسکواڈ بھی شامل ہے۔ایس پی نے بتایا کہ روبیکا کے عاشق دلدار کے تمام رشتہ داروں کے گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے۔ دلدار کے اہل خانہ کی نشاندہی پر مرکزی ملزم دلدار کے ماموں محمد معین الانصاری کے گھر سے قتل میں استعمال ہونے والے دو تیز دھار ہتھیار برا?مد ہوئے ہیں۔ حالاکہ محمد معین الانصاری موقع سے فرار ہے۔ لاش کے برا?مد حصوں کی بوریو سی ایچ سی انچارج ڈاکٹر سلکھو چند ہانسدا اور ڈاکٹر ونود کمار بوریو کی ٹیم نے انسانی اعضاء￿ کے طور پر شناخت کی ہے۔ جائے وقوعہ سے ایک انگلی، ایک کندھا، ایک کولہا، ایک ہاتھ، کمر کا نچلا حصہ، پھیپھڑوں اور پیٹ کے حصے ملے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل دہلی کے چھتر پور علاقے میں کرائے کے مکان میں رہنے والے ا?فتاب پونا والا نے جھگڑے کے بعد اپنی ساتھی شردھا واکر کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اس نے شردھا کے جسم کے 35 ٹکڑے کیے اور انہیں 18 دن تک فریج میں رکھا۔ وہ ا?ہستہ ا?ہستہ لاش کے ٹکڑے جنگل میں پھینکتا رہا۔