خود را فضیحت دیگر را نصیحت

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 31st Dec.

وزیر اعلیٰ، بہار نتیش کمار نئے سال میں ایک بار پھر بہار کا دورہ کرنے والے ہیں۔ان کی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ کے ذریعہ اس سلسلے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق نتیش کمار کا یہ بہار دورہ 14 جنوری کے بعد کبھی بھی شروع ہو سکتا ہے۔ اس سے پہلے کے پروگرام کے مطابق 5 جنوری سے دورہ شروع کرنے کی بات سامنے آئی تھی۔لیکن شاید ٹھنڈک زیادہ بڑھ جانے کی وجہ سے پروگرام ملتوی ہو گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس دورےکا مقصد 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے عوام کے مزاج کا اندازہ لگانا ہے۔ اس دورہ کے دوران شاید یہ بھی معلوم کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ بی جے پی کو چھوڑ کر راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ حکومت بنانے کو لیکر عوام کی کیا سوچ ہے۔
بہر حال وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بہار دورےکی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ لیکن حتمی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی ہے۔یہ قابل ذکر ہے کہ مختلف عزائم کو لیکر اس سے پہلے وزیر اعلیٰ نتیش کمار 16 بار بہار کا دورہ کر چکے ہیں اور عوام کے درمیان جا کر ان کی رائے لے چکے ہیں۔ اپنے 17ویں دورے میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار شاید لوگوں کو یہ بتانے کی کوشش کریں گے کہ انکو کیوں اور کس صورتحال میں بی جے پی کا ساتھ چھوڑنا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ وہ عوام کو یہ بھی بتائیں گے کہ موجودہ حکومت میں عوام کے لیے کس طرح کی اسکیمیں چل رہی ہیں اور کون کون سی اسکیموں کو عنقریب نافذ کئے جانے کا منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ شراب پر پابندی کے سلسلے میں بھی عام لوگوں کی سوچ کو سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ اپوزیشن نے ریاست میں شراب بندی کو لیکر ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ زیادہ تر لوگ یہی سمجھنے لگے ہیں کہ بہار میں شراب بندی قانون پوری طرح سے فیل ہے۔ بڑے لوگوں کے گھروں میں شراب آسانی کے ساتھ پہنچ رہی ہے اور دوسری طرف ہزاروں کی تعداد میں غریب اور کمزور لوگ جیلوں میں بند ہیں۔چند دنوں قبل بہار میں زہریلی شراب پینے سے درجنوں لوگوں کی موت شکار ہو جانے کو لیکر اپوزیشن کے ذریعہ ابھی تک حکومت کےخلاف ماحول بنانے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ، بہار نتیش کمار کے مجوزہ بہار دورہ پر بی جے پی کی نظر ٹکی ہوئی ہے۔بی جے پی کے لوگ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بہار دورہ سے نتیش کمار کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے مقصد سے اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی پوری کوشش کر کے دیکھ لیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں سے ملاقات کے بعد وہ خود کو وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہےتھے، لیکن کسی بھی سیاسی پارٹی کے لیڈر نے ان پر توجہ نہیں دی۔اسی وجہ سے انھوں نے خود کو بہار تک محدود کر لیا ہے اور لوک سبھا انتخابات کو لیکر ،بہار کے عوام کوسمجھانے بجھانے کے لئے بہار کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔
ادھر بی جے پی دوسری سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کے ذریعہ جاری پیدل سفرپر بھی تنقید کرنے میں پیچھے نہیں ہے۔ واضح ہوکہ کانگریس کے سابق قومی صدر راہل گاندھی کی قیادت میں کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا جاری ہے۔ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی قیادت میں 27 جنوری 2023 سے’’ ہاتھ سے ہاتھ جوڑو یاترا ‘‘شروع ہونے والی ہے۔ پرینکا گاندھی پہلے مرحلے میں تلنگانہ کے حیدرآباد میں’’ ہاتھ سے ہاتھ جوڑو یاترا‘‘ کی قیادت کریں گی۔حالانکہ پرینکا گاندھی کی اس 50 روزہ یاترا کا روٹ پلان ابھی فائنل نہیں ہوا ہے۔ادھرعام آدمی پارٹی کے قومی صدر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال بھی 8 ستمبر سے بھارت کو دنیا میں نمبر 1 ملک بنانے کے لیےوقت وقت پر سفر کر رہے ہیں۔ اروند کیجریوال عام آدمی پارٹی کی’’ میک انڈیا نمبر ون یاترا ‘‘کے تحت ملک کے کونے کونے میں نوجوانوں سے بات چیت کر نے کا کام کر رہے ہیں۔ان لیڈروں کے دوروں کے ساتھ ساتھ ہی پرشانت کشور جو کہ انتخابی حکمت عملی سازکے طور پر مانے جاتے ہیں، بہار میں پد یاترا پر نکلے ہیں۔ پرشانت کشور نے اپنے سفر ’’کو جنسوراج یاترا ‘‘کا نام دیا ہے۔ وہ بہار کے لوگوں کو اپنے خیالات بتانے اور بہار کے بچوں کے بہتر مستقبل اور ایک نئے بہار کی تعمیر کے لیے 3500 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کر رہے ہیں۔
بی جے پی کے لیڈر 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے تناظر میں مذکورہ تمام لیڈروں کے دوروں اور پیدل یاتراؤں کی کامیابی پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ ابھی 2024 کافی دور ہے، ایسے میں ابھی سے ان لیڈروں کو ہاتھ پاؤں مارنے سے انھیںکا بھلا کیا حاصل ہونے والا ہے۔بی جے پی کا کہنا ہے کہ سبھی لیڈر اپنے اپنے وجود کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس جنگ میں ان کی شکست یقینی ہے۔ لیکن خود بی جے پی کے لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ ہم ایک الکشن ختم ہونے کے بعد سے ہی اگلے الکشن کی تیاری شروع کر دیتے ہیں۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ بی جے پی بہت پہلے سے ہی ’’مشن 2024‘‘ کو کامیاب بنانے کے کام میں جٹ گئی ہے۔ اگر اس لحاظ سے دیکھا جائے تو بی جے وہی کام کرتی آرہی ہے ، جس کی بنیاد پر وہ دوسری جماعتوں پر تنقید کر رہی ہے۔اس معاملے کو غیر جانبدانہ طور پر دیکھنے والے کسی بھی آدمی کا پہلا تاثر شاید یہی ہوگا ’’خود را فضیحت دیگر را نصیحت۔‘‘
*************************