بہار کی سیاست میں نئے موڑ کا امکان

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 11 th Dec.

وزیر اعلٰی بہار، جناب نتیش کماریہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ 2024 میں مرکز کی حکومت سے بی جے پی کو بے دخل کرکے ہی چھوڑیں گے۔ اپنےمشن کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی کوششیں شروع کر دی تھیں۔ لیکن، پچھلے کچھ مہینوں سےیہ کوشش تھوڑی مدھم پڑ گئی ہے۔مگر ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ بی جے پی کے خلاف ایک بار پھر حزب اختلاف کو متحد کرنے کی کوشش شروع ہونے والی ہے۔اس کے لئے جے ڈی یو نے ایک فارمولہ بھی طے کیا ہے۔ اس فارمولے کے تحت بی جے پی کے خلاف حزب اختلاف کو میدان میں اتارنے کی تیاری چل رہی ہے۔طے شدہ فارمولے کے مطابق اپوزیشن کو گولبند کرنے کے لئے نتیش کمار دسمبر میں مہم شروع کرنے والے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ اس فارمولے کا نام ’’مین ٹو مین مارکنگ‘‘ رکھا گیا ہے ۔اسی فارمولے کے ذریعہ بی جے پی کو 2024 میں گھیرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
’’مین ٹو مین مارکنگ‘‘ کا استعمال عموماََ فٹ بال کے کھیل میں کیا جاتا ہے۔ اس کے تحت جب کوئی ٹیم مخالف ٹیم سے کمزور ہوتی ہے تو وہ اپنے دو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم کے بہتر کھلاڑی کے پیچھے لگا دیتی ہے۔ یہ دونوں کھلاڑی مخالف ٹیم کے کھلاڑی کو گیند کو گول پوسٹ کی طرف بال کولے جانے سے روکتے ہیں۔ یعنی اپنی ٹیم کے دو کھلاڑیوں کو مضبوط ٹیم کے مضبوط کھلاڑی کے پیچھے لگا کر اسے گیند کے ساتھ آگے نہیں بڑھنے دیتے۔ایسا کرنے سے مضبوط ٹیم یا تو جیت نہیں پاتی ہے یا پھر میچ ڈرا پر ختم ہو جاتا ہے۔
جنتا دل یونائیٹڈ کے قومی جنرل سکریٹری کے سی تیاگی کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی ’’مشن نتیش۔2024‘‘کے تحت کام کر رہی ہے۔ چنانچہ یہ منصوبہ بنایا گیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے ایک امیدوار کے پیچھے اپوزیشن کا صرف ایک امیدوار ہونا چاہیے۔ اس کے تحت تمام اپوزیشن جماعتوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اتر پردیش میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں اپنے امیدوار کھڑے نہ کریں۔بی جے پی کے خلاف ہر جگہ اپوزیشن کا ایک ہی امیدوار ہونا چاہیے، جس کی تمام اپوزیشن جماعتیں حمایت کریں۔ اس کے تحت اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کے خلاف ضمنی انتخابات میں ایس پی کے علاوہ کسی بھی سیاسی پارٹی نے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا تھا ، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سماجوادی پارٹی زبردست مارجن سے وہاں کامیاب ہوئی ہے۔
ادھرایک طرف کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ جاری ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن کو متحد کرنے کے مقصد سے اب جناب نتیش کمار بھی بھارت کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اگست 2022 میں آر جے ڈی کے ساتھ مل کر عظیم اتحاد کی حکومت بنانے کے بعد کسی کا نام لئے بغیر وزیر اعلیٰ ، بہار نتیش کماریہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ مرکزی حکومت نے 8 سال میں پروپگنڈہ کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا ہے۔اس کے علاوہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ 2024 میں وہ بی جے پی کو اقتدار سے ہٹا کر ہی دم لیں گے۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس کےلیے شرد پوار، اروند کیجریوال، سونیا گاندھی اور دیگر کئی لیڈروں سے بات چیت بھی کر لی ہے۔ دو ماہ بعد نتیش کمار ایک بار پھر اپوزیشن کو متحد کرنے کی مہم شروع کرنے والے ہیں۔ اس بار وہ بھارت دورے پر نکلنے والے ہیں۔ یہ دورہ دسمبر میں کبھی بھی شروع ہو سکتا ہے۔اپنے اس دورے کے دوران نتیش کمار اپوزیشن لیڈروں سےملاقات کر کے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو مرکز میں اقتدار سے ہٹانے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔
خبر مل رہی ہے کہ جناب نتیش کمار اور ان کی پارٹی لوک سبھا انتخابات 2024 کے حوالے سے کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ بی جے پی سے علیحدگی کے بعد وزیر اعلیٰ ، بہار کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار نہیں ہیں۔ لیکن ان کی پارٹی کے کئی لیڈروں کا کہنا ہے کہ 2024 میں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے اپوزیشن کے پاس نتیش کمار سے بہتر کوئی چہرہ نہیں ہے۔جے ڈی یو کے تقریباََتمام سینئر لیڈروں کی خواہش ہے کہ وزیر اعلیٰ ، بہا ر کو ہی 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لئے اپوزیشن کا متحدہ چہرہ بنایا جائے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ بہار کی باگ ڈور ڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو کو سنبھالنی پڑ سکتی ہے۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی تیجسوی یادو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کئی بار یہ بات کہہ چکے ہیں کہ اب انھیں آگے بڑھانا ہوگا۔ویسے اسے ابھی قیاس آرائی سے آگے کی بات نہیں کہی جا سکتی ہے۔ لیکن، کڑھنی اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخاب کے نتیجہ کے بعد بی جے پی نے جس طرح سے وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار کے خلاف مورچہ کھولا ہے، اس تناظر میں، اچانک بہار کی سیاست میں کب کوئی نیا موڑ آجائے ، اس امکان سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔