مہاراشٹر کی گاڑیوں پر 24 گھنٹوں میں حملے نہ رکے تو نتائج کی ذمہ داری کرناٹک کے وزیر اعلیٰ پر ہوگی: شرد پوار

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 8 th Dec.

ممبئی، 7دسمبر: این سی پی کے قومی صدر شرد پوار نے ایک پریس کانفرنس میں خبردار کیا کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر کرناٹک میں مہاراشٹر کی گاڑیوں پر حملے نہیں رکے تو لوگوں کے صبرکا پیمانہ لبریز ہو جائے گا اور پھر ایک نئی صورت حال پیدا ہو جائے گی جس کی تمام تر ذمہ داری کرناٹک حکومت پر ہوگی۔ اپنی رہائش گاہ سلور اوک پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شرد پوار نے مرکز و کرناٹک کی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کے لوگوں کا رویہ اب بھی صبر و تحمل کا ہے اور اس کا امتحان نہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کا اشتعال انگیز بیان اور ان کی حکومت کی طرف سے ہو رہے حملے ملک کے اتحاد کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ اگر یہ کام کرناٹک سے ہو رہا ہے، تو مرکزی حکومت کو خاموش تماشائی بنے رہنے سے یہ معاملہ حل نہیں ہوگا۔ شرد پوارنے کہا کہ سرحدی علاقوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر کوئی بہتر موقف اختیار کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ملک کو آئین دینے والوں نے لسانی بنیاد پر بھی لوگوں کو برابر کے حقوق دیئے ہیں۔ ملک کو آئین دینے عظیم انسان ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے دن مہاراشٹر کرناٹک سرحد پر جو کچھ ہوا وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ گزشتہ ایک ہفتے سے جان بوجھ کر اس معاملے کومتشدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں جو بھی بیانات دیئے ہیں ان کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔شرد پوار نے کہا کہ سرحدی مسئلہ کئی سالوں کا ہے۔ مجھے ستیہ گرہ کرنا پڑا، لاٹھیاں کھانی پڑیں اس لیے یہ تنازعہ کئی سالوں کا ہے۔ جب بھی سرحدی علاقوں میں کچھ ہوتا ہے تولوگ مجھ سے رابطہ کرتے ہیں۔ میرے پاس جو معلومات ہیں وہ بہت تشویشناک ہیں۔ آج ایکری کرن سمیتی کے لوگوں کے ذریعے مہاراشٹر سے آنے والی ہر گاڑیوں کی جانچ کی جا رہی ہے۔ضلع کلکٹر کوبھی میمورنڈم لینے سے روکا جا رہا ہے۔ 19 دسمبر کو کرناٹک اسمبلی کا اجلاس ہونے والا ہے۔ ایسے میں مراٹھی بولنے والوں کے خلاف دہشت کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ اس صورت حال میں دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو کوئی بہتر حل نکال کر حالات کو معمول پر لانا ضروری تھا۔ نائب وزیر اعلیٰ نے خود کہا ہے کہ انہوں نے رابطہ کیا تھا، اچھی بات ہے لیکن اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آ رہا ہے۔ خاص طو رسے مہاراشٹر آنے والی گاڑیوں پر جو حملے ہوئے ہیں اس سے خوف کا ماحول پیدا ہوا ہے۔ یہ فوری طور پر رکنا چاہئے اگر نہیں رکا تو مہاراشٹر نے صبروتحمل کا جو مظاہرہ کیا ہے مجھے ڈر ہے کہ وہ کہیں ختم نہ ہو جائے۔شرد پوار نے کہا کہ کل سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس کل سے شروع ہو رہا ہے۔ ہم مہاراشٹر کے ممبران پارلیمنٹ سے اس معاملے کی جانب مرکزی وزیر داخلہ کی توجہ میں دلانے کی درخواست کریں گے۔ شرد پوار نے واضح طور پرانتباہ دیا کہ اگر کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں، اگر کوئی قانون ہاتھ میں لیتا ہے تو اس کے نتائج اور ذمہ داری مرکزی حکومت اور کرناٹک حکومت کی ہوگی۔اس معاملے کا حل نکالتے ہوئے کسی ایک پارٹی کو نہیں بلکہ تمام پارٹیوں کو متحد ہوناچاہئے کیونکہ یہ پورے مہاراشٹر کا معاملہ ہے۔ سابق وزیراعلیٰ نے اس تعلق سے میٹنگیں لیں تھیں اور عدالتی جدوجہد کا فیصلہ کیا تھا۔ اب یہ معاملہ عدالت میں ہے لیکن کرناٹک حکومت قانون اپنے ہاتھوں میں لینے کی کوشش کررہی ہے۔ شردپوار نے صحافیوں کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرناٹک حکومت عدالتی کارروائی کا دکھاوا کر رہی ہے جبکہ اس کے عمل سے یہ صاف ظاہر ہورہا ہے کہ اسے نہ عدالت کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی قانون کا۔