سلام میں سبقت کرنے والے ثواب عظیم کے مستحق

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 2nd Dec.

اسلام اللّٰہ تبارک وتعالٰی کامحبوب اور پسندیدہ دین ہے، جو اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر شعبے میں اس راہ پر چلنے کی تلقین کرتاہے، جس میں فلاح وکامرانی ہے -اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے کہ غیبت، چغلی، حسد، کینہ، بغض، جھوٹ، اکل حرام، سود خوری، فریب کاری، ودیگر برائیوں سے محفوظ رہے -اور والدین کی فرماں برداری، پڑوسیوں سے حسن سلوک، رشتہ داروں کے حقوق کی ادائیگی،بڑوں کا ادب چھوٹوں پر شفقت، واہل خانہ سے عمدہ برتاؤ اور خیر کامعاملہ کرے -کسی کی دل شکنی، ودل آزاری کی اسلام میں سخت ممانعت ہے -اسلام کتنا حسین اور پیارا مذہب ہے کہ باہم ملاقات کے وقت ایک دوسرے کی سلامتی کی دعا کاحکم دیتا ہے -سلام کرنا رسول کریم علیہ التحیتہ والتسلیم کی عظیم سنت ہے –
چند احادیث کریمہ سلام کے فضائل کے تعلق سے پیش کی جاتی ہیں “حضرت عمران بن حصین رضی اللّٰہ عنہ سے منقول ہے کہ ایک شخص نے خدمت گرامی میں حاضر ہوکر السلام علیکم کہا، حضور نے جواب دے دیا وہ شخص بیٹھ گیا، حضور نے ارشاد فرمایا اس کو دس نیکیاں ملیں، کچھ دیر بعد ایک دوسرا شخص حاضر خدمت ہوا، اور اس نے عرض کیا، السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ، حضور نے جواب دے دیا اور وہ بیٹھ گیا، سرکار نے ارشاد فرمایا اسے تیس نیکیاں ملیں -سنت یہ ہے کہ چلنے والا بیٹھنے والے کو،اور سوار پیادہ کو اور بیٹھے کوسلام کرے “- (غنیتہ الطالبین)
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے کہا حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا میں تم کو ایسی بات نہ بتاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو تو تمہارے درمیان محبت بڑھے وہ یہ ہے کہ آپس میں سلام کو رواج دو “-( انوارالحدیث)
حضرت عبداللّٰہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ سلام میں پہل کرنے والاغرورو تکبر سے پاک ہے “-
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضورصلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ جب کوئی تم میں سے کسی مجلس میں پہنچے توسلام کرے پھراگر بیٹھنے کی ضرورت ہوتو بیٹھ جائے اورجب چلنے لگے تو دوبارہ سلام کرے “-(انوارالحدیث)
عصر حاضر میں مسلمانوں کے مابین اس قدر شدید اختلافات جنم لیے ہیں، جس سے ان میں بہت دوریاں پیداہوگئی ہیں -ان اختلافات کی بنیاد پر بھائی بھائی میں الفت نہیں، باپ بیٹے میں پیار نہیں، رشتہ داروں، پڑوسیوں سے لگاؤ نہیں، عزیز واقارب سے محبت نہیں -ان کے مابین اختلافات کی وجوہات میں ایک وجہ غلط فہمی بھی ہے، جس سے سکون واطمینان دور ہوتے جارہاہے -آج کے لوگ سنی سنائی باتوں پر اس درجہ اعتماد کرلیتے ہیں، کہ تحقیق کرنا بھی گوارا نہیں کرتے،جب کہ شریعت کاحکم ہے کہ تحقیق کرو -بدگمانی اسلام میں روا نہیں – ایسے اختلافات اور دوریوں سے نجات کے لئے، نیز آپسی بھائی چارہ قائم کرنے کے لئے، اور اپنے اندر الفت ومحبت کاچراغ روشن کرنے کے لئے ایک مؤثر ذریعہ ہے، جو حضور رحمت عالم، نورمجسم، سرورکائنات صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمائے ہیں،وہ یہ ہیں کہ آپس میں سلام کو رواج دو -جب سرکارعلیہ الصلٰوةوالسلام کی اس سنت مبارکہ پر عمل کیاجائے گا تو بالیقیں سارے گلے شکوے اور اتحاد کی راہ میں جورکاوٹیں ہیں سب دورہوں گے-
سلام کرنے کاجوطریقہ اسلام نے بتایاہے، اس سے بھی آج انحراف کیاجارہاہے، اور اغیارکی نقل کی جارہی ہے -اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اغیارکی نقل کرنے سے منع فرمایا ہے-آپ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : “جوشخص (سلام کرنے میں) غیروں کی مشابہت اختیارکرے وہ ہم میں سے نہیں -یہود ونصارٰی کی مشابہت نہ کرو، یہودیوں کاسلام انگلیوں کے اشارے سے ہے اور نصارٰی کاسلام ہتھیلیوں کے اشارے سے ہے “-مسلمانوں کوچاہئے کہ اسلامی آداب کے مطابق سلام کیاکرے، نیز سلام میں پہل کرے، اس سے آپ کے نامہ اعمال میں زیادہ ثواب درج ہوگا، اور سلام میں پہل کرنے والاتکبر وغرورسے بری ہے -اب ایسے مسلمانوں کو کیاکہاجائے جوا پنے بچوں کو اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا کرنے کے بجائے دوسروں کی تعلیمات کا درس دے رہے ہیں -اپنے بچوں کو باہم ملاقات کے وقت السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ، کے مقابل گڈمارننگ(Good Morning)گڈآفٹرنون (Good Afternoon) گڈنائٹGood Night) کی تعلیمات دینا کہاں کی دانشمندی ہے؟ یہ فعل خلاف شرع ہے -پتا نہیں ایسی تعلیمات دینے والوں نے کبھی ان الفاظ کے معنی پر غورکیایانہیں؟ گڈمارننگ اس کامطلب یہی ہوگا نا کہ صبح اچھی ہو یاصبح اچھی ہے، اسی طرح دیگر الفاظ کے معنی سمجھتے چلیں -جب کہ اسلام کاسلام یہ ہے السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ، یعنی آپ پر سلامتی ہواور اللّٰہ تعالٰی کی رحمت اور اس کی برکت نازل ہو -اللّٰہ تعالٰی ہم سب کوصراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطافرمائے آمین –
موبائل: 6204063980/9172869263
خطیب وامام رضائے مصطفٰے مسجد گیورائی، بیڑ مہاراشٹر –