ایرانی سکیورٹی نے خواتین مظاہرین کو ریپ کی سزا دی ہے: امریکی صحافی

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 19th Dec.

واشنگٹن،19دسمبر: ایران میں تین ماہ سے زائد سے جاری مظاہروں کے ساتھ مل کر امریکی صحافی اور مصنف نکولس کرسٹوف نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکومت کی منافقت کا ایک مظہر یہ ہے کہ وہ ایک طرف بے حیائی کے الزام میں خواتین اور لڑکیوں کو گرفتار کرکے اپنے سخت اخلاقی ضابطے کا اطلاق کرتی ہے۔ اور دوسری طرف ایرانی سکیورٹی اہلکار خواتین مظاہرین کی عصمت دری میں ملو ث ہیں۔کرسٹوف نے نیویارک ٹائمز کے لیے رائے شماری میں لکھا کہ ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آزادانہ طور پر جنسی زیادتی کے متعدد کیسز کو دستاویزی شکل دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ نیو یارک میں ایک تنظیم سنٹر فار ہیومن رائٹس ان ایران کے ہادی غائمی نے انہیں تہران کے ایک غریب محلے کی 14 سالہ لڑکی کے بارے میں بتایا جس نے سکول میں سر سے سکارف اتار کر احتجاج کیا تھا۔ اس لڑکی کو حراست میں لے لیا گیا۔ پھر اسے نسوانی مرض کے علاج کیلئے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ لڑکی وفات پا گئی اور اس کی ماں غائب ہوگئی۔ اس سے متعلق شکوک کا اظہار کیا گیا کہ اس لڑکی کی عصمت دری کی گئی تھی۔ مصنف نے نشاندہی کی کہ متاثرہ خواتین میں شرم اور خوف کے جذبات کی وجہ سے زیادتی کئے جانے کی تصدیق میں مشکلات کا سامنا ہے۔مضمون میں ایک 16 سالہ لڑکی نیکا شاہکرامی کے متعلق بھی بتایا گیا، شاہکرامی نے سر عام سکارف کو جلا دیا تھا، سکیورٹی فورسز نے اس کو پکڑ لیا تھا اور کچھ دن بعد اس کی موت کا اعلان کردیا۔ پوسٹ مارٹم میں مبینہ طور پر پتہ چلا کہ اس کی کھوپڑی، کمر، بازو اور ٹانگیں ٹوٹی ہوئی تھیں۔انہوں نے کہا ایران بھر میں بغاوت صرف سر کے دوپٹے تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک نااہل، بدعنوان، جابرانہ اور سفاک حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے بھی ہے۔مصنف نے اس بات پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا کہ آج کے مقبول ایرانی انقلاب کو امریکہ اور دنیا بھر میں زیادہ پذیرائی نہیں مل رہی۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ایران کی جانب سے زیادہ تر غیر ملکی نامہ نگاروں پر پابندی لگانے سمیت کئی وجوہات ہیں جس کی بنا پر حکومتی غنڈوں کے مقابلے میں اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے والے سکول کے بچوں کی جدوجہد کو سامنے لایا جا سکے۔ ہمارے پاس سڑکوں پر ٹی وی عملہ نہیں ہے۔ میرے خیال میں ہم صحافیوں نے اجتماعی طور پر اس کہانی کو وہ اہمیت نہیں دی جس کی وہ مستحق تھی۔ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ ستمبر کے وسط میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہونے والے مظاہروں میں مرنے والوں کی تعداد 469 ہو گئی ہے۔ مرنے والوں میں 63 بچے اور 32 خواتین شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت کم از کم 39 مظاہرین کو پھانسی کی سزا کا سامنا ہے۔