برازیل میں الیکشن ہارے بولسونارو کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں، آتشزنی

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 14 th Dec.

برسلیا، 14 دسمبر: برازیل میں ہوئے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو کے رہنما لولا ڈا سلوا کی جیت کے بعد بدامنی ہے۔ اس الیکشن میں شکست کھانے والے جائر بولسونارو کے حامیوں کا ہنگامہ جاری ہے۔اکتوبر میں ہوئے انتخابات میں لولا کو 50.9 فیصد اور بولسونارو کو 48 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اس کے بعد بولسونارو کے حامیوں نے جم کر تشدد برپا کیا اور ا?تش زنی کی۔ پولیس کو ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ اس دوران جھڑپ کے بعد حامیوں نے گاڑیوں کو ا?گ لگا دی۔ پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملے کی کوشش کی۔برازیل کے نو منتخب صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے منگل کے روز دائیں بازو کے جائر بولسونارو پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا ہے۔ لولا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سبکدوش ہونے والے صدر نے ابھی تک اپنی شکست تسلیم نہیں کی ہے اور وہ سڑکوں پر احتجاج کرنے والے ان فاشسٹ کارکنوں کو اکسا رہے ہیں۔ ملک بھر میں سڑکیں بلاک کر دی گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے اناج اور ایندھن کی سپلائی رک گئی ہے۔ساو? پالو کی ایک مرکزی شاہراہ پر قابض بولسونارو کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو ا?نسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔ بولسونارو کے حامیوں نے برازیلیا میں کاروں اور بسوں کو ا?گ لگا دی۔ لولا پر 2017 میں بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے الزام میں ریاستی تیل کمپنی پیٹروبراس میں وسیع تر ’’ا?پریشن کار واش‘‘ کی تحقیقات کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کے جج نے مارچ 2021 میں لولا کی سزا کو کالعدم کر دیا۔ اس سے ان کے لیے چھٹی بار صدارت کے لیے انتخاب لڑنے کا راستہ صاف ہو گیا تھا۔