ترکیہ میں بم دھماکے میں 8پولیس اہلکار سمیت 9افراد زخمی

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 17 th Dec.

استنبول،17دسمبر: جنوب مشرقی ترکیہ میں پولیس کی بکتر بند گاڑی پر بم حملے میں 8 اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہو گئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اس بم حملے کے بعد کردوں کی اکثریت والے علاقے میں بے امنی اور پر تشدد واقعات کی نئی لہر جنم لینے کے خدشات سر اٹھانے لگے ہیں۔مقامی گورنر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ دیار باقر شہر کے قریب ہونے والے حملے میں 8 پولیس اہلکار اور ایک عام شہری زخمی ہوا۔حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمی ہونے والے 9 افراد کو احتیاط کے طور پر فوری ہسپتال منتقل کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ زخمی ہونے والے افراد کی چوٹیں سنگین اور جان لیوا نوعیت کی نہیں تھیں۔ٹیلی ویڑن فوٹیج میں دھماکے سے متاثرہ سفید بس کو ملبے سے بھرے روڈ پر کھڑا دیکھا گیا۔فوٹیج میں بم سے متاثرہ ایک چھوٹی گاڑی کو بھی دیکھا گیا، تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔دیار باقر اور ماردین شہر کے درمیان موجود سڑک پر ہونے والا یہ دھماکا 5 سال سے زائد عرصے کے دوران حکام کی جانب سے رپورٹ کردہ خطے کا پہلا دھماکا ہے۔یہ دھماکا ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترکیہ کی جانب سے شمالی شام میں کرد فورسز کے خلاف فضائی حملے تیز کردیے گئے ہیں جب کہ وہ عراق میں اپنی محدود زمینی مہم کو بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔نومبر میں استنبول میں ہونے والے بم دھماکے میں 6 افراد کی ہلاکت کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے شمالی شام میں نئی زمینی کارروائی شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔گزشتہ اتوار کو انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، جو شام میں جاری تنازع کے ایک اہم کردار ہیں، سے کہا تھا کہ وہ سرحدی علاقے سے کرد فورسز کا صفایا کریں۔کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)، جسے ترکیہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، نے خطے میں ماضی میں ہونے والے کئی بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کئی دہائیوں سے ترک ریاست کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں کر رہی ہے جس میں ہزاروں شہری اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔