علامہ سید محمد حسین طباطبائیؒ علم و عرفان اور حکمت و دانش کا مجموعہ تھے ؍پروفیسر اخترالواسع

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 6 th Dec.

۵؍دسمبر ،نئی دہلی: ’’ علامہ سید محمد حسین طباطبائی علم و عرفان اور حکمت و دانش کا مجموعہ تھے اور وہ صرف قرآن کریم کے مفسر ہی نہیں بلکہ اسلامی دنیا کے مشہور ومعروف فلسفی اور صوفی بھی تھے‘‘ ان خیالات کا اظہار ،پروفیسرایمریٹس پدم شری اختر الواسع نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی اور ہیومینٹیز ایڈوانس اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی کے اشتراک سے منعقد ہونے والے بین الاقوامی سمپوزیم میںکیا۔انہوں نے مزید فرمایا کہ علامہ طباطبائی کی تفسیر المیزان شیعہ و سنی دونوں حلقوں میںیکساں طور پر مقبول ہے اور تفسیر القرآن با لقرآن کا اعلی نمونہ ہے۔پروفیسر اقتدار محمد خان، صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ علامہ طباطبائی کی شخصیت اس اعتبار سے منفرد اور مختلف ہے کہ وہ بیک وقت مفسر بھی تھے،فلسفی بھی اور صوفیانہ طرز زندگی کے نمائندے بھی تھے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی علمی نگارشات اور روحانی واخلاقی وراثت کو عام کیا جائے ۔مجھے امید ہے کہ ریسرچ اسکالرس اور طلبہ و طالبات علامہ سے نہ صرف واقف ہو سکیں گے بلکہ ان کی علمی خدمات اور کارناموں سے استفادہ بھی کریں گے۔آیت اللہ رضا رمضانی،جنرل سکریٹری،اہل بیت ورلڈ اسمبلی،ایران نے اپنے کلیدی خطبہ میں علامہ طباطبائی کے کارناموں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوںنے دراصل شریعت ،حقیقت اور طریقت کو ایک جگہ جمع کردیا ہے جو ان کا عظیم الشان کارنامہ ہے،نیز انہوں نے علامہ طباطبائی کے مکتبہ اخلاق توحیدی کے حوالے سے ان کے افکار و نظریات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور فرمایا کہ میں نے اخلاقی لحاظ سے ہندوستانیوں کو بہتر پایا ہے۔مہمان اعزازی پروفیسر محمد اسحق،سابق صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے فرمایا کہ علامہ طباطبائی کی تفسیر ’تفسیر المیزان‘بنیادی اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ اس میں انہوں نے جدید سوالات اورچیلنجز کے تسلی بخش جوابات دینے کی کوشش کی ہے ،طلبہ و طالبات کو اس سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔پروفیسر لطیف کاظمی،سابق صدرشعبہ فلسفہ،علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی نے فرمایاکہ علامہ طباطبائی ایک مرد حق آگا ہ تھے۔ انہوں نے ہمیں اخلاقی وروحانی اقدار کی تعلیم دی اور اپنی پوری توانائی انسانی اقدار کی حفاظت میں صرف کردی ۔ آیت اللہ مہدی مہدوی پور،خصوصی نمائندے ،اسلامی جمہوریہ،ایران نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ علامہ طباطبائی کا تعلق کسی خاص خطے سے نہیں بلکہ پورے عالم اسلام سے ہے۔ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی گراں قدر تصانیف کے علاوہ کئی ایسے شاگرد تیار کیے ہیں جومتعدد علوم وفنون جیسے تفسیر، فلسفہ، تصوف وغیرہ میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔پروگرام کا آغازمحمد عتیق،طالب علم شعبہ اسلامک اسٹڈیز کی تلاوت قرآن سے ہوا۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر مہدی باقر خان نے انجام دیے اور ڈاکٹر محمد ارشد ،کوآرڈینیٹر،سمپوزیم کے کلمات تشکر پر کانفرنس کااختتام ہوا۔سمپوزیم میں علامہ طباطبائی پر ایک ڈاکومنٹری پیش کرنے کے علاوہ ہیومینٹیز ایڈوانس اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کی پانچ مطبوعات کا اجرا بھی عمل میں آیا۔سمپوزیم میں شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے جملہ اساتذہ کے علاوہ دیگر شعبوں کے صدور،اساتذہ کرام ،ریسرچ اسکالرس اور ایم اے ،بی اے کے طلبہ وطالبات کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔