احمد رضا ہاشمی کی کہانیوں کے دو مجموعے دریچہ اور ایسا کیوں؟ کا اجراء

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 11 th Dec.

پٹنہ 11 دسمبر رضا کار سماجی ادارے سورانجلی کے زیر اہتمام اتوار کو اقراء ہال میں جواں سال صحافی احمد رضا ہاشمی کی کہانیوں کے دو مجموعے ” دریچہ” (اردو) اور ایسا کیوں؟( ہندی) کی رسم اجراء ادا کی گئی ۔تقریب کی صدارت قومی تنظیم کے مدیر اور اردو ایکشن کمیٹی کے صدر ایس ایم اشرف فرید، مشہور افسانہ نگار اور بہار اردو اکیڈمی کے سابق سیکریٹری مشتاق احمد نوری، اور ہندی کے ادیب اور صحافی ڈاکٹر دھرو کمار نے مشترکہ طور پر کی۔نظامت کا فریضہ سینیئر صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے انجام دیا۔ اپنی صدارتی تقریر میں ایس ایم اشرف فرید نے کہا کہ احمد رضا ہاشمی نے اپنی کہانیوں کے دونوں مجموعے میں موجودہ حالات کی عکاسی کی ہے۔ایک صحافی اگرافسانے لکھے گا تو وہ سچائی ہی لکھے گا۔ احمد رضا ہاشمی بھی صحافی ہیں اس لئے انہوں نے بھی اپنی کہانیوں میں سچائی ہی لکھی ہے۔مشتاق احمد نوری نے کہا کہ ہاشمی نے اپنی کہانیوں میں بہت اعتماد کے ساتھ افسانے لکھے ہیں اور سماج کی سچائیوں کو اجاگر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فنکار مبلغ نہیں ہوتا اور نہ مسلح ہوتا ہے۔
احمد رضا ہاشمی نے بھی اپنی کہانیوں میں اس سے گریز کرتے ہوئے جو سچائیاں پیش کی ہیں وہ قابل غور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہاشمی کی کہانیاں بچوں کی ذہنیت کو بدلنے میں معاون ہو سکتی ہیں۔ڈاکٹر دھرو کمار نے کہا کہ احمد رضا ہاشمی نے جو دیکھا اور محسوس کیا اس کو انہوں نے کہانیوں کا جامع پہنایا۔اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نقیب کے مدیر اور مشہور عالم دین مفتی محمد ثنا الہدی قاسمی نے کہا کہ احمد رضا ہاشمی نے اپنی کہانیوں میں بکھرتے سماجی تانے بانے کو جوڑنے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہمارے پاس وقت تھا اس لیے ناول اور داستانیں زیادہ لکھی جارہی تھی، اب افسانچہ لکھا جا رہا ہے جو افسانے کے بطن سے پیدا ہوا ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی کو بھی یاد کیا اور کہا کہ انہوں نے افسانے کو نئی زندگی دی۔جئے پرکاش یونیورسٹی چھپرہ کی صدر شعبہ ہندی ڈاکٹر انیتا راکیش نے کہا کہ احمد رضا ہاشمی کی کہانیاں دل و دماغ کے دریچے کھولتی ہے۔جیسس اور میری اکیڈمی کی پرنسپل پوچا این شرما نے کہا کہ ہاشمی صاحب کی کہانیوں کو بچوں کو بھی پڑھانا چاہیے کیونکہ یہ کہانیاں ذہن پر مضبوط نقش چھوڑتی ہیں۔ بہار اردو اکیڈمی کے سابق نائب صدر ڈاکٹر محمد عبد الواحد انصاری کہا کہ ہاشمی نے اپنی کہانیوں میں دل کی بیقراری کو لفظوں میں سمیٹا ہے اور موجودہ سماج کےارد گرد اپنی کہانیوں کے تانے بانے بنے ہیں۔ دوردرشن کے پروگرام ڈائریکٹرڈاکٹر راج کمار ناہر نے کہا کہ ہاشمی کی کہانیاں سماج کو جوڑنے اور خیر سگالی قائم کرنے میں معاون ہو سکتی ہیں۔اردو کونسل ہند کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر اسلم جاوداں نے کہا کہ ہاشمی نے اپنی کہانیوں میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کا مختلف انداز میں جائزہ لیا ہے۔اسے پڑھ کر لوگ موبائل کو بھول جائیں گے۔تقریب میں صدر شعبہ اردو پاٹل پتر یونیورسٹی ڈاکٹر شائستہ انجم نوری اور الحراء پبلک اسکول پھلواری شریف کے پرنسپل شہزاد رشید نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس سے قبل اپنے استقبالیہ کلمات میں اپنی کہانیوں کے دونوں مجموعوں کے مصنف احمد رضا ہاشمی نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت اخلاقی قدروں کو فروغ دینے کے لئے اسکول کے نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بچوں اور موبائل سے دوری بنانے اور کتابوں سے قریب رہنے کی اپیل کی۔ اس موقعے پر احمد رضا ہاشمی کی کہانی ’اپمان” کو اناج کی بربادی کو روکنے کے لئے سورانجلی کی طرف سے شروع کی گئی مہم کے پوسٹر کا بھی اجراء عمل میں آیا۔ تقریب کا اختتام سرفراز عالم کے اظہار تشکر سے ہوا۔تقریب میں اختر عادل گیلانی، عقیل احمد خان، محمد جاوید، مولانا حامد حسین ندوی، ڈاکٹر افشاں،ڈاکٹر فرح عثمانی، شکیل سہسرامی ،ساجد پرویز، شیث احمد، ضیا الحسن، سلمان غنی سمیت کافی تعداد باذوق حضرات اور خواتین موجود تھیں. تقریب کا آغاز الحرا پبلک اسکول، شریف کالونی کے طالب علم عبد الرحمن کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا.