صحت خدا کی عظیم نعمت ہے اس کی قدر کیجئے

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 27rd Dec.

ِ صحت خدا کی عظیم نعمت ہے۔ اور عظیم امانت بھی صحت کی قدر کیجئے اور اس کی حفاظت میں کبھی لاپرواہی نہ برتئے۔ایک بار صحت بگڑجاتی تو پھر بڑی مشکل سے بنتی ہے۔ جس طرح حقیر دیمک بڑے بڑے کتب خانوں کو چاٹ کر تباہ کر ڈالتی ہے۔ اسی طرح صحت کے معاملے میں معامولی سی خیانت اور حقیر بیماری زندگی کو تباہ کر ڈالتی۔صحت کے تقاضوں سے غفلت برتنااور اسکی حفاظت میں کوتاہی کرنا بے حسیِ بھی ہے اور خدا کی نا شکری بھی۔ ہمیشہ خوش و خُرمّ، ہشاش بشاش وچاق اور وچوبندرہیے خوش باش، خوش اخلاق، مسکراہٹ اور زندہ دلی سے زندگی کو آرستہ، پر کشش اور صحت مند رکھے،غم، غصّہ، رنج، و فکر، حسد، جلن، مردہ دلیِ اور دماغی الجھنوں سے دور رہیے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کے نبی ﷺکا ارشاد ہے کہ،، اتناہی عمل کرو جتناکر سکنے کی تمہارے اندر طاقت ہو۔ اس لئے کے خدا نہیں ُاکتاتا یہاں تک کہ خود تم ہی ُاکتا جاؤگے(بخاری) ہمشہ سخت کوشی، جفاکشی،محنت، مشقت کی زندگی گزاریے ہر طرح کی سختیاں جھلنے اور سخت سے سخت حلات کا مقابلہ ڈالیے اور سخت جان بن کر سادہ اور مجاہد انہ زندگی گزارنے کا اہتمام کیجئے۔ آرام طلب اور سہل انگار نزاکت پسند، کاہلی،عش کوش،پست ہمت اور دنیا پرست نہ بنیئے۔نبیﷺ ہمشہ سادہ اور مجاہدانا زندگی گزارتے تھے اور ہمشہ اپنی مجاہدانہ قوت کو محفوظ رکھنے اور بڑھانے کی کوشش فرماتے تھے۔آپ نبیﷺ تیرنے سے بھی دل چسپی رکھتے تھے۔اِس لئے کی تیرنے سے جسم کی بہترین ورزش ہوتی ہے۔ایک بار ایک تالاب میں آپ اور آپ کے چند صحابی تیر رہے تھے آپنے تیرنے والوں میں سے ہر ایک کی جوری مقرر فرما دی، کے ہر آدمی اپنے جوڑکے طرف تیر کر پہچے چنانچہ آپکے ساتھی حضرت ابو بکر قرار پائے۔آپ تیرتے ہوئے اُن تک پہنچے اور انکی گردن پکڑلی۔نبی ﷺ نے صحابہ اکرام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا میری اُمت پر وہ وقت آنے والا ہے جب دوسر ی قومیں اس پر اس طرح ٹوٹ پڑیگی جس طرح کھانے والے دسترخوان پر ٹوٹ پڑتا ہے۔ تو کسی نے پوچھا یا رسول اللّٰد کیا اُس زمانے میں ہماری تعداد اتنی کم ہو جائیگی کے ہمیں نگل لینے کے لیے قومیں متحدہو کر ہم پر ٹوٹ پڑیں گی؟ ارشاد فرمایانہیں،اُس وقت تمھاری تعداد کم نہ ہو گی بلکہ تم بہت بڑی تعداد میں ہو گئے۔البتہ تم سیلاب میں بہنے والے تنکوں کی طرح بے وزن ہو گئے۔بہترین زندگی اس شخص کی زندگی ہے جو اپنے گھوڑں کی باگیں پکڑے ہو ئے خدا کی راہ میں اس کو اُڑاتا پھڑتا ہے،جہاں کسی خطرے کی خبر سُنی گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر دوڑ گیا، قتل اور موت سے ایسا بے خوف ہے گویا اس کی تلاش میں ہے،،(مسلم) خواتین بھی سخت کوشی اور محنت ومشقت کی زندگی گزاریں،گھر کا کام کاج اپنے ہاتھو ں سے کریں چلنے پھرنے اور تکلیف برداشت کرنے کی عادت ڈالیں،آرام طلبی، اور سستی کوسی سے پر ہیز کریں۔ اور اولاد کو بھی شروع سے سخت کوش،جفا کش اور سخت جان اُٹھانے کی کوشش کریں گھر میں ملازم ہو تب بھی اولاد کو ملازم کا سہارا لینے سے منا کریں،اور عادت ڈلوایں کی بچے اپنا کام خود اپنے ہاتھوں سے کریں صحابیہ عورتیں اپنے گھروں کا کا م اپنے ہاتھوں سے کرتیں تھیں۔ باورچی خانے کا کام خود کرتیں۔ چکی پستیں۔پانی بھر کر لاتیں۔ کپڑے دھوتیں۔ سینے پرونے کا کام خود کرتیں اور محنت مشقت کی زندگی گزارتیں اور ضرورت پڑنے پر میِدان جنگ میں زخمیوں کی مرہم پٹی کرنے اور پانی پلانے کا نظم بھی سنبھال لیتیں۔ صبح اُٹھ کر خدا کی بندگی بجا لایئے اور چمن یا میدان میں ٹہلنے کی عادت اور تفریح کرنے کے لئے نکل جائے صبح کی تازہ ہوا صحت پر بہت اچھا اثر ڈالتی ہے۔روزانہ اپنی جسمانی قوت کے لحاظ سے مناسب اور ہلکی فلکی ورزش کا بھی اہتمام کیجئے نبی ﷺ باغ کی تفریح کو پسند فرماتے تھے اور کبھی کبھی خود بھی باغوں میں تشریف لے جاتے تھے۔ ہر کام میں اعتدال کی خوشی اور سادگی کا لحاظ رکھئے، جسمانی محنت میں دماغی کاوش ہے ازدوازی تعلق میں کھانے پینے میں سونے اور آرام کرنے میں فکر مند رہنے اور ہسنے میں تفریح میں اور عبادت میں،رفتار اور گفتار میں غرض ہر چیزمیں اعتدال اختیار کیجئے اور اس کو خیر خوبی کا سر چشمہ تصور کیجئے۔ ہمیشہ سادہ کھانا کھایئے۔ بغیر چھنے ہوئے آٹے کی روٹی کھایے۔زیادہ گرم کھانا کھانے سے بھی پرہیز کیجئے زیا دہ تیل مسالے والے کھانے سے بھی پر ہیز کرئے ایسی غذاؤں کا اہتمام کیجئے جو جلد سے جلد ہضم ہو جائے اور جن سے جسم کو صحت اور توانائی ملے۔ محض لذت طلبی اور زبان کی چٹخاروں کے پیچھے نہ پڑے۔ دوپہر کا خانا خانے کے بعد تھوڑی دیر قیلولہ کیجئے اور رات کا خانا خانے کے بعد تھوڑی دیر چہل قدمی کیجئے۔ اور کھانا کھانے کے بعد فورََا کوئی سخت قسم کا دماغی یا جسمانی کام نہ کیجئے۔ آنکھوں کی حفاظت کا پورا اہتمام کیجئے۔تیز روشنی آنکھیں نہ لڑایئے۔سورج کی طرف نگاہ نہ جماے زیادہ تیز روشنی میں یا کم روشنی میں پڑھائی نہ کرے۔ ایک مرتبہ کا بیان ہے نبی ﷺنے حضرت بلال سے پوچھا کل تم مجھ سے پہلے جنت میں کیسے داخل ہو گئے؟ بولے یارسول اللّٰد۔ میں جب بھی اذان کہتا ہوں تو دو رکعت نماز ضرور پڑھ لیتا ہوں اور جس وقت بھی وضو ٹوٹتا ہے فورََا وضوکر لیتا ہوں ہمشہ با وضو رہنے کی کوشش کر تا ہوں۔ (بخاری)آگے اپنی صحت کا دھیان خود رکھئے۔صحت خدا کی عظیم نعمت ہے۔