ماکن کا استعفیٰ منظور، پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلی سکھجندر سنگھ رندھاوا راجستھان کانگریس کے نئے انچارج

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 7 th Dec.

جے پور، 6 دسمبر:۔ پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھجندر سنگھ رندھاوا کو راجستھان کانگریس کا نیا انچارج مقرر کیا گیا ہے۔ راجستھان میں 25 ستمبر کو ہونے والی سیاسی پیش رفت، ایم ایل اے کے استعفیٰ اور لیجسلیٹیو پارٹی کی میٹنگ نہ ہونے کے باوجود اس کے لیے ذمہ دار لیڈروں کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے سے ناراض ریاستی انچارج اجے ماکن نے قومی صدر ملکارجن کھڑگے سے انہیں عہدے سے ہٹانے کی اپیل کی تھی۔اسے کانگریس پارٹی نے پیر کی رات دیر گئے قبول کر لیا۔
کانگریس پارٹی نے اجے ماکن کو راجستھان کے انچارج کے عہدے سے ہٹا کر سکھجندر سنگھ رندھاوا کو راجستھان کا انچارج بنایا ہے۔ رندھاوا کو انچارج بنانے کے ساتھ ہی کانگریس اسٹیئرنگ کمیٹی کا رکن بھی بنایا گیا ہے۔ چرنجیت سنگھ چنی کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد رندھاوا وزیر داخلہ بنے۔ سکھجندر سنگھ رندھاوا نے پہلی بار سال 2002 میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ 2012 میں سکھجندر سنگھ رندھاوا نے اکالی دل کے نرمل سنگھ کاہلوں کو شکست دی اور ڈیرہ بابا نانک سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ 2017 اور 2022 میں بھی رندھاوا ڈیرہ بابا نانک سے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔
ماکن کے راجستھان کے انچارج کا عہدہ نہیں سنبھالنے کی وجہ سے راجستھان سے نکل رہی بھارت جوڑو یاترا بغیر کسی انچارج کے چل رہی ہے، جب کہ یہ پروگرام تنظیم کا ہے اورہر ریاست میں تنظیم کے انچارج کوبھارت جوڑو یاترا سنبھالتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ۔اب جب کہ بھارت جوڑو یاترا راجستھان میں داخل ہو چکی ہے، رندھاوا کو راجستھان کا انچارج مقرر کیا گیا ہے۔
رندھاوا کو راجستھان کانگریس کا انچارج مقرر کرنے کے بعد سچن پائلٹ نے ٹویٹ کرکے انہیں مبارکباد دی ہے ۔ انہوں نے ٹویٹ کیا اور لکھا کہ ’پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلی سکھجندر سنگھ رندھاوا کو راجستھان کانگریس کا انچارج بنائے جانے پر دلی مبارکباد اور نیک خواہشات۔مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کی رہنمائی میں ریاستی کانگریس کو مضبوطی ملے گی‘‘۔
غور طلب ہے کہ 25 ستمبر کو لیجسلیچر پارٹی میٹنگ میں سی ایم اشوک گہلوت کیمپ کے ارکان اسمبلی کی طرف سے لیجسلیچر پارٹی میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کے بعد اجے ماکن اور سی ایم اشوک گہلوت کے درمیان تلخی بڑھ گئی تھی۔ ماکن نے ہی سونیا گاندھی کو پیش کی گئی رپورٹ میں گہلوت کے حامی تین لیڈروں کو لیجسلیچر پارٹی کی متوازی میٹنگ بلانے کا الزام لگایا تھا۔ ماکن کی رپورٹ کے بعد شانتی دھاریوال، مہیش جوشی اور دھرمیندر سنگھ راٹھور کو نوٹس دیئے گئے تھے، جن کے جوابات دیے گئے تھے۔ تینوں لیڈروں کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اجے ماکن نے 8 نومبر کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو خط لکھ کر استعفیٰ دے دیا تھا۔